May 19, 2024

قرآن کریم > سبإ >sorah 34 ayat 9

أَفَلَمْ يَرَوْا إِلَى مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُم مِّنَ السَّمَاء وَالأَرْضِ إِن نَّشَأْ نَخْسِفْ بِهِمُ الأَرْضَ أَوْ نُسْقِطْ عَلَيْهِمْ كِسَفًا مِّنَ السَّمَاء إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ

بھلا کیا ان لوگوں نے اُس آسمان و زمین کو نہیں دیکھا جو ان کے آگے بھی موجود ہیں اور ان کے پیچھے بھی۔ اگر ہم چاہیں تو ان کو زمین میں دھنسادیں ، یا آسمان کے کچھ ٹکڑے ان پر گرادیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس میں ہر اُس بندے کیلئے ایک نشانی ہے جو اﷲ کی طرف رُجوع کرنے والا ہے

آیت ۹    اَفَلَمْ یَرَوْا اِلٰی مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَمَا خَلْفَہُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ: ’’تو کیا انہوں نے دیکھا نہیں جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے آسمان اور زمین میں سے!‘‘

        کیا یہ لوگ اس کائنات کا مشاہدہ نہیں کرتے جو ان کے سامنے ہے اور کیا یہ ان تاریخی شواہد و بصائر سے سبق حاصل نہیں کرتے جو ان کے پیچھے ہیں۔ گویایہاں اس چھوٹے سے فقرے میں ’’تذکیر بآلاء اللہ‘‘ کا حوالہ بھی آ گیا اور ’’تذکیر بایام اللہ‘‘ کا بھی۔

        اِنْ نَّشَاْ نَخْسِفْ بِہِمُ الْاَرْضَ: ’’اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں‘‘

        اَوْ نُسْقِطْ عَلَیْہِمْ کِسَفًا مِّنَ السَّمَآءِ: ’’یا ان پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دیں۔‘‘

        اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّکُلِّ عَبْدٍ مُّنِیْبٍ: ’’یقینا اس میں نشانی ہے ہر اُس بندے کے لیے جو (اللہ کی طرف) رجوع کرنے والاہو۔‘‘ 

UP
X
<>