فہرست مضامین > قران كي حكايات >حضرت يونس عليه السلام كا قصه
حضرت يونس عليه السلام كا قصه
پارہ
سورۃ
آیت
وَإِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا وَكُلاًّ فضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ
نیز اسماعیل، الیسع، یونس اور لوط کو بھی۔ اور ان سب کو ہم نے دنیا جہان کے لوگوں پر فضیلت بخشی تھی
وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور ان کے باپ دادوں ، ان کی اولادوں اور ان کے بھائیوں میں سے بھی بہت سے لوگوں کو۔ ہم نے اِن سب کو منتخب کر کے راہِ راست تک پہنچا دیا تھا
ذَلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَلَوْ أَشْرَكُواْ لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
یہ اﷲ کی دی ہوئی ہدایت ہے جس کے ذریعے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے راہِ راست تک پہنچا دیتا ہے۔ اور اگر وہ شرک کرنے لگتے تو ان کے سارے (نیک) اعمال اکارت ہو جاتے
أُوْلَئِكَ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَؤُلاء فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُواْ بِهَا بِكَافِرِينَ
وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب، حکمت اور نبوت عطا کی تھی۔ اب اگر یہ (عرب کے) لوگ اس (نبوت) کا انکار کریں تو (کچھ پرواہ نہ کرو، کیونکہ) اس کے ماننے کیلئے ہم نے ایسے لوگ مقرر کر دیئے ہیں جو اس کے منکر نہیں
أُوْلَئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ قُل لاَّ أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرَى لِلْعَالَمِينَ
یہ لوگ (جن کا ذکر اُوپر ہوا) وہ تھے جن کو اﷲ نے (مخالفین کے رویے پر صبر کرنے کی) ہدایت کی تھی، لہٰذا (اے پیغمبر !) تم بھی انہی کے راستے پر چلو۔ (مخالفین سے) کہہ دو کہ میں تم سے اِس (دعوت) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ یہ تو دُنیا جہان کے سب لوگوں کیلئے ایک نصیحت ہے اور بس
فَلَوْلاَ كَانَتْ قَرْيَةٌ آمَنَتْ فَنَفَعَهَا إِيمَانُهَا إِلاَّ قَوْمَ يُونُسَ لَمَّآ آمَنُواْ كَشَفْنَا عَنْهُمْ عَذَابَ الخِزْيِ فِي الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَى حِينٍ
بھلا کوئی بستی ایسی کیوں نہ ہوئی کہ ایسے وقت ایمان لے آتی کہ اُس کا ایمان اُسے فائدہ پہنچا سکتا ؟ البتہ صرف یونس کی قوم کے لوگ ایسے تھے۔ جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے دُنیوی زندگی میں رُسوائی کا عذاب اُن سے اُٹھالیا، اوراُن کو ایک مدت تک زندگی کا لطف اُٹھانے دیا
وَذَا النُّوْنِ اِذْ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ اَنْ لَّنْ نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادٰي فِي الظُّلُمٰتِ اَنْ لَّآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰــنَكَ اِنِّىْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ
اور مچھلی والے (پیغمبر یعنی یونس علیہ السلام) کو دیکھو ! جب وہ خفا ہو کر چل کھڑے ہوئے تھے، اور یہ سمجھے تھے کہ ہم ان کی کوئی پکڑ نہیں کریں گے۔ پھر انہوں نے اندھیریوں میں سے آواز لگائی کہ : ’’ (یا اﷲ !) تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو ہر عیب سے پاک ہے۔ بیشک میں قصوروار ہوں ۔‘‘
فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ
اس پر ہم نے ان کی دعا قبول کی، اور انہیں گھٹن سے نجات عطا کی۔ اور اسی طرح ہم ایمان رکھنے والوں کو نجات دیتے ہیں
فَالْتَقَمَهُ الْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌ
پھر مچھلی نے اُنہیں نگل لیا، جبکہ وہ اپنے آپ کو ملامت کر رہے تھے
لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ
تو وہ اُس دن تک اُسی مچھلی کے پیٹ میں رہتے جس دن مردوں کو زندہ کیا جائے گا
فَنَبَذْنَاهُ بِالْعَرَاء وَهُوَ سَقِيمٌ
پھرہم نے اُنہیں ایسی حالت میں ایک کھلے میدان میں لا کر ڈال دیا کہ وہ بیمار تھے
وَأَرْسَلْنَاهُ إِلَى مِئَةِ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ
اور ہم نے اُنہیں ایک لاکھ، بلکہ اس سے بھی زیادہ لوگوں کے پاس پیغمبر بنا کر بھیجا تھا
فَآمَنُوا فَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَى حِينٍ
پھر وہ ایمان لے آئے تھے، اس لئے ہم نے اُنہیں ایک زمانے تک زندگی سے فائدہ اُٹھانے کا موقع دیا
فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تَكُنْ كَصَاحِبِ الْحُوتِ إِذْ نَادَى وَهُوَ مَكْظُومٌ
غرض تم اپنے پروردگار کا حکم آنے تک صبر کئے جاؤ، اور مچھلی والے کی طرح مت ہوجانا، جب انہوں نے غم سے گھٹ گھٹ کر (ہمیں ) پکارا تھا
لَوْلَا أَنْ تَدَارَكَهُ نِعْمَةٌ مِنْ رَبِّهِ لَنُبِذَ بِالْعَرَاءِ وَهُوَ مَذْمُومٌ
اگر ان کے پروردگا ر کے فضل نے انہیں سنبھال نہ لیا ہوتا تو انہیں بُری حالت کے ساتھ اُسی کھلے میدان میں پھینک دیاجاتا
فَاجْتَبَاهُ رَبُّهُ فَجَعَلَهُ مِنَ الصَّالِحِينَ
پھر ان کے پروردگارنے انہیں منتخب فرمالیا، اور انہیں صالحین میں شامل کر دیا