April 18, 2024

فہرست مضامین > قران كي حكايات >حضرت يعقوب اور حضرت يوسف عليهما السلام اور ان كے بھائيوں كا قصه

حضرت يعقوب اور حضرت يوسف عليهما السلام اور ان كے بھائيوں كا قصه

پارہ
سورۃ
آیت
X
1
2 البقرة
132

وَوَصَّى بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَابَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ

تشریح

اور اسی بات کی ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی، اور یعقوب نے بھی (اپنے بیٹوں کو) کہ : ’’ اے میرے بیٹو! اﷲ نے یہ دین تمہارے لئے منتخب فرمالیا ہے لہٰذا تمہیں موت بھی آئے تو اس حالت میں آئے کہ تم مسلم ہو‘‘

4
3 آل عمران
93

كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلاًّ لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ إِلاَّ مَا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَى نَفْسِهِ مِن قَبْلِ أَن تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ قُلْ فَأْتُواْ بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

تشریح

تورات کے نازل ہونے سے پہلے کھانے کی تمام چیزیں (جو مسلمانوں کیلئے حلال ہیں ) بنی اسرائیل کیلئے (بھی) حلال تھیں، سوائے اُس چیز کے جو اسرائیل (یعنی یعقوب علیہ السلام) نے اپنے اوپر حرام کرلی تھی ۔ (اے پیغمبر ! یہودیوں سے) کہہ دو کہ : ’’ اگر تم سچے ہوتو تورات لے کر آؤ اوراس کی تلاوت کرو۔ ‘‘

7
6 الأنعام
84-90

وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَقَ وَيَعْقُوبَ كُلاًّ هَدَيْنَا وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَى وَهَارُونَ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ

تشریح

اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق (جیسا بیٹا) اور یعقوب (جیسا پوتا) عطا کیا۔ (ان میں سے) ہر ایک کو ہم نے ہدایت دی، اور نوح کو ہم نے پہلے ہی ہدایت دی تھی، اور اُن کی اولاد میں سے داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ اور ہارون کو بھی۔ اور اسی طرح ہم نیک کام کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں

وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَى وَعِيسَى وَإِلْيَاسَ كُلٌّ مِّنَ الصَّالِحِينَ 

تشریح

اور زکریا، یحیٰ، عیسیٰ اور اِلیاس کو (بھی ہدایت عطا فرمائی) ۔ یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے

وَإِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا وَكُلاًّ فضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ 

تشریح

نیز اسماعیل، الیسع، یونس اور لوط کو بھی۔ اور ان سب کو ہم نے دنیا جہان کے لوگوں پر فضیلت بخشی تھی

وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ 

تشریح

اور ان کے باپ دادوں ، ان کی اولادوں اور ان کے بھائیوں میں سے بھی بہت سے لوگوں کو۔ ہم نے اِن سب کو منتخب کر کے راہِ راست تک پہنچا دیا تھا

ذَلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَلَوْ أَشْرَكُواْ لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَ 

تشریح

یہ اﷲ کی دی ہوئی ہدایت ہے جس کے ذریعے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے راہِ راست تک پہنچا دیتا ہے۔ اور اگر وہ شرک کرنے لگتے تو ان کے سارے (نیک) اعمال اکارت ہو جاتے

أُوْلَئِكَ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَؤُلاء فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُواْ بِهَا بِكَافِرِينَ 

تشریح

وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب، حکمت اور نبوت عطا کی تھی۔ اب اگر یہ (عرب کے) لوگ اس (نبوت) کا انکار کریں تو (کچھ پرواہ نہ کرو، کیونکہ) اس کے ماننے کیلئے ہم نے ایسے لوگ مقرر کر دیئے ہیں جو اس کے منکر نہیں

أُوْلَئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ قُل لاَّ أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرَى لِلْعَالَمِينَ

تشریح

یہ لوگ (جن کا ذکر اُوپر ہوا) وہ تھے جن کو اﷲ نے (مخالفین کے رویے پر صبر کرنے کی) ہدایت کی تھی، لہٰذا (اے پیغمبر !) تم بھی انہی کے راستے پر چلو۔ (مخالفین سے) کہہ دو کہ میں تم سے اِس (دعوت) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ یہ تو دُنیا جہان کے سب لوگوں کیلئے ایک نصیحت ہے اور بس

12-13
12 يوسف
4-101

إِذْ قَالَ يُوسُفُ لأَبِيهِ يَا أَبتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ 

تشریح

 (یہ اُس وقت کی بات ہے) جب یوسف نے اپنے والد (یعقوب علیہ السلام) سے کہا تھا کہ : ’’ اباجان ! میں نے (خواب میں ) گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو دیکھا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ یہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں ۔ ‘‘

قَالَ يَا بُنَيَّ لاَ تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَى إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُواْ لَكَ كَيْدًا إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلإِنسَانِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ 

تشریح

اُنہوں نے کہا : ’’ بیٹا ! اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ بتانا، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تمہارے لئے کوئی سازش تیار کریں ، کیونکہ شیطان انسان کا کھلا دُشمن ہے

وَكَذَلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَعَلَى آلِ يَعْقُوبَ كَمَا أَتَمَّهَا عَلَى أَبَوَيْكَ مِن قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَقَ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ 

تشریح

اور اسی طرح تمہارا پروردگار تمہیں (نبوت کیلئے) منتخب کرے گا، اور تمہیں تمام باتوں کا صحیح مطلب نکالنا سکھائے گا (جس میں خوابوں کی تعبیر کا علم بھی داخل ہے) اور تم پر اور یعقوب کی اولاد پر اپنی نعمت اُسی طرح پوری کرے گا جیسے اُس نے اِس سے پہلے تمہارے ماں باپ پر اور ابراہیم اور اسحاق پر پوری کی تھی۔ یقینا تمہارا پروردگار علم کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک

لَّقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ لِّلسَّائِلِينَ 

تشریح

حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ (تم سے یہ واقعہ) پوچھ رہے ہیں ، اُن کیلئے یوسف اور اُن کے بھائیوں (کے حالات میں ) بڑی نشانیاں ہیں

إِذْ قَالُواْ لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَى أَبِينَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلاَلٍ مُّبِينٍ 

