فہرست مضامین > قران كي حكايات >حضرت شعيب، اصحاب ايكه اور اهل مدين
حضرت شعيب، اصحاب ايكه اور اهل مدين
پارہ
سورۃ
آیت
وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ قَدْ جَاءتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَوْفُواْ الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلاَ تَبْخَسُواْ النَّاسَ أَشْيَاءهُمْ وَلاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ بَعْدَ إِصْلاَحِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور مدین کی طرف ہم نے اُن کے بھائی شعیب کو بھیجا۔ انہوں نے کہا : ’’ اے میری قوم کے لوگو ! اﷲ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک روشن دلیل آچکی ہے۔ لہٰذا ناپ تول پور اپوراکیا کرو، اور جو چیزیں لوگوں کی ملکیت میں ہیں ، اُن میں اُن کی حق تلقی نہ کرو۔ اور زمین میں اُس کی اصلاح کے بعد فساد برپا نہ کرو۔ لوگو ! یہی طریقہ تمہارے لئے بھلائی کا ہے، اگر تم میری بات مان لو
وَلاَ تَقْعُدُواْ بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوعِدُونَ وَتَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِهِ وَتَبْغُونَهَا عِوَجًا وَاذْكُرُواْ إِذْ كُنتُمْ قَلِيلاً فَكَثَّرَكُمْ وَانظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ
اور ایسا نہ کیا کرو کہ راستوں پر بیٹھ کر لوگوں کو دھمکیاں دو، اور جو لوگ اﷲ پر ایمان لائے ہیں ، ان کو اﷲ کے راستے سے روکو، اور اُس میں ٹیڑھ پیدا کرنے کی کوشش کرو۔ اور وہ وقت یاد کرو جب تم کم تھے، پھر اﷲ نے تمہیں زیادہ کر دیا، اور یہ بھی دیکھو کہ فساد مچانے والوں کا انجام کیسا ہوا ہے
وَإِن كَانَ طَآئِفَةٌ مِّنكُمْ آمَنُواْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ وَطَآئِفَةٌ لَّمْ يْؤْمِنُواْ فَاصْبِرُواْ حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَنَا وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ
اور اگر تم میں سے ایک گروہ اُس پیغام پر ایمان لے آیا ہے جو میرے ذریعے بھیجا گیا ہے، اور دوسرا گروہ ایمان نہیں لایا، تو ذرا اُس وقت تک صبر کرو جب تک اﷲ ہمارے درمیان فیصلہ کر دے۔ اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔ ‘‘
قَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ مِن قَوْمِهِ لَنُخْرِجَنَّكَ يَا شُعَيْبُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَكَ مِن قَرْيَتِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا قَالَ أَوَلَوْ كُنَّا كَارِهِينَ
اُن کی قوم کے سردار جو بڑائی کے گھمنڈ میں تھے، کہنے لگے : ’’ اے شعیب ! ہم نے پکا اراہ کر لیا ہے کہ ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ تمام ایمان لانے والوں کو اپنی بستی سے نکال باہر کر یں گے، ورنہ تم سب کو ہمارے دین میں واپس آنا پڑے گا۔ ‘‘ شعیب نے کہا : ’’ اچھا ؟ اگر ہم (تمہارے دین سے) نفرت کرتے ہوں ، تب بھی ؟
قَدِ افْتَرَيْنَا عَلَى اللَّهِ كَذِبًا إِنْ عُدْنَا فِي مِلَّتِكُم بَعْدَ إِذْ نَجَّانَا اللَّهُ مِنْهَا وَمَا يَكُونُ لَنَا أَن نَّعُودَ فِيهَا إِلاَّ أَن يَشَاء اللَّهُ رَبُّنَا وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنتَ خَيْرُ الْفَاتِحِينَ
ہم اﷲ پر بڑا بہتان باندھیں گے، اگر تمہارے دین کی طرف لوٹ آئیں گے، جبکہ اﷲ نے ہمیں اُس سے نجات دے دی ہے۔ ہمارے لئے تو یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اُس کی طرف واپس جائیں ۔ ہاں اﷲ ہمارا پروردگار ہی کچھ چاہے تو اور بات ہے۔ ہمارے رب نے اپنے علم سے ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ اﷲ ہی پر ہم نے بھروسہ کر رکھا ہے۔ اے ہمارے رب ! ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کا فیصلہ فرمادے۔ اور تو ہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔ ‘‘
وَقَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَوْمِهِ لَئِنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَيْباً إِنَّكُمْ إِذاً لَّخَاسِرُونَ
اور اُن کی قوم کے وہ سردار جنہوں نے کفر اپنایا ہواتھا (قوم کے لوگوں سے) کہنے لگے : ’’ اگر تم شعیب کے پیچھے چلے تو یاد رکھو اُس صورت میں تمہیں سخت نقصان اُٹھانا پڑے گا۔ ‘‘
فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِيْ دَارِهِمْ جٰثِمِيْنَ
پھر ہوا یہ کہ انہیں زلزلے نے آپکڑا، اور وہ اپنے گھر میں اوندھے پڑے رہ گئے
الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا شُعَيْبًا كَاَنْ لَّمْ يَغْنَوْا فِيْهَا اَلَّذِيْنَ كَذَّبُوْا شُعَيْبًا كَانُوْا هُمُ الْخٰسِرِيْنَ
جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا، وہ ایسے ہوگئے جیسے کبھی وہاں بسے ہی نہیں تھے۔ جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا، آخر کو نقصان اُٹھانے والے وہی ہوئے
فَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالاَتِ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ فَكَيْفَ آسَى عَلَى قَوْمٍ كَافِرِينَ
چنانچہ وہ (یعنی شعیب علیہ السلام) اُن سے منہ موڑ کر چل دیئے، اور کہنے لگے : ’’ اے قوم ! میں نے تجھے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیئے تھے، اور تیرا بھلا چاہا تھا۔ (مگر) اب میں اُس قوم پر کیا افسوس کروں جو ناشکری تھی ! ‘‘
وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ وَلاَ تَنقُصُواْ الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ إِنِّيَ أَرَاكُم بِخَيْرٍ وَإِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيطٍ
اور مدین کی طرف ہم نے شعیب کو پیغمبر بنا کر بھیجا۔ انہوں نے (ان سے) کہا کہ : ’’ اے میری قوم ! اﷲ کی عبادت کرو۔ اُس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ اور ناپ تو ل میں کمی مت کیا کرو۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ خوشحال ہو، اور مجھے تم پر ایک ایسے دن کے عذاب کا خوف ہے جو تمہیں چاروں طرف سے گھیر لے گا
وَيَا قَوْمِ أَوْفُواْ الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ وَلاَ تَبْخَسُواْ النَّاسَ أَشْيَاءهُمْ وَلاَ تَعْثَوْاْ فِي الأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور اے میری قو م کے لوگو ! ناپ تول پورا پورا کیا کرو، اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو، اور زمین میں فساد پھیلاتے مت پھرو
بَقِيَّةُ اللَّهِ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ
اگر تم میری بات مانو تو (لوگوں کا حق ان کو دینے کے بعد) جو کچھ اﷲ کا دیا بچ رہے، وہ تمہارے حق میں کہیں بہتر ہے۔ اور (اگر نہ مانو تو) میں تم پر پہرہ دار مقرر نہیں ہوا ہوں ۔ ‘‘
قَالُواْ يَا شُعَيْبُ أَصَلاَتُكَ تَأْمُرُكَ أَن نَّتْرُكَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا أَوْ أَن نَّفْعَلَ فِي أَمْوَالِنَا مَا نَشَاء إِنَّكَ لأَنتَ الْحَلِيمُ الرَّشِيدُ
وہ کہنے لگے : ’’ اے شعیب ! کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہمارے باپ دادا جن کی عبادت کرتے آئے تھے، ہم انہیں بھی چھوڑ دیں ، اور اپنے مال ودولت کے بارے میں جو کچھ ہم چاہیں ، وہ بھی نہ کریں ؟ واقعی تم تو بڑے عقل مند، نیک چلن آدمی ہو ! ‘‘
قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىَ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَرَزَقَنِي مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًا وَمَا أُرِيدُ أَنْ أُخَالِفَكُمْ إِلَى مَا أَنْهَاكُمْ عَنْهُ إِنْ أُرِيدُ إِلاَّ الإِصْلاَحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِيقِي إِلاَّ بِاللَّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ
شعیب نے کہا : ’ ’ اے میری قوم کے لوگو ! ذرا مجھے یہ بتاؤ کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک روشن دلیل پر قائم ہوں ، اور اُس نے خاص اپنے پاس سے مجھے اچھا رزق عطافرمایا ہے (تو پھر میں تمہارے غلط طریقے پر کیوں چلوں ؟) اور میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ میں جس بات سے تمہیں منع کر رہاہوں ، تمہارے پیچھے جا کر وہی کام خود کرنے لگوں ۔ میرا مقصد اپنی استطاعت کی حد تک اصلاح کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اور مجھے جو کچھ تو فیق ہوتی ہے، صرف اﷲ کی مدد سے ہوتی ہے۔ اُسی پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے، اور اُسی کی طرف میں (ہر معاملے میں ) رُجوع کرتا ہوں
وَيَا قَوْمِ لاَ يَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِي أَن يُصِيبَكُم مِّثْلُ مَا أَصَابَ قَوْمَ نُوحٍ أَوْ قَوْمَ هُودٍ أَوْ قَوْمَ صَالِحٍ وَمَا قَوْمُ لُوطٍ مِّنكُم بِبَعِيدٍ
اور اے میری قوم ! میرے ساتھ ضد کا جو معاملہ تم کر رہے ہو، وہ کہیں تمہیں اس انجام تک نہ پہنچا دے کہ تم پر بھی ویسی ہی مصیبت نازل ہو جیسی نوح کی قوم پر یا ہود کی قو م پر یا صالح کی قوم پر نازل ہو چکی ہے۔ اور لوط کی قوم تو تم سے کچھ دُوربھی نہیں ہے
وَاسْتَغْفِرُواْ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي رَحِيمٌ وَدُودٌ
تم اپنے رَبّ سے معافی مانگو، پھر اسی کی طرف رُجوع کرو۔یقین رکھو کہ میرا رَبّ بڑا مہربان، بہت محبت کرنے والا ہے۔ ‘‘
قَالُواْ يَا شُعَيْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِيرًا مِّمَّا تَقُولُ وَإِنَّا لَنَرَاكَ فِينَا ضَعِيفًا وَلَوْلاَ رَهْطُكَ لَرَجَمْنَاكَ وَمَا أَنتَ عَلَيْنَا بِعَزِيزٍ
وہ بولے : ’’ اے شعیب ! تمہاری بہت سی باتیں تو ہماری سمجھ ہی میں نہیں آتیں ، اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ تم ہمارے درمیان ایک کمزور آدمی ہو، اور اگر تمہارا خاندان نہ ہوتا تو ہم تمہیں پتھر مار مار کر ہلاک کر دیتے۔ ہم پر تمہارا کچھ زور نہیں چلتا۔ ‘‘
قَالَ يَا قَوْمِ أَرَهْطِي أَعَزُّ عَلَيْكُم مِّنَ اللَّهِ وَاتَّخَذْتُمُوهُ وَرَاءكُمْ ظِهْرِيًّا إِنَّ رَبِّي بِمَا تَعْمَلُونَ مُحِيطٌ
شعیب نے کہا : ’’ اے میری قوم! کیا تم پر میرے خاندان کا دباؤ اﷲ سے زیادہ ہے ؟ اور اُس کو تم نے بالکل ہی پسِ پُشت ڈال رکھا ہے ! یقین جانو کہ جو کچھ تم کر رہے ہو، میرا پروردگار اُس سب کا پورا احاطہ کئے ہوئے ہے
وَيَا قَوْمِ اعْمَلُواْ عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ سَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَمَنْ هُوَ كَاذِبٌ وَارْتَقِبُواْ إِنِّي مَعَكُمْ رَقِيبٌ
اور اے میری قوم ! تم اپنے حال پر رہ کر (جو چاہو) عمل کئے جاؤ، میں بھی (اپنے طریقے کے مطابق) عمل کر رہا ہوں ۔ عنقریب تمہیں پتہ چل جائے گا کہ کس پر وہ عذاب نازل ہو گا جو اُسے رُسوا کرکے رکھ دے گا، اور کون ہے جو جھوٹا ہے ؟ اور تم بھی انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کررہا ہوں ۔ ‘‘
وَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْبًا وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَأَخَذَتِ الَّذِينَ ظَلَمُواْ الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ
اور (آخرکار) جب ہمارا حکم آپہنچا تو ہم نے شعیب کو اور اُن کے ساتھ جو ایمان لاچکے تھے، ان کو اپنی خاص رحمت سے بچا لیا، اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا، انہیں ایک چنگھاڑ نے آپکڑا، اور وہ اپنے گھروں میں اس طرح اوندھے منہ گر ے رہ گئے
كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا أَلاَ بُعْدًا لِّمَدْيَنَ كَمَا بَعِدَتْ ثَمُودُ
