May 7, 2024

قرآن کریم > الـمسد >sorah 111 ayat 4

وَّامْرَاَتُهٗ ۭ حَمَّالَةَ الْحَطَبِ

اور اُس کی بیوی بھی، لکڑیاں ڈھوتی ہوئی

آيت 4: وَامْرَأَتُهُ: «اور اس كى بيوى بھى»۔

        اس كى بيوى بھى حضور صلى الله عليه وسلم كى عداوت ميں هميشه پيش پيش رهتى تھى۔ اس كا نام ارده اور كنيت ام جميل تھى اور اس كے دل ميں حضور صلى الله عليه وسلم كى عداوت كوٹ كوٹ كر بھرى هوئى تھى۔ حضور صلى الله عليه وسلم كى دشمنى كے اعتبار سے ان دونوں كے بارے ميں جو تفصيلات ملتى هيں ان سے يه اندازه لگانا مشكل هو جاتا هے كه مياں بيوى ميں سے كون حضور صلى الله عليه وسلم كا بڑا دشمن تھا۔

        قبل ازيں سورة التحريم كے آخرى ركوع ميں هم خواتين كے كردار كى تين مثالوں كا مطالعه كرچكے هيں۔ پهلى مثال ميں حضرت لوط اور حضرت نوح عليهما السلام كى كافر بيويوں كا ذكر هے۔ يه بهترين شوهروں كے گھروں ميں بد ترين بيويوں كى مثال هے۔ پھر فرعون كى بيوى آسيه رضى الله عنها كا ذكر گويا بدترين شوهر كے هاں بهترين بيوى كى مثال هے۔ اس كے بعد حضرت مريم رضى الله عنها كے حوالے سے ايك ايسى خاتون كى مثال بيان كى گئى هے جو خود بھى نيك فطرت تھى اور حضرت زكريا عليه السلام كى سرپرستى ميں انهيں ماحول بھى ايسا ملا جو نيكى اور پاكيزگى كے اعتبار سے اپنى مثال آپ تھا۔ گويا وهاں سورة التحريم ميں خواتين كے حوالے سے تين قسم كى ممكنه صورتوں كى مثالوں كا ذكر تو هو چكا هے، جب كه اس سلسلے كى چوتھى ممكنه صورت كا ذكر يهاں اس سورت ميں هوا هے، يعنى شوهر بھى بد ترين اور بيوى بھى بد ترين۔

حَمَّالَةَ الْحَطَبِ: «جو ايندھن اٹھانے والى هوگى۔»

روايات ميں چوں كه ذكر ملتا هے كه يه دونوں مياں بيوى بهت بخيل تھے، اس ليے بعض لوگوں نے ان الفاظ سے يه سمجھا هے كه يه عورت جنگل سے لكڑياں چُن كر لايا كرتى تھى، حالاں كه يه بات خلاف عقل وقياس هے۔ ابو لهب نه صرف بهت مال دار تھا بلكه معاشرتى لحاظ سے وه اپنے زمانے كا بهت بڑا منصب دار بھى تھا۔ وه حرم كے محكمه ماليات كا انچارج تھا (اس حيثيت سے اس پر اگرچه يه الزام بھى تھا كه اس نے حرم كے خزانے سے سونے كے دو هرن چرا ليے تھے)۔ چناں چه يه دونوں مياں بيوى اپنے معاشرے كى اشرافيه سے تعلق ركھتے تھے۔ اس اعتبار سے ديكھا جائے تو معاشرے كى ايك وى آئى پى خاتون، بنى هاشم كے رئيس كى بيوى، جسے گويا خاتونِ اول كا درجه حاصل تھا، كے بارے ميں جنگل سے لكڑياں چُن كر سر پر گٹھڑ لاد كر لانے والى بات بالكل قرين قياس نهيں۔ چناں چه اس آيت كا اصل مفهوم يه هے كه اس عورت كى حركتيں جهنم كى آگ كا ايندھن اكٹھا كرنے اور اپنے شوهر كى آگ كو مزيد بھڑكانے كے مترادف هيں۔ جب يه اپنے شوهر كے ساتھ جهنم ميں جھونكى جائے گى اسوقت اس كا حال اس مجرم كا سا هوگا جو اپنے جلانے كا ايندھن خود اٹھائے هوئے هو۔

UP
X
<>