May 2, 2024

قرآن کریم > الأحزاب >sorah 33 ayat 1

  1. يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللَّهَ وَلا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا

اے نبی ! اﷲ سے ڈرتے رہو، اور کافروں اورمنافقوں کا کہنا مت مانو۔ بیشک اﷲ بہت علم والا، بڑا حکمت والا ہے

آیت ۱    یٰٓــاَیُّہَا النَّبِیُّ اتَّقِ اللّٰہَ وَلَا تُطِعِ الْکٰفِرِیْنَ وَالْمُنٰفِقِیْنَ: ’’(اے نبی !) اللہ کا تقویٰ اختیار کیجیے اور کافرین و منافقین کی باتیں نہ مانیے۔‘‘

        جس طرح لفظ امر میں ’’حکم‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’مشورہ‘‘ کے معنی بھی پائے جاتے ہیں، اسی طرح ’’اطاعت‘‘ کے معنی حکم ماننے کے بھی ہیں اورکسی کی بات پر توجہ اور دھیان دینے کے بھی۔ چنانچہ یہاں وَلَا تُطِع کے الفاظ میں نبی مکرم  کو ہدایت دی جا رہی ہے کہ آپؐ ان لوگوں کی باتوں پر دھیان مت دیں۔

        اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا: ’’یقینا اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ 

UP
X
<>