May 17, 2024

قرآن کریم > الأحزاب >sorah 33 ayat 38

مَّا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ فِيمَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَّقْدُورًا

نبی کیلئے اُس کام میں اعتراض کی کوئی بات نہیں ہوتی جو اﷲ نے اُس کیلئے طے کر دیا ہو۔ یہی اﷲ کی وہ سنت ہے جس پر اُن (انبیاء) کے معاملے میں بھی عمل ہوتا آیا ہے جو پہلے گذر چکے ہیں ۔ اور اﷲ کا فیصلہ نپا تلا مقدر ہوتا ہے

آیت ۳۸    مَا کَانَ عَلَی النَّبِیِّ مِنْ حَرَجٍ فِیْمَا فَرَضَ اللّٰہُ لَہٗ: ’’نبیؐ پر کوئی مضائقہ نہیں اس بات میں جو اللہ نے اس کے لیے فرض کر دی ہے۔‘‘

         سُنَّۃَ اللّٰہِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ: ’’ اللہ کا یہی طریقہ رہا ہے ان لوگوں کے بارے میں بھی جو پہلے گزر چکے ہیں۔‘‘

        تمام نبیوں اور رسولوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہی طریقہ رہا ہے کہ جو چیز اُن پر فرض کر دی جاتی تھی اس پر انہیں عمل کرنا ہوتا تھا۔

        وَکَانَ اَمْرُ اللّٰہِ قَدَرًا مَّقْدُوْرَا: ’’اور اللہ کا فیصلہ قطعی طے شدہ تھا۔‘‘

        یہ سارا معاملہ اللہ کی مشیت میں پہلے سے طے ہو چکا تھا اور اس فیصلے کی تنفیذ کے لیے وقت مقر ر کیا جا چکا تھا۔ 

UP
X
<>