وَالْوَزْنُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
تشریحآیت 8: وَالْوَزْنُ یَوْمَئِذِ الْحَقُّ: ’’اور اُس روز وزن ہو گا حق ہی میں (یا وزن ہی فیصلہ کن ہو گا)‘‘
اُس روز اللہ تعالیٰ ترازو نما کوئی ایسا نظام قائم کرے گا، جس کے ذریعے سے اعمال کا ٹھیک ٹھیک وزن ہو گا‘ مگر اُس دن وزن صرف حق ہی میں ہو گا‘ یعنی صرف اعمالِ صالحہ ہی کا وزن ہو گا‘ باطل اور برے کاموں میں سرے سے کوئی وزن نہیں ہو گا‘ ریاکاری کی نیکیاں ترازو میں بالکل بے حیثیت ہوں گی۔ وَالْوَزْنُ یَوْمَئِذِ الْحَقُّ: کا دوسرا مفہوم یہ بھی ہے کہ اُس دن وزن ہی حق ہو گا‘ وزن ہی فیصلہ کن ہو گا۔ اگر دو پلڑوں والی ترازو کا تصور کریں تو جس کا نیکیوں والا پلڑا بھاری ہو گا نجات بس اسی کے لیے ہو گی۔
فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُہ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ: ’’تو جس کے پلڑے بھاری ہوں گے تو وہی ہوں گے فلاح پانے والے۔‘‘
اور اُس دن (اعمال کا) وزن ہونا اٹل حقیقت ہے۔ چنانچہ جن کی ترازو کے پلے بھاری ہوں گے، وہی فلاح پانے والے ہوں گے
وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَئِكَ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُم بِمَا كَانُواْ بِآيَاتِنَا يِظْلِمُونَ
تشریحآیت 9: وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُہ فَاُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ بِمَا کَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَظْلِمُوْنَ: ’’اور جس کے پلڑے ہلکے ہوں گے تو یہی وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو ہلاک کر لیا بسبب اس کے کہ وہ ہماری آیات سے ناانصافی کرتے رہے۔‘‘
آیت: 6 «فَلَنَسْئَلَنَّ الَّذِیْنَ اُرْسِلَ اِلَیْہِمْ وَلَنَسْئَلَنَّ الْمُرْسَلِیْنَ» کی طرح اگلی آیت بھی اپنے موضوع کے اعتبار سے بہت اہم ہے۔
اور جن کی ترازو کے پلے ہلکے ہوں گے، وہی لوگ ہیں جنہوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ زیادتیاں کر کر کے خود اپنی جانوں کو گھاٹے میں ڈالا ہے