May 17, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 172

لَنْ يَّسْتَنْكِفَ الْمَسِيْحُ اَنْ يَّكُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰهِ وَلَا الْمَلٰۗىِٕكَةُ الْمُقَرَّبُوْنَ ۭوَمَنْ يَّسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِه وَيَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ اِلَيْهِ جَمِيْعًا

مسیح کبھی اس بات کو عار نہیں سمجھ سکتے کہ وہ اﷲ کے بندے ہوں ، اور نہ مقرب فرشتے (اس میں کوئی عار سمجھتے ہیں ) ۔ اور جو شخص اپنے پروردگار کی بندگی میں عار سمجھے، اور تکبر کا مظاہرہ کرے، تو (وہ اچھی طرح سمجھ لے کہ) اﷲ ان سب کو اپنے پاس جمع کرے گا

آیت 172:   لَـنْ یَّسْتَنْکِفَ الْمَسِیْحُ اَنْ یَّــکُوْنَ عَبْدًا لِّـلّٰہِ وَلاَ الْمَلٰٓئِکَۃُ الْمُقَرَّبُوْنَ: ’’مسیح  کو تو اس میں ہر گز کوئی عار نہیں ہے کہ وہ بنے اللہ کا بندہ اور نہ ہی ملائکہ مقربین کو اس میں کوئی عار ہے (کہ انہیں اللہ کا بندہ سمجھا جائے)۔‘‘

            مسیح کو تو اللہ کا بندہ ہونے میں اپنی شان محسوس ہو گی۔ جیسے ہم بھی حضور کے بارے میں کہتے ہیں:  وَنَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ وَرَسُوْلُـہ۔ تو عبدیت کی شان تو بہت بلند و بالا ہے‘ رسالت سے بھی اعلیٰ اور اَرفع۔ (یہ ایک علیحدہ مضمون ہے‘ جس کی تفصیل کا یہ محل نہیں ہے۔) چنانچہ حضرت مسیح  کے لیے یہ کوئی عار کی بات نہیں ہے کہ وہ اللہ کے بندے ہیں۔

             وَمَنْ یَّسْتَنْکِفْ عَنْ عِبَادَتِہ وَیَسْتَـکْبِرْ فَسَیَحْشُرُہُمْ اِلَـیْہِ جَمِیْعًا: ’’اور جو کوئی بھی عار سمجھے گا اُس کی بندگی میں اور تکبر کرے گا تو اللہ ان سب کو اپنے پاس جمع کر لے گا۔‘‘

UP
X
<>