فہرست مضامین > قران كي حكايات >حضرت صالح عليه السلام اور ان كي قوم ثمود كا ذكر
حضرت صالح عليه السلام اور ان كي قوم ثمود كا ذكر
پارہ
سورۃ
آیت
وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ قَدْ جَاءتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ هَذِهِ نَاقَةُ اللَّهِ لَكُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللَّهِ وَلاَ تَمَسُّوهَا بِسُوَءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور ثمود کی طرف ہم نے اُن کے بھائی صالح کو بھیجا۔ انہوں نے کہا : ’’ اے میری قوم کے لوگو ! اﷲ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل آچکی ہے۔ یہ اﷲ کی اونٹنی ہے جو تمہارے لئے ایک نشانی بن کر آئی ہے۔ اس لئے اس کو آزاد چھوڑ دو کہ وہ اﷲ کی زمین میں چرتی پھرے، اور اسے کسی برائی کے ارادے سے چھونا بھی نہیں ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہیں ایک دُکھ دینے والا عذاب آپکڑے
وَاذْكُرُواْ إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاء مِن بَعْدِ عَادٍ وَبَوَّأَكُمْ فِي الأَرْضِ تَتَّخِذُونَ مِن سُهُولِهَا قُصُورًا وَتَنْحِتُونَ الْجِبَالَ بُيُوتًا فَاذْكُرُواْ آلاء اللَّهِ وَلاَ تَعْثَوْا فِي الأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور وہ وقت یاد کرو جب اﷲ نے تمہیں قومِ عاد کے بعد جانشین بنایا، اور تمہیں زمین پر اس طرح بسایا کہ تم اُس کے ہموار علاقوں میں محل بناتے ہو، اور پہاڑوں کو تراش کر گھروں کی شکل دے دیتے ہو۔ لہٰذا اﷲ کی نعمتوں پر دھیان دو، اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو۔ ‘‘
قَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ مِن قَوْمِهِ لِلَّذِينَ اسْتُضْعِفُواْ لِمَنْ آمَنَ مِنْهُمْ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ صَالِحًا مُّرْسَلٌ مِّن رَّبِّهِ قَالُواْ إِنَّا بِمَا أُرْسِلَ بِهِ مُؤْمِنُونَ
اُن کی قوم کے سرداروں نے جو بڑائی کے گھمنڈ میں تھے، اُن کمزوروں سے پوچھا جو ایمان لے آئے تھے کہ : ’’ کیا تمہیں اِ س بات کا یقین ہے کہ صالح اپنے رب کی طرف سے بھیجے ہوئے پیغمبر ہیں ؟ ‘‘ انہوں نے کہا کہ : ’’ بیشک ہم تو اُس پیغام پر پورا ایمان رکھتے ہیں جو اُن کے ذریعے بھیجا گیا ہے۔ ‘‘
قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ إِنَّا بِالَّذِيَ آمَنتُمْ بِهِ كَافِرُونَ
وہ مغرور لوگ کہنے لگے : ’’ جس پیغام پر تم ایمان لائے ہو، اُس کے تو ہم سب منکر ہیں ۔ ‘‘
فَعَقَرُواْ النَّاقَةَ وَعَتَوْاْ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ وَقَالُواْ يَا صَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ
چنانچہ انہوں نے اونٹنی کو مار ڈالا، اور اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی، اور کہا : ’’ صالح ! اگر تم واقعی ایک پیغمبر ہو تو لے آؤ وہ (عذاب) جس کی ہمیں دھمکی دیتے ہو ! ‘‘
فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ
نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں زلزلے نے آپکڑا، اور وہ اپنے گھر میں اوندھے پڑے رہ گئے
فَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلَكِن لاَّ تُحِبُّونَ النَّاصِحِينَ
اس موقع پر صالح ان سے منہ موڑ کرچل دیئے، اور کہنے لگے : ’’ اے میری قوم ! میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچایا، اور تمہاری خیر خواہی کی، مگر (افسوس کہ) تم خیر خواہوں کو پسند ہی نہیں کرتے تھے۔ ‘‘
وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ
اور قومِ ثمود کے پاس ہم نے اُن کے بھائی صالح کو پیغمبر بنا کر بھیجا۔ انہوں نے کہا : ’’ اے میری قوم ! اﷲ کی عبادت کرو۔ اُس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ اُسی نے تم کو زمین سے پیدا کیا، اور اُس میں تمہیں آباد کیا۔ لہٰذا اُس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگو، پھر اُس کی طرف رُجوع کرو۔ یقین رکھو کہ میرا رَبّ (تم سے) قریب بھی ہے، دُعائیں قبول کرنے والا بھی۔ ‘‘
قَالُواْ يَا صَالِحُ قَدْ كُنتَ فِينَا مَرْجُوًّا قَبْلَ هَذَا أَتَنْهَانَا أَن نَّعْبُدَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا وَإِنَّنَا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ
وہ کہنے لگے : ’’ اے صالح ! اس سے پہلے تو تم ہمارے درمیان اس طرح رہے ہو کہ تم سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں ۔ جن (بتوں ) کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے آئے ہیں کیا تم ہمیں اُن کی عبادت سے منع کرتے ہو ؟ جس بات کی تم دعوت دے رہے ہو، اُس کے بارے میں تو ہمیں ایسا شک ہے جس نے ہمیں اِضطراب میں ڈال دیا ہے۔ ‘‘
قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَى بَيِّنَةً مِّن رَّبِّي وَآتَانِي مِنْهُ رَحْمَةً فَمَن يَنصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِنْ عَصَيْتُهُ فَمَا تَزِيدُونَنِي غَيْرَ تَخْسِيرٍ
صالح نے کہا : ’’ اے میری قوم ! ذرا مجھے بتاؤ کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے آئی ہوئی ایک روشن ہدایت پر قائم ہوں ، اور اُس نے مجھے خاص اپنے پاس سے ایک رحمت (یعنی نبوت) عطا فرمائی ہے، پھر بھی اگر میں اُس کی نافرمانی کروں تو کون ہے جو مجھے اﷲ (کی پکڑ) سے بچالے ؟ لہٰذا تم (میرے فرائض سے روک کر) بربادی میں مبتلا کرنے کے سوا مجھے اور کیا دے رہے ہو ؟
وَيَا قَوْمِ هَذِهِ نَاقَةُ اللَّهِ لَكُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللَّهِ وَلاَ تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِيبٌ
اور اے میری قوم ! یہ اﷲ کی اُونٹنی تمہارے لئے ایک نشانی بن کر آئی ہے۔ لہٰذا اس کو آزاد چھوڑ دو کہ یہ اﷲ کی زمین میں کھاتی پھرے، اور اس کو بُرے ارادے سے چھونا بھی نہیں ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہین عنقریب آنے والا عذاب آپکڑے۔ ‘‘
فَعَقَرُوهَا فَقَالَ تَمَتَّعُواْ فِي دَارِكُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ذَلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍ
پھر ہو ا یہ کہ انہوں نے اُس کو مار ڈالا۔ چنانچہ صالح نے کہا کہ : ’’ تم اپنے گھروں میں تین دن اور مزے کر لو، (اُس کے بعد عذاب آئے گا، اور) یہ ایسا وعدہ ہے جسے کوئی جھوٹا نہیں کر سکتا۔ ‘‘
فَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا صَالِحًا وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَمِنْ خِزْيِ يَوْمِئِذٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ
پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے صالح کو اور ان کے ساتھ جو اِیمان لائے تھے، اُن کو اپنی خاص رحمت کے ذریعے نجات دی، اور اُس دن کی رُسوائی سے بچالیا۔ یقینا تمہارا پروردگار بڑی قوت کا، بڑے اقتدار کا مالک ہے
وَأَخَذَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ
اور جن لوگوں نے ظلم کا راستہ اپنا یا تھا، اُن کو ایک چنگھاڑ نے آپکڑا، جس کے نتیجے میں وہ اپنے گھروں میں اس طرح اوندھے پڑے رہ گئے
كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا أَلاَ إِنَّ ثَمُودَ كَفرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْدًا لِّثَمُودَ
جیسے کبھی وہاں بسے ہی نہ تھے۔ یاد رکھو کہ ثمود نے اپنے رَبّ کے ساتھ کفر کا معاملہ کیا تھا ! یاد رکھو کہ بربادی ثمود ہی کی ہوئی
أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ لاَ يَعْلَمُهُمْ إِلاَّ اللَّهُ جَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّواْ أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَقَالُواْ إِنَّا كَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ
(اے کفارِ مکہ ! ) کیا تمہیں اُن لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو ہم سے پہلے گذر چکے ہیں ، قومِ نوح ، عاد ، ثمود اور اُن کے بعد آنے والی قومیں جنہیں اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ ان سب کے پاس اُن کے رسول کھلے کھلے دلائل لے کر آئے ، تو انہوںنے اُن کے منہ پر اپنے ہاتھ رکھ دیئے ، اور کہا کہ : ’’ جو پیغام تمہیں دے کر بھیجا گیا ہے ، ہم اس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں ، اور جس بات کی تم ہمیں دعوت دے رہے ہو ، اُس کے بارے میں ہمیں بڑا بھاری شک ہے ۔ ‘‘
قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللَّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى قَالُواْ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَآؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
ان کے پیغمبروں نے اُن سے کہا : ’’ کیا اﷲ کے بارے میں شک ہے جو سارے آسمانوں اور زمین کا خالق ہے ؟ وہ تمہیں بلا رہا ہے کہ تمہاری خاطر تمہارے گناہ معاف کردے ، اور تمہیں ایک مقررہ مدت تک مہلت دے ۔ ‘‘ انہوںنے کہا کہ : ’’ تمہاری حقیقت اس کے سوا کچھ بھی نہیں کہ تم ایسے ہی انسان ہو جیسے ہم ہیں ۔ تم یہ چاہتے ہو کہ ہمارے باپ دادا جن کی عبادت کرتے آئے ہیں ، اُن سے ہمیں روک دو ، لہٰذا کوئی صاف صاف معجزہ لا کر دِکھائو ۔ ‘‘
قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَمُنُّ عَلَى مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَمَا كَانَ لَنَا أَن نَّأْتِيَكُم بِسُلْطَانٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّهِ وَعلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ
