فہرست مضامین > قران كي حكايات >حضرت زكريا اور يحيى عليه السلام كا قصه
حضرت زكريا اور يحيى عليه السلام كا قصه
پارہ
سورۃ
آیت
هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُ قَالَ رَبِّ هَبْ لِي مِن لَّدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاء
اس موقع پر زکریا نے اپنے رب سے دعا کی، کہنے لگے : ’’ یارب ! مجھے خاص اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرمادے ۔ بیشک تو دعا کا سننے والا ہے ۔‘‘
فَنَادَتْهُ الْمَلآئِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَى مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ
چنانچہ (ایک دن) جب زکریا عبادت گاہ میں نماز پڑھ رہے تھے، فرشتوں نے انہیں آواز دی کہ : ’’ اﷲ آپ کو یحییٰ کی (پیدائش کی) خوشخبری دیتا ہے جو اس شان سے پیدا ہوں گے کہ اﷲ کے ایک کلمے کی تصدیق کریں گے، لوگوں کے پیشوا ہوں گے، اپنے آپ کو نفسانی خواہشات سے مکمل طور پر روکے ہوئے ہوں گے، اور نبی ہوں گے اور ان کا شمار راست بازوں میں ہوگا ۔ ‘‘
قَالَ رَبِّ أَنَّىَ يَكُونُ لِي غُلاَمٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ قَالَ كَذَلِكَ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاء
زکریا نے کہا : ’’ یارب ! میرے یہاں لڑکا کس طرح پیدا ہوگا جبکہ مجھے بڑھاپا آپہنچا ہے اور میری بیوی بانجھ ہے ؟‘‘ اﷲ نے کہا : ’’ اسی طرح ! اﷲ جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔ ‘‘
قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّيَ آيَةً قَالَ آيَتُكَ أَلاَّ تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ إِلاَّ رَمْزًا وَاذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالإِبْكَارِ
انہوں نے کہا : ’’ پروردگار ! میرے لئے کوئی نشانی مقرر کر دیجئے ۔ ‘‘ اﷲ نے کہا : ’’تمہاری نشانی یہ ہوگی کہ تم تین دن تک اشاروں کے سوا کوئی بات نہیں کر سکو گے۔ اور اپنے رب کا کثرت سے ذکر کرتے رہو، اور ڈھلے دن کے وقت بھی اور صبح سویرے بھی اﷲ کی تسبیح کیا کرو ۔ ‘‘
وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَى وَعِيسَى وَإِلْيَاسَ كُلٌّ مِّنَ الصَّالِحِينَ
اور زکریا، یحیٰ، عیسیٰ اور اِلیاس کو (بھی ہدایت عطا فرمائی) ۔ یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے
وَإِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا وَكُلاًّ فضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ
نیز اسماعیل، الیسع، یونس اور لوط کو بھی۔ اور ان سب کو ہم نے دنیا جہان کے لوگوں پر فضیلت بخشی تھی
وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور ان کے باپ دادوں ، ان کی اولادوں اور ان کے بھائیوں میں سے بھی بہت سے لوگوں کو۔ ہم نے اِن سب کو منتخب کر کے راہِ راست تک پہنچا دیا تھا
ذَلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَلَوْ أَشْرَكُواْ لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
یہ اﷲ کی دی ہوئی ہدایت ہے جس کے ذریعے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے راہِ راست تک پہنچا دیتا ہے۔ اور اگر وہ شرک کرنے لگتے تو ان کے سارے (نیک) اعمال اکارت ہو جاتے
أُوْلَئِكَ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَؤُلاء فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُواْ بِهَا بِكَافِرِينَ
وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب، حکمت اور نبوت عطا کی تھی۔ اب اگر یہ (عرب کے) لوگ اس (نبوت) کا انکار کریں تو (کچھ پرواہ نہ کرو، کیونکہ) اس کے ماننے کیلئے ہم نے ایسے لوگ مقرر کر دیئے ہیں جو اس کے منکر نہیں
أُوْلَئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ قُل لاَّ أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرَى لِلْعَالَمِينَ
