May 17, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 35

 وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُواْ حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلاَحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا 

اور اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان پھوٹ پڑنے کا اندیشہ ہو تو (ان کے درمیان فیصلہ کرانے کیلئے) ایک منصف مرد کے خاندان میں سے اور ایک منصف عورت کے خاندان میں سے بھیج دو۔ اگر وہ دونوں اصلاح کرانا چاہیں گے تو اﷲ دونوں کے درمیان اتفاق پیدا فرما دے گا۔ بیشک اﷲ کو ہر بات کا علم اور ہر بات کی خبر ہے

 آیت 35:   وَاِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْـنِـہِمَا: ’’اور اگر تم کو میاں بیوی کے درمیان افتراق کا اندیشہ ہو‘‘

            ’’اب اگر کوئی تدبیر نتیجہ خیز نہ ہو اور ان دونوں کے مابین ضدم ضدا کی کیفیت پیدا ہو چکی ہو کہ عورت بھی اکڑ گئی ہے‘ مرد بھی اکڑا ہوا ہے‘ اور اب ان کا ساتھ چلنا مشکل نظر آتا ہو تو اصلاحِ احوال کے لیے ایک دوسری تدبیر اختیار کرنے کی ہدایت فرمائی گئی ہے۔  ّ  َ

             فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہ وَحَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا: ’’تو ایک حَکَم مرد کے خاندان سے مقرر کرو اور ایک حَکَم عورت کے خاندان سے۔‘‘

             اِنْ یُّرِیْدَآ اِصْلاَحًا یُّـوَفِّقِ اللّٰہُ بَـیْـنَہُمَا: ’’اگر وہ دونوں اصلاح چاہیں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے درمیان موافقت پیدا کر دے گا۔‘‘    َ 

            ’’اِنْ یُّرِیْدَآ اِصْلاَحًا‘‘ میں مراد زَوجین بھی ہو سکتے ہیں اور حکمین بھی۔ یعنی ایک تو یہ کہ اگر واقعتا شوہر اور بیوی موافقت چاہتے ہیں تو اللہ ان کے درمیان سازگاری پیدا فرما دے گا۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ شوہر اور بیوی دونوں کی خواہش ہوتی ہے کہ معاملہ درست ہوجائے‘  لیکن کوئی نفسیاتی گرہ ایسی بندھ جاتی ہے جسے کھولنا ان کے بس میں نہیں ہوتا۔ اب اگر دونوں کے خاندانوں میں سے ایک ایک ثالث آ جائے گا اور وہ دونوں مل بیٹھ کر خیر خواہی کے جذبے سے اصلاحِ احوال کی کوشش کریں گے تو اس گرہ کو کھول سکیں گے۔ یہ دونوں اسبابِ اختلاف کی تحقیق کریں گے‘ میاں بیوی دونوںکے گلے شکوے اور وضاحتیں سنیں گے اوردونوں کو سمجھا بجھا کر تصفیہ کی کوئی صورت نکالیں گے۔’’اِنْ یُّرِیْدَآ اِصْلاَحًا‘‘میں مراد حکمین بھی ہو سکتے ہیں کہ اگر وہ اصلاح کی پوری کوشش کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے مابین موافقت‘پیدا فرما دے گا۔ لیکن میرا رجحان پہلی رائے کی طرف زیادہ ہے کہ اس سے مراد میاںبیوی ہیں۔

             اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا خَبِیْرًا: ’’یقینا اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے اور باخبر ہے۔‘‘ 

UP
X
<>