ان سے ان کے پیغمبروں نے کہا : ’’ ہم واقعی تمہارے ہی جیسے انسان ہیں ، لیکن اﷲ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے خصوصی احسان فرمادیتا ہے ۔ اور یہ بات ہمارے اختیار میں نہیں ہے کہ ہم اﷲ کے حکم کے بغیر تمہیں کوئی معجزہ لا دکھائیں ، اور مومنوں کو صرف اﷲ پر بھروسہ رکھنا چاہیئے
وَمَا لَنَا أَلاَّ نَتَوَكَّلَ عَلَى اللَّهِ وَقَدْ هَدَانَا سُبُلَنَا وَلَنَصْبِرَنَّ عَلَى مَا آذَيْتُمُونَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ
اور آخر ہم کیوں اﷲ پر بھروسہ نہ رکھیں جبکہ اُس نے ہمیں اُن راستوں کی ہدایت دے دی ہے جن پر ہمیں چلنا ہے ؟ اور تم نے ہمیں جو تکلیفیں پہنچائی ہیں ، ان پر ہم یقینا صبر کریں گے ، اور جن لوگوں کو بھروسہ رکھنا ہو ، اُنہیں اﷲ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے ۔ ‘‘
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُواْ لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّكُم مِّنْ أَرْضِنَآ أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا فَأَوْحَى إِلَيْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظَّالِمِينَ
اور جن لوگوں نے کفرا پنا لیا تھا ، اُنہوںنے اپنے پیغمبروں سے کہا کہ : ’’ ہم تمہیں اپنی سرزمین سے نکال کر رہیں گے ، ورنہ تمہیں ہمارے دین میں واپس آنا پڑے گا ۔ ‘‘ چنانچہ اُن کے پروردگار نے ان پر وحی بھیجی کہ : ’’ یقین رکھو ، ہم ان ظالموں کو ہلاک کر دیں گے ،
وَلَنُسْكِنَنَّكُمُ الأَرْضَ مِن بَعْدِهِمْ ذَلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِي وَخَافَ وَعِيدِ
اور اُن کے بعد یقینا تمہیں زمین میں بسائیں گے ۔ یہ ہے ہر اُس شخص کا صلہ جو میرے سامنے کھڑا ہونے کا خوف رکھتا اور میری وعید سے ڈرتا ہو ۔ ‘‘
وَاسْتَفْتَحُواْ وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ
اور ان کافروں نے خود فیصلہ مانگا ، اور (نتیجہ یہ ہوا کہ ) ہر ڈینگیں مارنے والا ہٹ دھر م نامراد ہو کر رہا
مِّن وَرَآئِهِ جَهَنَّمُ وَيُسْقَى مِن مَّاء صَدِيدٍ
اُس کے آگے جہنم ہے ، اور (وہاں ) اُسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا ،
يَتَجَرَّعُهُ وَلاَ يَكَادُ يُسِيغُهُ وَيَأْتِيهِ الْمَوْتُ مِن كُلِّ مَكَانٍ وَمَا هُوَ بِمَيِّتٍ وَمِن وَرَآئِهِ عَذَابٌ غَلِيظٌ
وہ اُسے گھونٹ گھونٹ کر کے پیئے گا ، اور اُسے ایسا محسوس ہوگا کہ وہ اُسے حلق سے اُتار نہیں سکے گا ۔ موت اُس پر ہر طرف سے آرہی ہوگی ، مگر وہ مرے گا نہیں ، اور اُس کے آگے (ہمیشہ ) ایک اور سخت عذاب موجود ہوگا
وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَابُ الحِجْرِ الْمُرْسَلِينَ
اور حجر کے باشندوں نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا تھا
وَآتَيْنَاهُمْ آيَاتِنَا فَكَانُواْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ
اورہم نے اُن کو اپنی نشانیاں دیں تو وہ اُن سے منہ موڑے رہے
وَكَانُواْ يَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا آمِنِينَ
اور وہ پہاڑوں کو تراش تراش کر بے خوف و خطر مکان بنا یا کرتے تھے