تشریح

 (یہ اُس وقت کا واقعہ ہے) جب یوسف کے ان (سوتیلے) بھائیوں نے (آپس میں ) کہا تھا کہ : ’’ یقینی طور پر ہمارے والد کو ہمارے مقابلے میں یوسف اور اُس کے (حقیقی) بھائی (بنیامین) سے زیادہ محبت ہے، حالانکہ ہم (اُن کیلئے) ایک مضبوط جتھہ بنے ہوئے ہیں ۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمارے والد کسی کھلی غلط فہمی میں مبتلا ہیں

اقْتُلُواْ يُوسُفَ أَوِ اطْرَحُوهُ أَرْضًا يَخْلُ لَكُمْ وَجْهُ أَبِيكُمْ وَتَكُونُواْ مِن بَعْدِهِ قَوْمًا صَالِحِينَ 

تشریح

 (اب اس کا حل یہ ہے کہ) یوسف کو قتل ہی کر ڈالو، یا اُسے کسی اور سرزمین میں پھینک آؤ، تاکہ تمہارے والد کی ساری توجہ خالص تمہاری طرف ہو جائے، اور یہ سب کرنے کے بعد پھر (توبہ کر کے) نیک بن جاؤ۔ ‘‘

قَالَ قَآئِلٌ مَّنْهُمْ لاَ تَقْتُلُواْ يُوسُفَ وَأَلْقُوهُ فِي غَيَابَةِ الْجُبِّ يَلْتَقِطْهُ بَعْضُ السَّيَّارَةِ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ 

تشریح

انہی میں سے ایک کہنے والے نے کہا : ’’ یوسف کو قتل تونہ کرو، البتہ اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو اُسے کسی اندھے کنویں میں پھینک آؤ، تاکہ کوئی قافلہ اُسے اُٹھا کر لے جائے۔ ‘‘

قَالُواْ يَا أَبَانَا مَا لَكَ لاَ تَأْمَنَّا عَلَى يُوسُفَ وَإِنَّا لَهُ لَنَاصِحُونَ 

تشریح

 (چنانچہ) ان بھائیوں نے (اپنے والد سے) کہا کہ : ’’ ابا ! یہ آپ کو کیا ہوگیا ہے کہ آپ یوسف کے معاملے میں ہم پر اطمینان نہیں کرتے ؟ حالانکہ اس میں کوئی شک نہ ہونا چاہیئے کہ ہم اُس کے پکے خیر خواہ ہیں

أَرْسِلْهُ مَعَنَا غَدًا يَرْتَعْ وَيَلْعَبْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ 

تشریح

کل آپ اُسے ہمارے ساتھ (تفریح کیلئے) بھیج دیجئے، تاکہ وہ کھائے، پیئے، اور کچھ کھیل کود لے۔ اور یقین رکھئے کہ ہم اُس کی پوری حفاظت کریں گے۔ ‘‘

قَالَ إِنِّي لَيَحْزُنُنِي أَن تَذْهَبُواْ بِهِ وَأَخَافُ أَن يَأْكُلَهُ الذِّئْبُ وَأَنتُمْ عَنْهُ غَافِلُونَ 

تشریح

یعقوب نے کہا : ’’ تم اُسے لے جاؤ گے تو مجھے (اُس کی جدا ئی کا) غم ہو گا، اور مجھے یہ اندیشہ بھی ہے کہ کسی وقت جب تم اُ س کی طرف سے غافل ہو، تو کوئی بھیڑیا اُسے کھاجائے۔ ‘‘

قَالُواْ لَئِنْ أَكَلَهُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّا إِذًا لَّخَاسِرُونَ 

تشریح

وہ بولے : ’’ ہم ایک مضبوط جتھے کی شکل میں ہیں ، اگر پھر بھی بھیڑیا اُسے کھا جائے تو ہم تو بالکل ہی گئے گذرے ہوئے ! ‘‘

فَلَمَّا ذَهَبُواْ بِهِ وَأَجْمَعُواْ أَن يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَةِ الْجُبِّ وَأَوْحَيْنَآ إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُم بِأَمْرِهِمْ هَذَا وَهُمْ لاَ يَشْعُرُونَ

تشریح

پھر ہوا یہ کہ جب وہ اُ ن کو ساتھ لے گئے، اور انہوں نے یہ طے کر ہی رکھاتھا کہ اُنہیں ایک اندھے کنویں میں ڈال دیں گے، (چنانچہ ڈال بھی دیا) تو ہم نے یوسف پر وحی بھیجی کہ (ایک وقت آئے گا جب) تم ان سب کو جتلاؤ گے کہ انہوں نے یہ کام کیا تھا، اور اُ س وقت اُنہیں پتہ بھی نہ ہوگا (کہ تم کون ہو ؟)

وَجَاؤُواْ أَبَاهُمْ عِشَاء يَبْكُونَ

تشریح

اور رات کو وہ سب اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے پہنچ گئے

قَالُواْ يَا أَبَانَا إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوسُفَ عِندَ مَتَاعِنَا فَأَكَلَهُ الذِّئْبُ وَمَا أَنتَ بِمُؤْمِنٍ لِّنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ

تشریح

کہنے لگے : ’’ ابا جی ! یقین جانئے، ہم دوڑنے کا مقابلہ کر نے چلے گئے تھے، اور ہم نے یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا، اتنے میں ایک بھیڑیا اُسے کھا گیا۔ اور آپ ہماری بات کا یقین نہیں کریں گے، چاہے ہم کتنے ہی سچے ہوں ۔ ‘‘

وَجَآؤُوا عَلَى قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ 

تشریح

اور وہ یوسف کی قمیض پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا کر لے آئے۔ اُن کے والد نے کہا : ’’ (حقیقت یہ نہیں ہے) بلکہ تمہارے دلوں نے اپنی طرف سے ایک بات بنالی ہے۔ اب تو میرے لئے صبر ہی بہتر ہے۔ اور جو باتیں تم بنار ہے ہو، اُن پر اﷲ ہی کی مدد درکار ہے۔ ‘‘

وَجَاءتْ سَيَّارَةٌ فَأَرْسَلُواْ وَارِدَهُمْ فَأَدْلَى دَلْوَهُ قَالَ يَا بُشْرَى هَذَا غُلاَمٌ وَأَسَرُّوهُ بِضَاعَةً وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَعْمَلُونَ 

