May 20, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 49

قُلْ فَأْتُوا بِكِتَابٍ مِّنْ عِندِ اللَّهِ هُوَ أَهْدَى مِنْهُمَا أَتَّبِعْهُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

(ان سے) کہو : ’’ اچھا، اگر تم سچے ہو تو اﷲ کے پاس سے کوئی اور ایسی کتاب لے آؤ جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت پر مشتمل ہو، میں اُس کی اِتباع کر لوں گا۔‘‘

آیت ۴۹   قُلْ فَاْتُوْا بِکِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ ہُوَ اَہْدٰی مِنْہُمَآ اَتَّبِعْہُ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ: ’’آپؐ کہیے کہ پھر لاؤ کوئی ایسی کتاب اللہ کے پاس سے جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت والی ہو، میں اس کی پیروی کروں گا، اگر تم سچے ہو!‘‘

      اس جملے سے بات گویا واضح ہو گئی کہ پچھلی آیت میں اہل مکہ ہی کا قول نقل ہوا ہے جس میں انہوں نے قرآن اور تورات کو ’’سِحْرٰنِ تَظَاہَرَا‘‘ قرار دیاتھا۔ تو اے نبی! آپ ان سے کہیے کہ اگر قرآن اور تورات دونوں ہی آپ لوگوں کے لیے قابل قبول نہیں تو پھر اللہ کی نازل کردہ کوئی ایسی کتاب پیش کرو جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت بخشنے والی ہو۔ اگر تم لوگ اللہ کی طرف سے نازل شدہ کسی ایسی کتاب کی نشان دہی کرو گے تو مجھے اس کی پیروی کرنے میں کوئی تامل نہیں ہو گا۔ مجھے تو بہر حال حق کی پیروی کرنی ہے۔ میرے اندر ایسا کوئی تعصب نہیں کہ میں بلاوجہ اپنی ضد پر اڑ کر بیٹھ جاؤں ۔ استدلال کا یہی انداز سورۃ الزخرف کی اس آیت میں بھی اختیار کیا گیا ہے: (قُلْ اِنْ کَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ) ’’ (اے نبی!) آپ کہیے کہ اگر رحمن کا کوئی بیٹا ہوتا توسب سے پہلے میں اس کی پرستش کرنے والوں میں ہوتا‘‘۔ کہ جب میں رحمن پر ایمان لایا ہوں ، اس کی عبادت کرتا ہوں ، تو اگر اس کا کوئی بیٹا ہوتا تو اس کی بندگی کرنے میں مجھے بھلا کیا اعتراض ہو سکتا تھا؟

UP
X
<>