May 19, 2024

قرآن کریم > سبإ >sorah 34 ayat 7

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا هَلْ نَدُلُّكُمْ عَلَى رَجُلٍ يُنَبِّئُكُمْ إِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمْ لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ

اور یہ کافر لوگ (ایک دوسرے سے) کہنے لگے : ’’ کیا ہم تمہیں ایک ایسے شخص کا پتہ بتائیں جو تمہیں یہ خبر دیتا ہے کہ جب تم (مر کر) بالکل ریزہ ریزہ ہوچکو گے، اُس وقت تم ایک نئے جنم میں آؤ گے؟

آیت ۷    وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ہَلْ نَدُلُّکُمْ عَلٰی رَجُلٍ یُّنَبِّئُکُمْ اِذَا مُزِّقْتُمْ کُلَّ مُمَزَّقٍ  اِنَّکُمْ لَفِیْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ: ’’اور یہ کافر کہتے ہیں : کیا ہم تمہیں ایک ایسے شخص کے بارے میں بتائیں جو تمہیں یہ خبر دیتا ہے کہ جب تم (مٹی میں مل کر) بالکل ریزہ ریزہ ہو جاؤ گے تو پھر تمہیں از سر ِنو پیدا کر دیا جائے گا۔‘‘

        یہ اور اس کے بعد والی آیت اس لحاظ سے اہم ہیں کہ ان دونوں کے مضامین کا حوالہ آیت: ۴۶ کے ضمن میں بھی آئے گا۔ اگرچہ حضور  کی مخالفت نبوت کے ابتدائی زمانے سے ہی شروع ہو گئی تھی اور مشرکین اپنی محفلوں میں حضور  کے بارے میں استہزائیہ جملے بھی دہراتے رہتے تھے، لیکن سات آٹھ سال تک وہ لوگ آپؐ کے بارے میں مسلسل الجھن اور شش و پنج کا شکار رہے کہ یکایک آپؐ میں یہ کیسی تبدیلی آ گئی ہے! اگلی آیت ان کی اس کیفیت کا واضح اظہار کر رہی ہے:

UP
X
<>