تشریح

اور (دوسری طرف جس جگہ انہوں نے یوسف کو کنویں میں ڈالا تھا، وہاں ) ایک قافلہ آیا۔ قافلے کے لوگوں نے ایک آدمی کو پانی لانے کیلئے بھیجا، اور اُس نے اپنا ڈول (کنویں میں ) ڈالا تو (وہاں یوسف علیہ السلام کو دیکھ کر) پکار اُٹھا : ’’ لو خوشخبری سنو ! یہ تو ایک لڑکا ہے۔ ‘‘ اور قافلے والوں نے انہیں ایک تجارت کا مال سمجھ کر چھپا لیا، اور جو کچھ وہ کر رہے تھے، اﷲ کو اس کا پورا پورا علم تھا

وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُواْ فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ 

تشریح

اور (پھر) انہوں نے یوسف کو بہت کم قیمت میں بیچ دیا جو گنتی کے چند درہموں کی شکل میں تھی، اور اُن کو یوسف سے کوئی دلچسپی نہیں تھی

وَقَالَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِن مِّصْرَ لاِمْرَأَتِهِ أَكْرِمِي مَثْوَاهُ عَسَى أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا وَكَذَلِكَ مَكَّنِّا لِيُوسُفَ فِي الأَرْضِ وَلِنُعَلِّمَهُ مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ 

تشریح

اور مصر کے جس آدمی نے اُنہیں خریدا، اُس نے اپنی بیوی سے کہا کہ : ’’ اس کو عزت سے رکھنا۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے گا، یا پھر ہم اسے بیٹا بنالیں گے۔ ‘‘ اس طرح ہم نے اُس سرزمین میں یوسف کے قدم جمائے، تاکہ اُنہیں باتوں کا صحیح مطلب نکالنا سکھائیں ، اور اﷲ کو اپنے کام پر پورا قابو حاصل ہے، لیکن بہت سے لوگ نہیں جانتے

وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ

تشریح

اور جب یوسف اپنی بھر پور جوانی کو پہنچے تو ہم نے اُنہیں حکمت اور علم عطا کیا، اور جو لوگ نیک کام کرتے ہیں ، اُن کو ہم اسی طرح بدلہ دیتے ہیں

وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ 

تشریح

اور جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے، اُس نے اُ ن کو ورغلانے کی کوشش کی، اور سارے دروازوں کو بند کر دیا، اور کہنے لگی : ’’ آبھی جاؤ ! ‘‘ یوسف نے کہا : ’’ اﷲ کی پناہ ! وہ میرا آقا ہے، اُس نے مجھے اچھی طرح رکھا ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ جو لوگ ظلم کرتے ہیں ، انہیں فلاح حاصل نہیں ہوتی۔ ‘‘

وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ وَهَمَّ بِهَا لَوْلا أَن رَّأَى بُرْهَانَ رَبِّهِ كَذَلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاء إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ 

تشریح

اُس عورت نے تو واضح طورپر یوسف (کے ساتھ برائی) کا ارادہ کر لیا تھا، اور یوسف کے دل میں بھی اُس عورت کا خیال آچلا تھا، اگر وہ اپنے رَبّ کی دلیل کو نہ دیکھ لیتے۔ ہم نے ایسا اس لئے کیا تاکہ اُن سے برائی اور بے حیائی کا رُخ پھیر دیں ۔ بیشک وہ ہمارے منتخب بندوں میں سے تھے

وَاسُتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيصَهُ مِن دُبُرٍ وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ قَالَتْ مَا جَزَاء مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِكَ سُوَءًا إِلاَّ أَن يُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِيمٌ 

تشریح

اور دونوں آگے پیچھے دروازے کی طرف دوڑے، اور (اس کشمکش میں ) اُس عورت نے اُن کے قمیض کو پیچھے کی طرف سے پھاڑ ڈالا۔ اتنے میں دونوں نے اُس عورت کے شوہر کو دروازے پر کھڑا پایا۔ اُس عورت نے فوراً (بات بنانے کیلئے اپنے شوہر سے) کہا کہ : ’’ جوکوئی تمہاری بیوی کے ساتھ بُرائی کا ارادہ کرے، اُس کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ اُسے قید کر دیا جائے، یا کوئی اور دردناک سزا دی جائے ؟ ‘‘

قَالَ هِيَ رَاوَدَتْنِي عَن نَّفْسِي وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّنْ أَهْلِهَا إِن كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَهُوَ مِنَ الكَاذِبِينَ

تشریح

یوسف نے کہا : ’’ یہ خود تھیں جو مجھے ورغلا رہی تھیں ۔ ‘‘ اور اُس عورت کے خاندان ہی میں سے ایک گواہی دینے والے نے یہ گواہی دی کہ : ’’ اگر یوسف کی قمیض سامنے کی طرف سے پھٹی ہو تو عورت سچ کہتی ہے، اور وہ جھوٹے ہیں

وَإِنْ كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ فَكَذَبَتْ وَهُوَ مِن الصَّادِقِينَ 

تشریح

اور اگر ان کی قمیض پیچھے کی طرف سے پھٹی ہے تو عورت جھوٹ بولتی ہے، اور یہ سچے ہیں ۔ ‘‘

فَلَمَّا رَأَى قَمِيصَهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ قَالَ إِنَّهُ مِن كَيْدِكُنَّ إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ

تشریح

پھر جب شوہر نے دیکھا کہ ان کی قمیض پیچھے سے پھٹی ہے تو اُس نے کہا کہ : ’’ یہ تم عورتوں کی مکاری ہے، واقعی تم عورتوں کی مکاری بڑی سخت ہے

يُوسُفُ أَعْرِضْ عَنْ هَذَا وَاسْتَغْفِرِي لِذَنبِكِ إِنَّكِ كُنتِ مِنَ الْخَاطِئِينَ 

تشریح

یوسف ! تم اس بات کا کچھ خیال نہ کرو، اور اے عورت ! تواپنے گناہ کی معافی مانگ، یقینی طور پر توہی خطاکار تھی۔ ‘‘

وَقَالَ نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَةُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَن نَّفْسِهِ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلاَلٍ مُّبِينٍ 

تشریح

اور شہر میں کچھ عورتیں یہ باتیں کرنے لگیں کہ : ’’ عزیز کی بیوی اپنے نوجوان غلام کو ورغلا رہی ہے، اس نوجوان کی محبت نے اُسے فریفتہ کر لیا ہے۔ ہمارے خیال میں تو یقینی طور پر وہ کھلی گمراہی میں مبتلا ہے۔ ‘‘

فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلّهِ مَا هَذَا بَشَرًا إِنْ هَذَا إِلاَّ مَلَكٌ كَرِيمٌ 

تشریح

چنانچہ جب اُس (عزیز کی بیوی) نے ان عورتوں کے مکر کی یہ بات سنی تو اُس نے پیغام بھیج کر اُنہیں (اپنے گھر) بلوالیا، اور اُن کیلئے ایک تکیوں والی نشست تیار کی، اور اُن میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چاقو دے دیا، اور (یوسف سے) کہا کہ : ’’ ذرا باہر نکل کر ان کے سامنے آجاؤ۔ ‘‘ اب جو ان عورتوں نے یوسف کو دیکھا تو انہیں حیرت انگیز (حد تک حسین) پایا، اور (اُن کے حسن سے مبہوت ہو کر) اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے، اور بول اُٹھیں کہ : ’’ حاشاﷲ ! یہ شخص کوئی انسان نہیں ہے، ایک قابلِ تکریم فرشتے کے سوا یہ کچھ اور نہیں ہو سکتا۔ ‘‘

قَالَتْ فَذَلِكُنَّ الَّذِي لُمْتُنَّنِي فِيهِ وَلَقَدْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ فَاسَتَعْصَمَ وَلَئِن لَّمْ يَفْعَلْ مَا آمُرُهُ لَيُسْجَنَنَّ وَلَيَكُونًا مِّنَ الصَّاغِرِينَ

تشریح

عزیز کی بیوی نے کہا : ’’ اب دیکھو ! یہ ہے وہ شخص جس کے بارے میں تم نے مجھے طعنے دیئے تھے ! یہ بات واقعی سچ ہے کہ میں نے اپنا مطلب نکالنے کیلئے اس پر ڈورے ڈالے، مگر یہ بچ نکلا۔ اور اگر یہ میرے کہنے پر عمل نہیں کرے گا تو اسے قید ضرور کیا جائے گا، اور یہ ذلیل ہو کر رہے گا۔ ‘‘

قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ وَإِلاَّ تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُن مِّنَ الْجَاهِلِينَ 

تشریح

یوسف نے دعا کی کہ : ’’ یا رَبّ ! یہ عورتیں مجھے جس کام کی دعوت دے رہی ہیں ، اُس کے مقابلے میں قید خانہ مجھے زیادہ پسند ہے۔ اور اگر تونے مجھے ان کی چالوں سے محفوظ نہ کیا تو میرا دل بھی اُن کی طرف کھینچنے لگے گا، اور جو لوگ جہالت کے کام کرتے ہیں ، اُن میں میں بھی شامل ہو جاؤں گا۔ ‘‘

فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ 

تشریح

چنانچہ یوسف کے رَبّ نے ان کی دُعا قبول کی، اور ان عورتوں کی چالوں سے اُنہیں محفوظ رکھا۔ بیشک وہی ہے جو ہر بات سننے والا، ہر چیز جاننے والا ہے

ثُمَّ بَدَا لَهُم مِّن بَعْدِ مَا رَأَوُاْ الآيَاتِ لَيَسْجُنُنَّهُ حَتَّى حِينٍ 

تشریح

پھر ان لوگوں نے (یوسف کی پاکدامنی کی) بہت سی نشانیاں دیکھ لینے کے بعد بھی مناسب یہی سمجھا کہ اُنہیں ایک مدت تک قید خانے بھیج دیں

وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانَ قَالَ أَحَدُهُمَآ إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْرًا وَقَالَ الآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزًا تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ 

تشریح

اور یوسف کے ساتھ دو اور نوجوان قید خانے میں داخل ہوئے۔ اُن میں سے ایک نے (ایک دن یوسف سے) کہا کہ : ’’ میں (خواب میں ) اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ میں شراب نچوڑ رہاہوں ۔ ‘‘ اور دوسرے نے کہا کہ : ’’ میں (خواب میں ) یوں دیکھتا ہوں کہ میں نے اپنے سر پر روٹی اُٹھائی ہوئی ہے، (اور) پرندے اُ س میں سے کھا رہے ہیں ۔ ذرا ہمیں اس کی تعبیر بتاؤ، ہمیں تم نیک آدمی نظر آتے ہو۔ ‘‘

قَالَ لاَ يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلاَّ نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَن يَأْتِيكُمَا ذَلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لاَّ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَهُم بِالآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ 

تشریح

یوسف نے کہا : ’’ جو کھانا تمہیں (قید خانے میں ) دیا جاتا ہے وہ ابھی آنے نہیں پائے گا کہ میں تمہیں اس کی حقیقت بتا دوں گا۔ یہ اُس علم کا ایک حصہ ہے جو میرے پروردگار نے مجھے عطا فرمایا ہے۔ (مگر اس سے پہلے میری ایک بات سنو) بات یہ ہے کہ میں نے اُن لوگوں کا دین چھوڑ دیا ہے جو اﷲ پر اِیمان نہیں رکھتے، اور جو آخرت کے منکر ہیں

وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَآئِي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَقَ وَيَعْقُوبَ مَا كَانَ لَنَا أَن نُّشْرِكَ بِاللَّهِ مِن شَيْءٍ ذَلِكَ مِن فَضْلِ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَشْكُرُونَ 

تشریح

اور میں نے اپنے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کے دین کی پیروی کی ہے۔ ہمیں یہ حق نہیں ہے کہ اﷲ کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک ٹھہرائیں ۔ یہ (توحید کا عقیدہ) ہم پر اور تمام لوگوں پر اﷲ کے فضل کا حصہ ہے، لیکن اکثر لوگ (اس نعمت کا) شکر ادا نہیں کرتے

يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ 

تشریح

اے میرے قید خانے کے ساتھیو ! کیا بہت سے متفرق رَبّ بہتر ہیں ، یا وہ ایک اﷲ جس کا اِقتدار سب پر چھایا ہوا ہے ؟

مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلاَّ أَسْمَاء سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَآؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ أَمَرَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ 

تشریح

اُس کے سوا جس جس کی تم عبادت کرتے ہو، اُن کی حقیقت چند ناموں سے زیادہ نہیں ہے جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لئے ہیں ۔ اﷲ نے اُن کے حق میں کوئی دلیل نہیں اُتاری۔ حاکمیت اﷲ کے سوا کسی کو حاصل نہیں ہے۔ اُسی نے یہ حکم دیا ہے کہ اُس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی سیدھا سیدھا دین ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے

يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا وَأَمَّا الآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ قُضِيَ الأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ 

تشریح

اے میرے قید خانے کے ساتھیو! (اب اپنے خوابوں کی تعبیر سنو) تم میں سے ایک کا معاملہ تو یہ ہے کہ وہ (قید سے آزاد ہو کر) اپنے آقا کو شراب پلائے گا۔ رہا دوسرا، تو اُسے سولی دی جائے گی، جس کے نتیجے میں پرندے اُس کے سر کو (نوچ کر) کھائیں گے۔ جس معاملے میں تم پو چھ رہے تھے، اُ س کا فیصلہ (اسی طرح) ہو چکا ہے۔ ‘‘

وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ 

تشریح

اور ان دونوں میں سے جس کے بارے میں اُن کا گمان تھا کہ وہ رہا ہو جائے گا، اُس سے یوسف نے کہا کہ : ’’ اپنے آقا سے میرا بھی تذکرہ کردینا۔ ‘‘ پھر ہوا یہ کہ شیطان نے اُس کو یہ بات بھلا دی کہ وہ اپنے آقا سے یوسف کا تذکرہ کرتا۔ چنانچہ وہ کئی برس قید خانے میں رہے

وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَى سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ يَا أَيُّهَا الْمَلأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِن كُنتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ 

تشریح

اور (چند سال بعد مصر کے) بادشاہ نے (اپنے درباریوں سے) کہا کہ : ’’ میں (خواب میں ) دیکھتا ہوں کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں جنہیں سات دُبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں ، نیز سات خوشے ہرے بھرے ہیں ، اور سات اور ہیں جو سوکھے ہوئے ہیں ۔ اے درباریو ! اگر تم خواب کی تعبیر دے سکتے ہو تو میرے اس خواب کا مطلب بتاؤ۔ ‘‘

قَالُواْ أَضْغَاثُ أَحْلاَمٍ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ الأَحْلاَمِ بِعَالِمِينَ 

تشریح

انہوں نے کہا کہ : ’’ یہ پریشان قسم کے خیالات (معلوم ہوتے) ہیں ، او ر ہم خوابوں کی تعبیر کے علم سے واقف (بھی) نہیں ۔ ‘‘

وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَاْ أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ 

تشریح

اور ان دو قیدیوں میں سے جو رہا ہو گیا تھا، اور اُسے ایک لمبے عرصے کے بعد (یوسف کی) بات یاد آئی تھی، اُس نے کہا کہ : ’’ میں آپ کو اس خواب کی تعبیر بتائے دیتا ہوں ، بس مجھے (یوسف کے پاس قید خانے میں ) بھیج دیجئے۔ ‘‘

يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ

تشریح

 (چنانچہ اُس نے قید خانے میں پہنچ کر یوسف سے کہا :) ’’ یوسف ! اے وہ شخص جس کی ہر بات سچی ہوتی ہے ! تم ہمیں اس (خواب) کا مطلب بتاؤ کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں جنہیں سات دُبلی پتلی گائیں کھار ہی ہیں ، اور سات خوشے ہر ے بھرے ہیں ، اور دوسرے سات او ر ہیں جو سوکھے ہوئے ہیں ۔ شاید میں لوگوں کے پاس واپس جاؤں (اور انہیں خواب کی تعبیر بتاؤں ) تاکہ وہ بھی حقیقت جان لیں ۔ ‘‘

قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا فَمَا حَصَدتُّمْ فَذَرُوهُ فِي سُنبُلِهِ إِلاَّ قَلِيلاً مِّمَّا تَأْكُلُونَ 

تشریح

یوسف نے کہا : ’’ تم سات سال تک مسلسل غلہ زمین میں اُگاؤ گے۔ اس دوران جو فصل کاٹو، اُس کو اُس کی بالیوں ہی میں رہنے دینا، البتہ تھوڑا سا غلہ جو تمہارے کھانے کے کام آئے، (وہ نکال لیا کرو۔)

ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَلِكَ سَبْعٌ شِدَادٌ يَأْكُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ إِلاَّ قَلِيلاً مِّمَّا تُحْصِنُونَ 

تشریح

پھر اس کے بعد تم پر سات سال ایسے آئیں گے جو بڑے سخت ہوں گے، اور جو کچھ ذخیرہ تم نے ان سالوں کے واسطے جمع کر رکھا ہو گا، اُ س کو کھا جائیں گے، ہاں البتہ تھوڑا سا حصہ جو تم محفوظ کر سکو گے، (صرف وہ بچ جائے گا)

ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ 

تشریح

پھر اُس کے بعد ایک سال ایسا آئے گا جس میں لوگوں پر خوب بارش ہوگی، اور وہ اس میں انگور کا شیرہ نچوڑیں گے۔ ‘‘

وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ فَلَمَّا جَاءهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللاَّتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ إِنَّ رَبِّي بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ 

تشریح

اور بادشاہ نے کہا کہ : ’’ اُس کو (یعنی یوسف کو) میرے پاس لے کر آؤ۔ ‘‘ چنانچہ جب اُن کے پاس ایلچی پہنچا تو یوسف نے کہا : ’’ اپنے مالک کے پاس واپس جاؤ، اور اُن سے پوچھو کہ اُن عورتوں کا کیا قصہ ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے تھے ؟ میرا پروردگار ان عورتوں کے مکر سے خوب واقف ہے۔ ‘‘

قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَاوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفْسِهِ قُلْنَ حَاشَ لِلّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِن سُوءٍ قَالَتِ امْرَأَةُ الْعَزِيزِ الآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَاْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ 

تشریح

بادشاہ نے (اُن عورتوں کو بلا کر اُن سے) کہا : ’’ تمہارا کیا قصہ تھا جب تم نے یوسف کو ورغلانے کی کوشش کی تھی ؟ ‘‘ ان سب عورتوں نے کہا کہ : ’’ حاشا ﷲ ! ہم کو ان میں ذرا بھی تو کوئی برائی معلوم نہیں ہوئی۔ ‘‘ عزیز کی بیوی نے کہا کہ : ’’ اب تو حق بات سب پر کھل ہی گئی ہے۔ میں نے ہی ان کو ورغلانے کی کوشش کی تھی، اور حقیقت یہ ہے کہ وہ بالکل سچے ہیں ۔ ‘‘

