May 17, 2024

قرآن کریم > الأحزاب >sorah 33 ayat 34

وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا

اور تمہارے گھروں میں اﷲ کی جو آیتیں اور حکمت کی جو باتیں سنائی جاتی ہیں ، اُن کو یاد رکھو۔ یقین جانو اﷲ بہت باریک بین اور ہر بات سے باخبر ہے

آیت ۳۴    وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلٰی فِیْ بُیُوْتِکُنَّ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ وَالْحِکْمَۃِ: ’’اور یاد کیا کرو جو تمہارے گھروں میں اللہ کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں اور حکمت کی باتیں (سنائی جاتی ہیں)۔‘‘

        آپ لوگوں کے گھروں میں اللہ کے رسول  پر وحی نازل ہوتی ہے اور یہاں سے دنیا بھر کو آیاتِ الٰہی اور حکمت و دانائی کی تعلیم دی جاتی ہے، اس لیے آپ لوگ سب سے بڑھ کر آیات ِالٰہی کو سننے اور ان پر عمل کرنے کی مکلف ہو۔ اس لحاظ سے بھی ازواج مطہرات کے درمیان حضرت عائشہ کو امتیازی شرف حاصل ہے۔ حضور  نے ایک بار حضرت اُمّ سلمہ سے حضرت عائشہ کے بارے میں فرمایا تھا : ((فَاِنَّـہٗ وَاللّٰہِ مَا نَزَلَ عَلَیَّ الْوَحْیُ وَاَنَا فِیْ لِحَافِ امْرَأَۃٍ مِنْکُنَّ غَیْرَھَا)) ’’اللہ کی قسم، مجھ پر اس حال میں کبھی وحی نازل نہیں ہوئی کہ میں تم میں سے کسی عورت کے لحاف میں ہوں سوائے عائشہؓ کے۔‘‘ ظاہر ہے وحی کا نزول تو حضور  کے قلب مبارک پر ہوتا تھا۔ اس کے لیے ظاہری طور پر تو کوئی خاص اہتمام کرنے اور جبرائیل کو استیذان کی ضرورت نہیں تھی۔ جب اور جہاں اللہ تعالیٰ کا حکم ہوا وحی کے ساتھ آپؐ کے دل پر نازل ہو گئے۔

         آیت میں ’’حکمت‘‘ سے وحی خفی یعنی حضور  کے فرمودات مراد ہیں۔ گویا حکمت نبویؐ کی تعلیمات سے بھی سب سے بڑھ کر ازواجِ نبیؐ ہی مستفیض ہو رہی تھیں۔

        اِنَّ اللّٰہَ کَانَ لَطِیْفًا خَبِیْرًا: ’’یقینا اللہ بہت باریک بین، ہر چیز سے با خبر ہے۔‘‘

UP
X
<>