فَمَا أَغْنَى عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَكْسِبُونَ
اور نتیجہ یہ ہوا کہ جس ہنر سے وہ کمائی کرتے تھے، وہ اُن کے کچھ کام نہ آیا
وَعَادًا وَثَمُودَ وَأَصْحَابَ الرَّسِّ وَقُرُونًا بَيْنَ ذَلِكَ كَثِيرًا
اسی طرح ہم نے عاد، ثمود، اور اصحاب الرس کو اور اُن کے درمیان بہت سی نسلوں کو تباہ کیا
وَكُلاًّ ضَرَبْنَا لَهُ الأَمْثَالَ وَكُلاًّ تَبَّرْنَا تَتْبِيرًا
ان میں سے ہر ایک کو سمجھانے کیلئے ہم نے مثالیں دیں ، اور (جب وہ نہ مانے تو) ہر ایک کو ہم نے پیس کر رکھ دیا
إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ صَالِحٌ أَلا تَتَّقُونَ
جبکہ اُن کے بھائی صالح نے اُن سے کہا کہ : ’’ کیا تم اﷲ سے ڈرتے نہیں ہو؟
وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ
اور میں تم سے اس کام پر کسی قسم کی کوئی اُجرت نہیں مانگتا۔ میرا اَجر تو صرف اُس ذات نے اپنے ذمے لے رکھا ہے جو سارے دنیاجہان کی پرورش کرتی ہے
أَتُتْرَكُونَ فِي مَا هَاهُنَا آمِنِينَ
کیا تمہیں اطمینان کے ساتھ ان ساری نعمتوں میں ہمیشہ رہنے دیا جائے گا جو یہاں موجود ہیں؟
وَزُرُوعٍ وَنَخْلٍ طَلْعُهَا هَضِيمٌ
اور ان کھیتوں اور ان نخلستانوں میں جن کے خوشے ایک دوسرے میں پیوست ہیں؟
وَتَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا فَارِهِينَ
اور کیا پہاڑوں کو بڑے ناز کے ساتھ تراش کر تم (ہمیشہ) گھر بناتے رہو گے؟
الَّذِينَ يُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ وَلا يُصْلِحُونَ
جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ، اور اِصلاح کا کام نہیں کرتے۔‘‘
قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مِنَ الْمُسَحَّرِينَ
وہ کہنے لگے کہ : ’’ تم پر تو کسی نے بڑا بھاری جادو کر دیا ہے
مَا أَنتَ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا فَأْتِ بِآيَةٍ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
تمہاری حقیقت اس کے سوا کچھ بھی نہیں کہ تم ہم جیسے ہی ایک انسان ہو۔ لہٰذا اگر سچے ہو تو کوئی نشانی لے کر آؤ۔‘‘
قَالَ هَذِهِ نَاقَةٌ لَّهَا شِرْبٌ وَلَكُمْ شِرْبُ يَوْمٍ مَّعْلُومٍ
صالح نے کہا: ’’ (لو) یہ اُونٹنی ہے۔ پانی پینے کیلئے ایک باری اس کی ہوگی، اور ایک معین دن میں ایک باری تمہاری
وَلا تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَظِيمٍ
اور اس کو بری نیت سے ہاتھ بھی نہ لگانا، ورنہ ایک زبردست دن کا عذاب تمہیں آپکڑے گا۔‘‘
فَعَقَرُوهَا فَأَصْبَحُوا نَادِمِينَ
پھر ہوا یہ کہ انہوں نے اس اُونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں ، اور آخر کار پشیمان ہوئے
فَأَخَذَهُمُ الْعَذَابُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ
چنانچہ عذاب نے اُنہیں آپکڑا۔ یقینا اس سارے واقعے میں عبرت کا بڑا سامان ہے، پھر بھی ان میں سے اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ فَإِذَا هُمْ فَرِيقَانِ يَخْتَصِمُونَ
اورہم نے قومِ ثمود کے پاس اُن کے بھائی صالح کو یہ پیغام دے کر بھیجا کہ تم ا ﷲ کی عبادت کرو، تو اچانک وہ دو گروہ بن گئے جو آپس میں جھگڑنے لگے