ذَلِكَ لِيَعْلَمَ أَنِّي لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَيْبِ وَأَنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي كَيْدَ الْخَائِنِينَ

تشریح

 (جب یوسف کوقید خانے میں اس گفتگو کی خبر ملی تو انہوں نے کہا کہ :) ’’ یہ سب کچھ میں نے اس لئے کیا تاکہ عزیز کو یہ بات یقین کے ساتھ معلوم ہو جائے کہ میں نے اُس کی غیر موجودگی میں اُس کے ساتھ کوئی خیانت نہیں کی، اور یہ بھی کہ جو لوگ خیانت کرتے ہیں ، اﷲ اُن کے فریب کو چلنے نہیں دیتا

وَمَا أُبَرِّىءُ نَفْسِي إِنَّ النَّفْسَ لأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّيَ إِنَّ رَبِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ 

تشریح

اور میں یہ دعویٰ نہیں کرتا کہ میرا نفس بالکل پاک صاف ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ نفس تو برائی کی تلقین کرتا ہی رہتا ہے، ہاں میرا رَبّ رحم فرما دے تو بات اور ہے (کہ اس صورت میں نفس کا کوئی داؤ نہیں چلتا۔) بیشک میرا رَبّ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ ‘‘

وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِي فَلَمَّا كَلَّمَهُ قَالَ إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مِكِينٌ أَمِينٌ 

تشریح

اور بادشاہ نے کہا کہ : ’’ اُس کو میرے پاس لے آؤ، میں اُسے خالص اپنا (معاون) بناؤں گا۔ ‘‘ چنانچہ جب (یوسف بادشاہ کے پاس آگئے، اور) بادشاہ نے اُن سے باتیں کیں تو اُس نے کہا : ’’ آج سے ہمارے پاس تمہارا بڑا مرتبہ ہوگا، اور تم پورا بھروسہ کیا جائے گا۔ ‘‘

قَالَ اجْعَلْنِي عَلَى خَزَآئِنِ الأَرْضِ إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٌ 

تشریح

یوسف نے کہا کہ : ’’ آپ مجھے ملک کے خزانوں (کے انتظام) پر مقرر کر دیجئے۔ یقین رکھئے کہ مجھے حفاظت کرنا خوب آتا ہے، (اور) میں (اس کام کا) پورا علم رکھتا ہوں ۔ ‘‘

وَكَذَلِكَ مَكَّنِّا لِيُوسُفَ فِي الأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاء نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَن نَّشَاء وَلاَ نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ 

تشریح

اور اس طرح ہم نے یوسف کو ملک میں ایسا اقتدار عطا کیا کہ وہ اُس میں جہاں چاہیں ، اپنا ٹھکا نا بنائیں ۔ ہم اپنی رحمت جس کو چاہتے ہیں ، پہنچاتے ہیں ، اور نیک لوگوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے

وَلأَجْرُ الآخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ آمَنُواْ وَكَانُواْ يَتَّقُونَ

تشریح

اور آخرت کا جو اَجر ہے، وہ اُن لوگوں کیلئے کہیں زیادہ بہتر ہے جو اِیمان لاتے اور تقویٰ پر کاربند رہتے ہیں

وَجَاء إِخْوَةُ يُوسُفَ فَدَخَلُواْ عَلَيْهِ فَعَرَفَهُمْ وَهُمْ لَهُ مُنكِرُونَ

تشریح

اور (جب قحط پڑا تو) یوسف کے بھائی آئے، اور اُن کے پاس پہنچے، تو یوسف نے انہیں پہچان لیا، اور وہ یوسف کو نہیں پہچانے

وَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُونِي بِأَخٍ لَّكُم مِّنْ أَبِيكُمْ أَلاَ تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْكَيْلَ وَأَنَاْ خَيْرُ الْمُنزِلِينَ 

تشریح

اور جب یوسف نے اُن کا سامان تیار کر دیا تو اُن سے کہا کہ (آئندہ) اپنے باپ شریک بھائی کو بھی میرے پاس لے کر آنا۔ کیا تم یہ نہیں دیکھ رہے ہو کہ میں پیمانہ بھر بھر کر دیتا ہوں ، اور میں بہترین مہمان نواز بھی ہوں ؟

فَإِن لَّمْ تَأْتُونِي بِهِ فَلاَ كَيْلَ لَكُمْ عِندِي وَلاَ تَقْرَبُونِ 

تشریح

اب اگر تم اُسے لے کر نہ آئے تو میرے پاس تمہارے لئے کوئی غلہ نہیں ہوگا، اور تم میرے پاس بھی نہ پھٹکنا۔ ‘‘

قَالُواْ سَنُرَاوِدُ عَنْهُ أَبَاهُ وَإِنَّا لَفَاعِلُونَ 

تشریح

وہ بولے : ’’ ہم اُس کے والد کو اُس کے بارے میں بہلانے کی کوشش کریں گے (کہ وہ اُسے ہمارے ساتھ بھیج دیں ) اور ہم ایسا ضرور کریں گے۔ ‘‘

وَقَالَ لِفِتْيَانِهِ اجْعَلُواْ بِضَاعَتَهُمْ فِي رِحَالِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَعْرِفُونَهَا إِذَا انقَلَبُواْ إِلَى أَهْلِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ 

تشریح

اور یوسف نے اپنے نوکروں سے کہہ دیا کہ وہ ان (بھائیوں ) کا مال (جس کے بدلے انہوں نے غلہ خریدا ہے) انہی کے کجاووں میں رکھ دیں ، تاکہ جب یہ اپنے گھر والوں کے پاس واپس پہنچیں تو اپنے مال کو پہچان لیں ۔ شاید (اس احسان کی وجہ سے) وہ دوبارہ آئیں

فَلَمَّا رَجِعُوا إِلَى أَبِيهِمْ قَالُواْ يَا أَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الْكَيْلُ فَأَرْسِلْ مَعَنَا أَخَانَا نَكْتَلْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ

تشریح

چنانچہ جب وہ اپنے والد کے پاس پہنچے تو انہوں نے کہا : ’’ اباجان ! آئندہ ہمیں غلہ دینے سے انکار کر دیا گیا ہے، لہٰذا آپ ہمارے بھائی (بنیامین) کو ہمارے ساتھ بھیج دیجئے، تاکہ ہم (پھر) غلہ لا سکیں ، اور یقین رکھئے کہ ہم اُس کی پوری پوری حفاظت کریں گے۔ ‘‘

