May 18, 2024

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 20

أُولَئِكَ لَمْ يَكُونُواْ مُعْجِزِينَ فِي الأَرْضِ وَمَا كَانَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاء يُضَاعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ مَا كَانُواْ يَسْتَطِيعُونَ السَّمْعَ وَمَا كَانُواْ يُبْصِرُونَ 

ایسے لوگ رُوئے زمین پر کہیں بھی اﷲ سے بچ کر نہیں نکل سکتے، ا ور اﷲ کے سوا اُنہیں کوئی یارومددگار میسر نہیں آسکتے۔ اُن کو دُگنا عذاب دیا جائے گا۔ یہ (حق بات کو نفرت کی وجہ سے) نہ سن سکتے تھے، اور نہ اُن کو (حق) سجھائی دیتا تھا

 آیت ۲۰:  اُولٰٓئِکَ لَمْ یَکُوْنُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْض:  «یہ لوگ زمین میں (اللہ کو) ہر گز عاجز کرنے والے نہیں ہیں»

            یہ لوگ اللہ کے قابو سے باہر نہیں ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کو ہر گز شکست نہیں دے سکتے۔

             وَمَا کَانَ لَہُْمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ مِنْ اَوْلِیَآءَ:  «اور نہ ہی اللہ کے سوا ان کا کوئی حمایتی ہے۔ »

             یُضٰعَفُ لَہُمُ الْعَذَابُ:  «ان کے لیے عذاب دو گنا کیا جاتا رہے گا۔ »

             مَا کَانُوْا یَسْتَطِیْعُوْنَ السَّمْعَ وَمَا کَانُوْا یُبْصِرُوْنَ:  «(اس لیے کہ) نہ تو وہ سننے کی صلاحیت رکھتے تھے اور نہ ہی دیکھتے تھے۔ »

            وہ بالکل اندھے اور بہرے ہو گئے تھے۔ سورۃ البقرۃ میں ایسے لوگوں کی کیفیت اس طرح بیان کی گئی ہے: صُمٌّم بُکْمٌ عُمْیٌ فَہُمْ لاَ یَرْجِعُوْنَ۔  حق کے لیے ان لوگوں کے اسی رویہ کی وجہ سے ان کا عذاب بڑھایا جاتا رہے گا۔ 

UP
X
<>