May 17, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 33

وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا

اور ہم نے ہر اس مال کے کچھ وارث مقررکئے ہیں جو والدین اور قریب ترین رشتہ دار چھوڑ کر جائیں ۔ اور جن لوگوں سے تم نے کوئی عہد باندھا ہو ان کو ان کا حصہ دو۔ بیشک اﷲ ہر چیز کا گواہ ہے

 آیت 33:  وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَالْاَقْرَبُوْنَ: ’’اور ہر ایک کے لیے ہم نے وارث مقرر کر دیے ہیں جو بھی والدین اور رشتہ دار چھوڑیں۔‘‘

            قانونِ وراثت کی اہمیت کو دیکھئے کہ اب آخر میں ایک مرتبہ پھر اس کا ذکر فرمایا۔

             وَالَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ فَاٰتُوْہُمْ نَصِیْبَہُمْ: ’’اور جن کے ساتھ تمہارے عہد و پیمان ہوں تو ان کو ان کا حصہ دو۔‘‘    ّ

            ایک نیا مسئلہ یہ پیدا ہو گیا تھا کہ جن لوگوں کے ساتھ دوستی اور بھائی چارہ ہے یا مواخات کا رشتہ ہے (مدینہ منورہ میں رسول اللہ  نے ایک انصاری اور ایک مہاجر کو بھائی بھائی بنا دیا تھا) تو کیا ان کا وراثت میں بھی حصہ ہے؟ اس آیت میں فرمایا گیا کہ وراثت تو اُسی قاعدہ کے مطابق ورثاء میں تقسیم ہونی چاہیے جو ہم نے مقرر کر دیا ہے۔ جن لوگوں کے ساتھ تمہارے دوستی اور بھائی چارے کے عہد و پیمان ہیں‘ یاجو منہ بولے بھائی یا بیٹے ہیں ان کا وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہے‘ البتہ اپنی زندگی میں ان کے ساتھ جو بھلائی کرنا چاہو کر سکتے ہو‘ انہیں جو کچھ دینا چاہو دے سکتے ہو‘ اپنی وراثت میں سے بھی کچھ وصیت کرنا چاہو تو کر سکتے ہو۔ لیکن جو قانونِ وراثت طے ہو گیا ہے اُس میں کسی ترمیم و تبدیلی کی گنجائش نہیں۔وراثت میں حق دار کوئی اور نہیں ہوگا سوائے اُس کے جس کو اللہ نے مقرر کر دیا ہے۔

             اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَہِیْدًا: ’’یقینا اللہ تعالیٰ ہر چیز پر گواہ ہے۔‘‘ 

UP
X
<>