قَالَ هَلْ آمَنُكُمْ عَلَيْهِ إِلاَّ كَمَا أَمِنتُكُمْ عَلَى أَخِيهِ مِن قَبْلُ فَاللَّهُ خَيْرٌ حَافِظًا وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ

تشریح

والد نے کہا : ’’ کیا میں اُس کے بارے میں تم پر ویسا ہی بھروسہ کروں جیسا اس کے بھائی (یوسف) کے بارے میں تم پر کیا تھا ؟ خیر ! اﷲ سب سے بڑھ کر نگہبان ہے، اور وہ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے۔ ‘‘

وَلَمَّا فَتَحُواْ مَتَاعَهُمْ وَجَدُواْ بِضَاعَتَهُمْ رُدَّتْ إِلَيْهِمْ قَالُواْ يَا أَبَانَا مَا نَبْغِي هَذِهِ بِضَاعَتُنَا رُدَّتْ إِلَيْنَا وَنَمِيرُ أَهْلَنَا وَنَحْفَظُ أَخَانَا وَنَزْدَادُ كَيْلَ بَعِيرٍ ذَلِكَ كَيْلٌ يَسِيرٌ 

تشریح

اور جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ اُن کا مال بھی اُن کو لوٹا دیا گیا ہے۔ وہ کہنے لگے : ’’ ابا جان ! ہمیں اور کیا چاہیئے ؟ یہ ہمارا مال ہے جو ہمیں لوٹا دیا گیا ہے۔ اور (اس مرتبہ) ہم اپنے گھر والوں کیلئے اور غلہ لائیں گے، اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے، اور ایک اونٹ کا بوجھ زیادہ لے کر آئیں گے۔ (اس طرح) یہ زیادہ غلہ بڑی آسانی سے مل جائے گا۔ ‘‘

قَالَ لَنْ أُرْسِلَهُ مَعَكُمْ حَتَّى تُؤْتُونِ مَوْثِقًا مِّنَ اللَّهِ لَتَأْتُنَّنِي بِهِ إِلاَّ أَن يُحَاطَ بِكُمْ فَلَمَّا آتَوْهُ مَوْثِقَهُمْ قَالَ اللَّهُ عَلَى مَا نَقُولُ وَكِيلٌ 

تشریح

والد نے کہا : ’’ میں اس (بنیامین) کو تمہارے ساتھ اُس وقت تک ہر گز نہیں بھیجوں گا جب تک تم اﷲ کے نام پر مجھ سے یہ عہد نہ کرو کہ اُسے ضرور میرے پاس واپس لے کر آؤ گے، اِلا یہ کہ تم (واقعی) بے بس ہو جاؤ۔ ‘‘ چنانچہ جب انہوں نے اپنے والد کو یہ عہد دے دیا تو والد نے کہا : ’’ جو قول و قرار ہم کر رہے ہیں ، اُس پر اﷲ نگہبان ہے۔ ‘‘

وَقَالَ يَا بَنِيَّ لاَ تَدْخُلُواْ مِن بَابٍ وَاحِدٍ وَادْخُلُواْ مِنْ أَبْوَابٍ مُّتَفَرِّقَةٍ وَمَا أُغْنِي عَنكُم مِّنَ اللَّهِ مِن شَيْءٍ إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ

تشریح

اور (ساتھ ہی یہ بھی) کہا کہ : ’’ میرے بیٹو ! تم سب ایک دروازے سے (شہر میں ) داخل نہ ہونا، بلکہ مختلف دروازوں سے داخل ہونا۔ میں اﷲ کی مشیت سے تمہیں نہیں بچا سکتا، حکم اﷲ کے سوا کسی کا نہیں چلتا۔ا ُسی پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے اور جن جن کو بھروسہ کرنا ہو، انہیں چاہیئے کہ اُسی پر بھروسہ کریں ۔ ‘‘

وَلَمَّا دَخَلُواْ مِنْ حَيْثُ أَمَرَهُمْ أَبُوهُم مَّا كَانَ يُغْنِي عَنْهُم مِّنَ اللَّهِ مِن شَيْءٍ إِلاَّ حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا وَإِنَّهُ لَذُو عِلْمٍ لِّمَا عَلَّمْنَاهُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ 

تشریح

اور جب وہ (بھائی) اُسی طرح (مصر میں ) داخل ہوئے جس طرح اُن کے والد نے کہا تھا تو یہ عمل اﷲ کی مشیت سے اُن کو ذرا بھی بچانے والا نہیں تھا، لیکن یعقوب کے دل میں ایک خواہش تھی جو انہوں نے پوری کر لی۔ بیشک وہ ہمارے سکھائے ہوئے علم کے حامل تھے، لیکن اکثر لوگ (معاملے کی حقیقت) نہیں جانتے

وَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَى يُوسُفَ آوَى إِلَيْهِ أَخَاهُ قَالَ إِنِّي أَنَاْ أَخُوكَ فَلاَ تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ 

تشریح

اور جب یہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے اپنے (سگے) بھائی (بنیامین) کو اپنے پاس خاص جگہ دی، (اور انہیں ) بتایا کہ میں تمہارا بھائی ہوں ، لہٰذا تم ان باتوں پر رنجیدہ نہ ہونا جو یہ (دوسرے بھائی) کرتے رہے ہیں

فَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ جَعَلَ السِّقَايَةَ فِي رَحْلِ أَخِيهِ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ 

تشریح

پھر جب یوسف نے اُن کا سامان تیار کر دیا تو پانی پینے کا پیالہ اپنے (سگے) بھائی کے کجاوے میں رکھوادیا، پھر ایک منادی نے پکار کر کہا کہ : ’’ اے قافلے والو ! تم چور ہو۔ ‘‘

قَالُواْ وَأَقْبَلُواْ عَلَيْهِم مَّاذَا تَفْقِدُونَ 

تشریح

انہوں نے ان کی طرف مڑ کر پوچھا کہ : ’’ کیا چیز ہے جو تم سے گم ہوگئی ہے ؟ ‘‘

قَالُواْ نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِكِ وَلِمَن جَاء بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ وَأَنَاْ بِهِ زَعِيمٌ 

تشریح

انہوں نے کہا کہ : ’’ ہمیں بادشاہ کا پیمانہ نہیں مل رہا، اور جو شخص اُسے لا کر دے گا، اُس کو ایک اونٹ کا بوجھ (انعام میں ) ملے گا، اور میں اس (انعام کے دلوانے) کی ذمہ داری لیتا ہوں ۔ ‘‘

