May 4, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 37

قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَكَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَكَ مِن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ سَوَّاكَ رَجُلاً 

اُس کے ساتھی نے اُس سے باتیں کرتے ہوئے کہا : ’’ کیا تم اُس ذات کے ساتھ کفر کا معاملہ کر رہے ہو جس نے تمہیں مٹی سے، اور پھر نطفے سے پید اکیا، پھر تمہیں ایک بھلا چنگا انسان بنا دیا؟

 آیت ۳۷:   قَالَ لَہُ صَاحِبُہُ وَہُوَ یُحَاوِرُہُ:   «اس کے ساتھی نے اس سے کہا اور وہ اس سے گفتگو کر رہا تھا»

               اَکَفَرْتَ بِالَّذِیْ خَلَقَکَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَۃٍ ثُمَّ سَوّٰکَ رَجُلًا: «کیا تو نے کفر کیا اُس ہستی کا جس نے پیدا کیا تجھے مٹی سے، پھر گندے پانی کی بوند سے، پھر تجھے صحیح سلامت انسان بنا دیا؟»

            یہاں یہ نکتہ بہت اہم ہے کہ وہ شخص بظاہر اللہ کا منکر نہیں تھا مگر پھر بھی اسے اللہ سے کفر کا مرتکب بتایا گیا ہے۔ وہ اس لیے کہ اس سے پہلے وہ آخرت کا انکار کر چکا تھا اور آخرت کا انکار دراصل اللہ کا انکار ہے۔ گویا جو شخص آخرت کا منکر ہو اس کا ایمان باللہ کا دعویٰ بھی قابل قبول نہیں۔ 

UP
X
<>