قَالَ يَا قَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُونَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ لَوْلا تَسْتَغْفِرُونَ اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
صالح نے کہا : ’’ میری قوم کے لوگو ! اچھائی سے پہلے برائی کو کیوں جلدی مانگتے ہو۔ تم اﷲ سے معافی کیوں نہیں مانگتے تاکہ تم پر رحم فرمایا جائے؟‘‘
قَالُوا اطَّيَّرْنَا بِكَ وَبِمَن مَّعَكَ قَالَ طَائِرُكُمْ عِندَ اللَّهِ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ تُفْتَنُونَ
اُنہوں نے کہا : ’’ہم نے تو تم سے اور تمہارے ساتھیوں سے برا شگون لیا ہے۔‘‘ صالح نے کہا : ’’ تمہارا شگون تو اﷲ کے قبضے میں ہے، البتہ تم لوگوں کی آزمائش ہورہی ہے۔‘‘
وَكَانَ فِي الْمَدِينَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ يُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ وَلا يُصْلِحُونَ
اورشہر میں نو آدمی ایسے تھے جو زمین میں فساد مچاتے تھے، اور اصلاح کا کام نہیں کرتے تھے
قَالُوا تَقَاسَمُوا بِاللَّهِ لَنُبَيِّتَنَّهُ وَأَهْلَهُ ثُمَّ لَنَقُولَنَّ لِوَلِيِّهِ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ أَهْلِهِ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ
اُنہوں نے (آپس میں ایک دوسرے سے) کہا : ’’ سب مل کر اﷲ کی قسم کھاؤ کہ ہم صالح اور اُس کے گھروالوں پر رات کے وقت حملہ کریں گے، پھر اُس کے وارث سے کہہ دیں گے کہ ہم ان گھروالوں کی ہلاکت کے وقت موجود ہی نہ تھے، اور یقین جانو ہم بالکل سچے ہیں۔‘‘
وَمَكَرُوا مَكْرًا وَمَكَرْنَا مَكْرًا وَهُمْ لا يَشْعُرُونَ
اُنہوں نے یہ چال چلی، اور ہم نے بھی ایک چال اس طرح چلی کہ اُن کو پتہ بھی نہ لگ سکا
فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ مَكْرِهِمْ أَنَّا دَمَّرْنَاهُمْ وَقَوْمَهُمْ أَجْمَعِينَ
اب دیکھو کہ اُن کی چال بازی کا انجام کیسا ہوا کہ ہم نے اُنہیں اور اُن کی ساری قوم کو تباہ کر کے رکھ دیا
فَتِلْكَ بُيُوتُهُمْ خَاوِيَةً بِمَا ظَلَمُوا إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
چنانچہ وہ رہے اُن کے گھر جو اُن کے ظلم کی وجہ سے ویران پڑے ہیں ! یقینا اس واقعے میں اُن لوگوں کیلئے عبرت کا سامان ہے جو عقل سے کام لیتے ہیں
وَأَنجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ
اور جو لوگ ایما ن لائے تھے، اور تقویٰ اختیار کئے ہوئے تھے، اُن سب کو ہم نے بچالیا
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ
اور ہم نے لوط کو پیغمبر بنا کر بھیجا جبکہ اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ : ’’ کیا تم کھلی آنکھوں دیکھتے ہوئے بھی بے حیائی کا یہ کام کرتے ہو؟
أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاء بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ
کیا یہ کوئی یقین کرنے کی بات ہے کہ تم اپنی جنسی خواہش کیلئے عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس جاتے ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ تم بڑی جہالت کے کام کرنے والے لوگ ہو۔‘‘
فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلاَّ أَن قَالُوا أَخْرِجُوا آلَ لُوطٍ مِّن قَرْيَتِكُمْ إِنَّهُمْ أُنَاسٌ يَتَطَهَّرُونَ
اس پر ان کی قوم کا کوئی جواب اس کے سوا نہیں تھا کہ : ’’ لوط کے گھر والوں کو اپنی بستی سے نکال باہر کرو، یہ بڑے پاکباز بنتے ہیں ۔‘‘
فَأَنجَيْنَاهُ وَأَهْلَهُ إِلاَّ امْرَأَتَهُ قَدَّرْنَاهَا مِنَ الْغَابِرِينَ
پھر ہوا یہ کہ ہم نے لوط اور اس کے گھر والوں کو بچالیا، سوائے اُن کی بیوی کے جس کے بارے میں ہم نے یہ طے کر دیا تھا کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں شامل رہے گی
وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًا فَسَاء مَطَرُ الْمُنذَرِينَ
اورہم نے اُن پر ایک زبردست بارش برسائی، چنانچہ بہت بری بارش تھی جو اُن لوگوں پر برسی جنہیں پہلے سے خبردار کر دیا گیا تھا
وَعَادًا وَثَمُودَ وَقَد تَّبَيَّنَ لَكُم مِّن مَّسَاكِنِهِمْ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَكَانُوا مُسْتَبْصِرِينَ
اور ہم نے عاد اور ثمود کو بھی ہلاک کیا، اور اُن کی تباہی تم پر اُن کے گھروں سے واضح ہوچکی ہے۔ اور شیطان نے اُن کے اعمال کو ان کی نگاہوں میں خوشنما بنا کر اُنہیں راہِ راست سے روک دیا تھا، حالانکہ وہ سوجھ بوجھ کے لوگ تھے
فَإِنْ أَعْرَضُوا فَقُلْ أَنذَرْتُكُمْ صَاعِقَةً مِّثْلَ صَاعِقَةِ عَادٍ وَثَمُودَ
پھر بھی اگر یہ لوگ منہ موڑیں تو کہہ دوکہ : ’’ میں نے تمہیں اُس کڑکے سے خبردار کر دیا ہے جیسا کڑکا عاد اور ثمود پر نازل ہوا تھا۔‘‘
إِذْ جَاءتْهُمُ الرُّسُلُ مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ أَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ اللَّهَ قَالُوا لَوْ شَاء رَبُّنَا لأَنزَلَ مَلائِكَةً فَإِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِهِ كَافِرُونَ
یہ اُس وقت کی بات ہے جب اُن کے پاس پیغمبر (کبھی) اُن کے آگے سے اور (کبھی) اُن کے پیچھے سے یہ پیغام لے کر آئے کہ اﷲ کے سوا کسی چیز کی عبادت نہ کرو۔ اُنہوں نے کہا کہ : ’’ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتے بھیجتا۔ لہٰذا جس بات کے ساتھ تمہیں بھیجا گیا ہے، ہم اُس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں ۔‘‘
وَأَمَّا ثَمُودُ فَهَدَيْنَاهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمَى عَلَى الْهُدَى فَأَخَذَتْهُمْ صَاعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُونِ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
رہے ثمود، تو ہم نے اُنہیں سیدھا راستہ دکھایا تھا، لیکن اُنہوں نے سیدھا راستہ اختیار کرنے کے مقابلے میں اندھا رہنے کو زیادہ پسند کیا، چنانچہ اُنہوں نے جو کمائی کر رکھی تھی، اُس کی وجہ سے اُن کو ایسے عذاب کے کڑکے نے آپکڑا جو سراپا ذلت تھا
وَنَجَّيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ
اور جو لوگ ایمان لے آئے تھے، اور تقویٰ اختیار کئے ہوئے تھے، اُن کو ہم نے نجات دے دی
وَفِيْ ثَمُوْدَ اِذْ قِيْلَ لَهُمْ تَمَتَّعُوْا حَتّٰى حِيْنٍ