جیسے کبھی وہاں بسے ہی نہ تھے۔ یاد رکھو ! مدین کی بھی ویسی ہی بربادی ہوئی جیسی بربادی ثمود کی ہوئی تھی
وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ
اور ہم نے تمہیں سات ایسی آیتیں دے رکھی ہیں جو بار بار پڑھی جاتی ہیں ، اور عظمت والا قرآن عطا کیا ہے
لاَ تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَى مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ وَلاَ تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِينَ
اور تم اُن چیزوں کی طرف ہر گز آنکھ اُٹھا کر بھی نہ دیکھو جو ہم نے ان (کافروں ) میں سے مختلف لوگوں کو مزے اُڑانے کیلئے دے رکھی ہیں ، اور نہ ان لوگوں پر اپنا دل کڑھاؤ، اور جولوگ ایمان لے آئے ہیں ، اُن کیلئے اپنی شفقت کا بازو پھیلادو
وَقُلْ إِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْمُبِينُ
اور (کفر کرنے والوں سے) کہہ دو کہ میں تو بس کھلے الفاظ میں تنبیہ کرنے والا ہوں
إِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَيْبٌ أَلا تَتَّقُونَ
جبکہ شعیب نے اُن سے کہا کہ : ’’کیا تم اﷲ سے ڈرتے نہیں ہو؟
وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ
اور میں تم سے اس کا م پر کسی قسم کی کوئی اُجرت نہیں مانگتا۔ میرا اَجر تو صرف اُس ذات نے اپنے ذمے لے رکھا ہے جو سارے دُنیا جہان کی پرورش کرتی ہے
أَوْفُوا الْكَيْلَ وَلا تَكُونُوا مِنَ الْمُخْسِرِينَ
پوراپورا ناپ دیا کرو، اور اُن لوگوں میں سے نہ بنو جو دوسروں کوگھاٹے میں ڈالتے ہیں
وَلا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءهُمْ وَلا تَعْثَوْا فِي الأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور لوگوں کو اُن کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو، اور زمین میں فساد مچاتے مت پھرو
وَاتَّقُوا الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالْجِبِلَّةَ الأَوَّلِينَ
اور اُس ذات سے ڈرو جس نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے، اور پچھلی خلقت کو بھی۔‘‘
قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مِنَ الْمُسَحَّرِينَ
کہنے لگے : ’’ تم پر تو کسی نے بڑا بھاری جادو کر دیا ہے
وَمَا أَنتَ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَإِن نَّظُنُّكَ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ
تمہاری حقیقت اس کے سوا کچھ بھی نہیں کہ تم ہم جیسے ہی ایک انسان ہو، اور ہم تمہیں پورے یقین کے ساتھ جھوٹا سمجھتے ہیں
فَأَسْقِطْ عَلَيْنَا كِسَفًا مِّنَ السَّمَاء إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
لہٰذا اگر تم سچے ہو تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرادو۔‘‘
قَالَ رَبِّي أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ
شعیب نے کہا : ’’ میرا پروردگار خوب جانتا ہے کہ تم کیا کررہے ہو۔‘‘
فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمْ عَذَابُ يَوْمِ الظُّلَّةِ إِنَّهُ كَانَ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
غرض ان لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا جس کانتیجہ یہ ہوا کہ انہیں سائبان والے دن کے عذاب نے آپکڑا۔ بیشک وہ ایک زبردست دن کا عذاب تھا
وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَارْجُوا الْيَوْمَ الآخِرَ وَلا تَعْثَوْا فِي الأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور مدین کی طرف ہم نے اُن کے بھائی شعیب کو بھیجا۔ چنانچہ اُنہوں نے کہا : ’’میری قوم کے لوگو ! اﷲ کی عبادت کرو، اور آخرت والے دن کی اُمید رکھو، اور زمین میں فساد پھیلاتے مت پھر و۔‘‘
فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ
پھر ہوا یہ کہ ان لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا، چنانچہ زلزلے نے اُن کو آپکڑا، اور وہ اپنے گھر میں اوندھے پڑے رہ گئے