یہ لوگ (جن کا ذکر اُوپر ہوا) وہ تھے جن کو اﷲ نے (مخالفین کے رویے پر صبر کرنے کی) ہدایت کی تھی، لہٰذا (اے پیغمبر !) تم بھی انہی کے راستے پر چلو۔ (مخالفین سے) کہہ دو کہ میں تم سے اِس (دعوت) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ یہ تو دُنیا جہان کے سب لوگوں کیلئے ایک نصیحت ہے اور بس
ذِكْرُ رَحْمَةِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّا
یہ تذکرہ ہے اُس رحمت کا جو تمہارے پروردگار نے اپنے بندے زکریا پر کی تھی
إِذْ نَادَى رَبَّهُ نِدَاء خَفِيًّا
یہ اُس وقت کی بات ہے جب انہوں نے اپنے پروردگار کو آہستہ آہستہ آواز سے پکارا تھا
قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُن بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيًّا
انہوں نے کہا تھا کہ: ’’میرے پروردگار ! میری ہڈیاں تک کمزور پڑگئی ہیں ، اور سر بڑھاپے کی سفیدی سے بھڑک اُٹھا ہے، اور میرے پروردگار ! میں آپ سے دعا مانگ کر کبھی نامراد نہیں ہوا
وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِن وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا
اور مجھے اپنے بعد اپنے چچا زاد بھائیوں کا اندیشہ لگا ہوا ہے، اور میری بیوی بانجھ ہے، لہٰذا آپ خاص اپنے پاس سے مجھے ایک ایسا وارث عطا کر دیجئے
يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيًّا
جو میرا بھی وارث ہو، اور یعقوب (علیہ السلام) کی میراث بھی پائے۔ اور یا رَبّ ! اُسے ایسا بنائیے جو (خود آپ کا) پسندیدہ ہو۔‘‘
يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلامٍ اسْمُهُ يَحْيَى لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيًّا
(آواز آئی کہ :) اے زکریا ! ہم تمہیں ایک ایسے لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کانام یحیٰ ہوگا۔ اس سے پہلے ہم نے اس کے نام کا کوئی اور شخص پیدا نہیں کیا۔‘‘
قَالَ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا
زکریا نے کہا : ’’ میرے پروردگار ! میرے یہاں لڑکا کس طرح پیدا ہوگا جبکہ میری بیوی بانجھ ہے، اور میں بڑھاپے سے اس حال کو پہنچ گیا ہوں کہ میرا جسم سوکھ چکا ہے !‘‘
قَالَ كَذَلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِن قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْئًا
کہا : ’’ ہاں ! ایسا ہی ہوگا۔ تمہارے رَبّ نے فرمایا ہے کہ یہ تو میرے لئے معمولی بات ہے۔ اور اس سے پہلے میں نے تمہیں پیدا کیا تھا جب تم کچھ بھی نہیں تھے۔‘‘
قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً قَالَ آيَتُكَ أَلاَّ تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلاثَ لَيَالٍ سَوِيًّا
زکریا نے کہا : ’’ میرے پروردگا ! میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما دیجئے۔‘‘ فرمایا : ’’تمہاری نشانی یہ ہے کہ تم صحت مند ہونے کے باوجود تین رات تک لوگوں سے بات نہیں کر سکو گے۔‘‘
فَخَرَجَ عَلَى قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَى إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا
چنانچہ وہ عبادت گاہ سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آئے، اور ان کو اِشارے سے ہدایت دی کہ تم لوگ صبح و شام اﷲ کی تسبیح کیا کرو
يَا يَحْيَى خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا
(پھر جب یحیٰ پیدا ہو کر بڑے ہوگئے تو ہم نے ان سے فرمایا :) ’’ اے یحیٰ ! کتاب کو مضبوطی سے تھام لو۔‘‘ اور ہم نے بچپن ہی میں ان کو دانائی بھی عطاکر دی تھی
وَحَنَانًا مِّن لَّدُنَّا وَزَكَاةً وَكَانَ تَقِيًّا
اور خاص اپنے پاس سے نرم دلی اور پاکیزگی بھی۔ اور وہ بڑے پرہیزگار تھے
وَبَرًّا بِوَالِدَيْهِ وَلَمْ يَكُن جَبَّارًا عَصِيًّا
اور اپنے والدین کے خدمت گذار ! نہ وہ سر کش تھے، نہ نافرمان
وَسَلٰمٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوْتُ وَيَوْمَ يُـبْعَثُ حَيًّا
اور (اﷲ تعالیٰ کی طرف سے) سلام ہے ان پر اُس دن بھی جس روز وہ پیدا ہوئے، اُس دن بھی جس روز انہیں موت آئے گی، اور اُس دن بھی جس روز انہیں زندہ کر کے دوبارہ اُٹھایا جائے گا
وَعَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَاْسِكُمْ ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ شٰكِرُوْنَ
اور ہم نے اُنہیں تمہارے فائدے کیلئے ایک جنگی لباس (یعنی ذرہ) بنانے کی صنعت سکھائی تاکہ وہ تمہیں لڑائی میں ایک دوسرے کی زد سے بچائے۔ اب بتاؤ کہ کیا تم شکر گذار ہو؟
وَلِسُلَيْمٰنَ الرِّيْحَ عَاصِفَةً تَجْرِيْ بِاَمْرِهِ اِلَى الْاَرْضِ الَّتِيْ بٰرَكْنَا فِيْهَا ۭ وَكُنَّا بِكُلِّ شَيْءٍ عٰلِمِيْنَ
اور ہم نے تیز چلتی ہوئی ہوا کو سلیمان کے تابع کر دیا تھا جو اُن کے حکم سے اُس سر زمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں ۔ اور ہمیں ہر ہر بات کا پور پورا علم ہے
وَمِنَ الشَّيٰطِيْنِ مَنْ يَّغُوْصُوْنَ لَهُ وَيَعْمَلُوْنَ عَمَلًا دُوْنَ ذٰلِكَ ۚ وَكُنَّا لَهُمْ حٰفِظِيْنَ
اور کچھ ایسے شریر جنات بھی ہم نے اُن کے تابع کر دیئے تھے جو اُن کی خاطر پانی میں غوطے لگاتے تھے، اور اس کے سوا اور بھی کام کرتے تھے۔ اور ان سب کی دیکھ بھال کرنے والے ہم تھے
وَاَيُّوْبَ اِذْ نَادٰي رَبَّهُ اَنِّىْ مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِيْنَ
اور ایو ب کو دیکھو ! جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ : ’’ مجھے یہ تکلیف لگ گئی ہے، اور تو سارے رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔‘‘
فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَكَشَفْنَا مَا بِهِ مِن ضُرٍّ وَآتَيْنَاهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِندِنَا وَذِكْرَى لِلْعَابِدِينَ
پھر ہم نے ان کی دعا قبول کی، اور انہیں جو تکلیف لاحق تھی، اُسے دور کر دیا، اور ان کو ان کے گھر والے بھی دیئے، اور اتنے ہی لوگ اور بھی، تاکہ ہماری طرف سے رحمت کا مظاہرہ ہو، اور عبادت کرنے والوں کو ایک یادگار سبق ملے
وَاِسْمٰعِيْلَ وَاِدْرِيْسَ وَذَا الْكِفْلِ ۭ كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِيْنَ
اور اسماعیل اور ادریس اور ذُوالکفل کو دیکھو ! یہ سب صبر کرنے والوں میں سے تھے
وَاَدْخَلْنٰهُمْ فِيْ رَحْمَتِنَا ۭ اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ
اور ان کو ہم نے اپنی رحمت میں داخل کر لیا تھا۔ یقینا ان کا شمار نیک لوگوں میں ہے
وَذَا النُّوْنِ اِذْ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ اَنْ لَّنْ نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادٰي فِي الظُّلُمٰتِ اَنْ لَّآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰــنَكَ اِنِّىْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ
اور مچھلی والے (پیغمبر یعنی یونس علیہ السلام) کو دیکھو ! جب وہ خفا ہو کر چل کھڑے ہوئے تھے، اور یہ سمجھے تھے کہ ہم ان کی کوئی پکڑ نہیں کریں گے۔ پھر انہوں نے اندھیریوں میں سے آواز لگائی کہ : ’’ (یا اﷲ !) تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو ہر عیب سے پاک ہے۔ بیشک میں قصوروار ہوں ۔‘‘
فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ
اس پر ہم نے ان کی دعا قبول کی، اور انہیں گھٹن سے نجات عطا کی۔ اور اسی طرح ہم ایمان رکھنے والوں کو نجات دیتے ہیں
وَزَكَرِيَّا إِذْ نَادَى رَبَّهُ رَبِّ لا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ
اور زکریا کو دیکھو ! جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا تھا کہ : ’’ یا رَبّ ! مجھے اکیلا نہ چھوڑیئے، اور آپ سب سے بہتر وارث ہیں ۔‘‘
فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَوَهَبْنَا لَهُ يَحْيَى وَأَصْلَحْنَا لَهُ زَوْجَهُ إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ
چنانچہ ہم نے ان کی دعا قبول کی، اور ان کو یحیٰ (جیسا بیٹا) عطا کیا، اور ان کی خاطر ان کی بیوی کو اچھا کر دیا۔ یقینا یہ لوگ بھلائی کے کاموں میں تیزی دکھاتے تھے، اور ہمیں شوق اور رُعب کے عالم میں پکاراکرتے تھے، اور ان کے دل ہمارے آگے جھکے ہوئے تھے