اور ثمود میں بھی (ایسی ہی نشانی تھی) ، جب اُن سے کہا گیا تھا کہ : ’’ تھوڑے وقت تک مزے اُڑا لو۔‘‘ (پھر سیدھے نہ ہوئے تو عذاب آئے گا)
فَعَتَوْا عَنْ اَمْرِ رَبِّهِمْ فَاَخَذَتْهُمُ الصّٰعِقَةُ وَهُمْ يَنْظُرُوْنَ
اس پر بھی اُنہوں نے اپنے پروردگار کا حکم ماننے سے سر کشی اِختیار کی تو اُنہیں کڑکے نے آپکڑا، اور وہ دیکھتے رہ گئے
فَمَا اسْتَطَاعُوْا مِنْ قِيَامٍ وَّمَا كَانُوْا مُنْتَصِرِيْنَ
نتیجہ یہ کہ نہ تو اُن میں یہ سکت رہی کہ کھڑے ہوسکیں ، اور نہ وہ اس قابل تھے کہ اپنا بچاؤ کرتے
كَذَّبَتْ ثَمُودُ بِالنُّذُرِ
ثمود کی قوم نے بھی تنبیہ کرنے والوں کو جھٹلانے کا رویہ اِختیار کیا
فَقَالُوْٓا اَبَشَرًا مِّنَّا وَاحِدًا نَّتَّبِعُهُ ۙ اِنَّآ اِذًا لَّفِيْ ضَلٰلٍ وَّسُعُرٍ
چنانچہ کہنے لگے کہ : ’’ کیا ہم اپنے ہی میں سے ایک تنہا آدمی کے پیچھے چل پڑیں؟ ایسا کریں گے تو یقینا ہم بڑی گمراہی اور دیوانگی میں جا پڑیں گے
ءَاُلْقِيَ الذِّكْرُ عَلَيْهِ مِنْۢ بَيْنِنَا بَلْ هُوَ كَذَّابٌ اَشِرٌ
بھلا کیا ہم سارے لوگوں کے درمیان یہی ایک شخص رہ گیا تھا جس پر نصیحت نازل کی گئی؟ نہیں ! بلکہ دراصل یہ پرلے درجے کا جھوٹا شیخی باز شخص ہے۔‘‘
سَيَعْلَمُوْنَ غَدًا مَّنِ الْكَذَّابُ الْاَشِرُ
(ہم نے پیغمبر صالح علیہ السلام سے کہا کہ :) ’’ کل ہی انہیں پتہ چل جائے گا کہ پرلے درجے کا جھوٹا شیخی باز کون تھا؟
اِنَّا مُرْسِلُوا النَّاقَةِ فِتْنَةً لَّهُمْ فَارْتَقِبْهُمْ وَاصْطَبِرْ
ہم ان کے پاس ان کی آزمائش کے طور پر اُونٹنی بھیج رہے ہیں ، اس لئے تم انہیں دیکھتے رہو، اور صبر سے کام لو
وَنَبِّئْهُمْ اَنَّ الْمَاءَ قِسْمَةٌۢ بَيْنَهُمْ ۚ كُلُّ شِرْبٍ مُّحْتَضَرٌ
اور ان کو بتادو کہ (کنویں کا) پانی اُن کے درمیان تقسیم کر دیاگیا ہے۔ ہر پانی کا حق دار اپنی باری میں حاضر ہوگا۔‘‘
فَنَادَوْا صَاحِبَهُمْ فَتَعَاطَى فَعَقَرَ
پھر انہوں نے اپنے آدمی کو بلایا، چنانچہ اُس نے ہاتھ بڑھایا، اور (اُونٹنی کو) قتل کر ڈالا
اِنَّآ اَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ صَيْحَةً وَّاحِدَةً فَكَانُوْا كَهَشِيْمِ الْمُحْتَظِرِ
ہم نے اُن پر بس ایک ہی چنگھاڑ بھیجی، جس سے وہ ایسے ہو کر رہ گئے جیسے کانٹوں کی روندی ہوئی باڑھ ہوتی ہے
وَثَمُودَ الَّذِينَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِ
اور ثمود کی اُس قوم کے ساتھ کیا کیا جس نے وادی میں پتھر کی چٹانوں کو تراش رکھا تھا؟
الَّذِينَ طَغَوْا فِي الْبِلَادِ
یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے دُنیا کے ملکوں میں سرکشی اِختیار کر لی تھی
فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ نَاقَةَ اللَّهِ وَسُقْيَاهَا
تو اﷲ کے پیغمبر نے اُن سے کہا کہ : ’’ خبردار ! اﷲ کی اُونٹنی کا اور اُس کے پانی پینے کا پورا خیال رکھنا۔‘‘
فَكَذَّبُوهُ فَعَقَرُوهَا فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُمْ بِذَنْبِهِمْ فَسَوَّاهَا
پھر بھی اُنہوں نے پیغمبر کو جھٹلایا، اور اُس اُونٹنی کو مار ڈالا۔ نتیجہ یہ کہ اُن کے پروردگار نے اُن کے گناہ کی وجہ سے اُن کی اِینٹ سے اِینٹ بجا کر سب کو برابر کر دیا