May 19, 2024

قرآن کریم > العنكبوت >sorah 29 ayat 40

فَكُلاًّ أَخَذْنَا بِذَنبِهِ فَمِنْهُم مَّنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًا وَمِنْهُم مَّنْ أَخَذَتْهُ الصَّيْحَةُ وَمِنْهُم مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ الأَرْضَ وَمِنْهُم مَّنْ أَغْرَقْنَا وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ہم نے ان سب کو ان کے گناہوں کی وجہ سے پکڑ میں لیا، چنانچہ اُن میں سے کچھ وہ تھے جن پر ہم نے پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیجی، اور کچھ وہ تھے جن کو ایک چنگھاڑ نے آپکڑا، اور کچھ وہ تھے جن کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا، اور کچھ وہ جنہیں ہم نے پانی میں غرق کر دیا۔ اور اﷲ ایسا نہیں تھا کہ ان پر ظلم کرتا، لیکن یہ لوگ خود اپنی جانوں پر ظلم کیا کرتے تھے

آیت ۴۰   فَکُلًّا اَخَذْنَا بِذَنْبِہٖ:’’چنانچہ ہم نے ان میں سے ہر ایک کو اُس کے گناہ کی پاداش میں پکڑا۔‘‘

م    فَمِنْہُمْ مَّنْ اَرْسَلْنَا عَلَیْہِ حَاصِبًا: ’’تو ان میں وہ بھی تھے جن پر ہم نے زور دار آندھی بھیجی۔‘‘

      یہ آندھی قومِ لوط پر بھی آئی تھی جو زلزلے سے تلپٹ ہو جانے والی بستیوں پر پتھراؤ کرنے کے لیے بھیجی گئی تھی۔ اس سے پہلے قومِ عاد پر بھی آندھی کا عذاب آیا تھا، جس کا ذکر سورۃ الحاقہ میں اس طرح آیا ہے: (وَاَمَّا عَادٌ فَاُہْلِکُوْا بِرِیْحٍ صَرْصَرٍ عَاتِیَۃٍ  سَخَّرَہَا عَلَیْہِمْ سَبْعَ لَیَالٍ وَّثَمٰنِیَۃَ اَیَّامٍلا حُسُوْمًا فَتَرَی الْقَوْمَ فِیْہَا صَرْعٰیلا کَاَنَّہُمْ اَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِیَۃٍ) ’’ اور قومِ عاد کے لوگ ہلاک کیے گئے تیز آندھی سے، جو ان پر مسلط کر دی گئی سات راتیں اور آٹھ دن تک، برباد کر دینے کے لیے، پس تودیکھتا ان لوگوں کو جو گری ہوئی کھجوروں کے تنوں کی طرح پچھڑے پڑے تھے‘‘۔ روایات میں آتا ہے کہ اس ہوا میں کنکر اور پتھر بھی تھے جو گولیوں اور میزائلوں کی طرح انہیں نشانہ بناتے تھے اور وہ آندھی اتنی زور دار تھی کہ انسانوں کو پٹخ پٹخ کر زمین پر پھینکتی تھی۔

      وَمِنْہُمْ مَّنْ اَخَذَتْہُ الصَّیْحَۃُ: ’’اور ان میں وہ بھی تھے جنہیں چنگھاڑ نے آ پکڑا۔‘‘

      اس سے قومِ ثمود کے لوگ اور اہل مدین مراد ہیں ۔

      وَمِنْہُمْ مَّنْ خَسَفْنَا بِہِ الْاَرْضَ: ’’اور ان میں وہ بھی تھے جنہیں ہم نے زمین میں دھنسا دیا۔‘‘

      اس ضمن میں قارون کا ذکر سورۃ القصص میں گزر چکا ہے۔

      وَمِنْہُمْ مَّنْ اَغْرَقْنَا: ’’اور وہ بھی تھے جن کو ہم نے غرق کر دیا۔‘‘

      غرق کیے جانے کا عذاب دو قوموں پر علیحدہ علیحدہ طریقے سے آیا تھا۔ قومِ نوح کو تو ان کے گھروں اور شہروں میں ہی غرق کر دیا گیا تھا، جبکہ فرعون اور اس کے لاؤ لشکر کو محلوں اور آبادیوں سے نکال کر سمندر میں لے جاکر غرق کیا گیا۔

      وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیَظْلِمَہُمْ وَلٰکِنْ کَانُوْٓا اَنْفُسَہُمْ یَظْلِمُوْنَ: ’’اور اللہ ایسا نہیں تھا کہ ان پر ظلم کرتا، بلکہ وہ لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔‘‘ 

UP
X
<>