قَالُواْ تَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُم مَّا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِي الأَرْضِ وَمَا كُنَّا سَارِقِينَ 

تشریح

وہ (بھائی) بولے : ’’ اﷲ کی قسم ! آپ لو گ جانتے ہیں کہ ہم زمین میں فساد پھیلانے کیلئے نہیں آئے تھے، اور نہ ہم چوری کرنے والے لوگ ہیں ۔ ‘‘

قَالُواْ فَمَا جَزَآؤُهُ إِن كُنتُمْ كَاذِبِينَ 

تشریح

انہوں نے کہا کہ : ’’ اگر تم لوگ جھوٹے (ثابت) ہوئے تو اس کی کیا سزا ہوگی ؟ ‘‘

قَالُواْ جَزَآؤُهُ مَن وُجِدَ فِي رَحْلِهِ فَهُوَ جَزَاؤُهُ كَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ 

تشریح

انہوں نے کہا : ’’ اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے کجاوے میں سے وہ (پیالہ) مل جائے، وہ خود سزامیں دھر لیا جائے۔ جو لوگ ظلم کرتے ہیں ، ہم ان کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں ۔ ‘‘

فَبَدَأَ بِأَوْعِيَتِهِمْ قَبْلَ وِعَاء أَخِيهِ ثُمَّ اسْتَخْرَجَهَا مِن وِعَاء أَخِيهِ كَذَلِكَ كِدْنَا لِيُوسُفَ مَا كَانَ لِيَأْخُذَ أَخَاهُ فِي دِينِ الْمَلِكِ إِلاَّ أَن يَشَاء اللَّهُ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مِّن نَّشَاء وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ 

تشریح

چنانچہ یوسف نے اپنے (سگے) بھائی کے تھیلے سے پہلے دوسرے بھائیوں کے تھیلوں کی تلاشی شروع کی، پھر اُس پیالے کو اپنے (سگے) بھائی کے تھیلے میں سے برآمد کر لیا۔ اس طرح ہم نے یوسف کی خاطر یہ تدبیر کی۔ اﷲ کی یہ مشیت نہ ہوتی تو یوسف کیلئے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ بادشاہ کے قانون کے مطابق اپنے بھائی کو اپنے پاس رکھ لیتے، اورہم جس کو چاہتے ہیں ، اُس کے درجے بلند کر دیتے ہیں ، اور جتنے علم والے ہیں ، ان سب کے اُوپر ایک بڑا علم رکھنے والا موجود ہے

قَالُواْ إِن يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَّهُ مِن قَبْلُ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ قَالَ أَنتُمْ شَرٌّ مَّكَانًا وَاللَّهُ أَعْلَمْ بِمَا تَصِفُونَ 

تشریح

 (بہر حال !) وہ بھائی بولے کہ : ’’ اگر اس (بنیامین) نے چوری کی ہے تو (کچھ تعجب نہیں ، کیونکہ) اس کا ایک بھائی اس سے پہلے بھی چوری کر چکا ہے۔ ‘‘ اس پر یوسف نے ان پر ظاہر کئے بغیر چپکے سے (دل میں ) کہا کہ : ’’ تم تو اس معاملے میں کہیں زیادہ بُرے ہو، اور جو بیان تم دے رہے ہو، اﷲ اُس کی حقیقت خوب جانتا ہے۔ ‘‘

قَالُواْ يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَبًا شَيْخًا كَبِيرًا فَخُذْ أَحَدَنَا مَكَانَهُ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ 

تشریح

 (اب) وہ کہنے لگے کہ : ’’ اے عزیز ! اس کا ایک بہت بوڑھا باپ ہے، اس لئے اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو اپنے پاس رکھ لیجئے۔ ہم آپ کو ان لوگوں میں سے سمجھتے ہیں جو اِحسان کیا کرتے ہیں ۔ ‘‘

قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ أَن نَّأْخُذَ إِلاَّ مَن وَجَدْنَا مَتَاعَنَا عِندَهُ إِنَّآ إِذًا لَّظَالِمُونَ

تشریح

یوسف نے کہا : ’’ اس (نا انصافی) سے میں اﷲ کی پناہ مانگتا ہوں کہ جس شخص کے پاس سے ہماری چیز ملی ہے، اُس کو چھوڑ کر کسی اور کو پکڑ لیں ۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو یقینی طور پر ہم ظالم ہوں گے۔ ‘‘

فَلَمَّا اسْتَيْأَسُواْ مِنْهُ خَلَصُواْ نَجِيًّا قَالَ كَبِيرُهُمْ أَلَمْ تَعْلَمُواْ أَنَّ أَبَاكُمْ قَدْ أَخَذَ عَلَيْكُم مَّوْثِقًا مِّنَ اللَّهِ وَمِن قَبْلُ مَا فَرَّطتُمْ فِي يُوسُفَ فَلَنْ أَبْرَحَ الأَرْضَ حَتَّىَ يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللَّهُ لِي وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ 

تشریح

چنانچہ جب وہ یوسف سے مایوس ہو گئے تو الگ ہو کر چپکے چپکے مشورہ کرنے لگے۔ ان سب میں جو بڑا تھا، اُس نے کہا : ’’ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے والد نے تم سے اﷲ کے نام پر عہد لیا تھا، اور اس سے پہلے تم یوسف کے معاملے میں جو قصور کر چکے ہو، (وہ بھی معلوم ہے) ۔ لہٰذا میں تو اس ملک سے اُس وقت تک نہیں ٹلوں گا جب تک میرے والد مجھے اجازت نہ دیں ، یا اﷲ ہی میرے حق میں کوئی فیصلہ فرمادے۔ اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے

ارْجِعُواْ إِلَى أَبِيكُمْ فَقُولُواْ يَا أَبَانَا إِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدْنَا إِلاَّ بِمَا عَلِمْنَا وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ 

تشریح

جاؤ، اپنے والد کے پاس واپس جاؤ، اور ان سے کہو کہ : ابا جان ! آپ کے بیٹے نے چوری کر لی تھی، اور ہم نے وہی بات کہی ہے جو ہمارے علم میں آئی ہے، اور غیب کی نگہبانی تو ہمارے بس میں نہیں تھی

وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ الَّتِي كُنَّا فِيهَا وَالْعِيْرَ الَّتِي أَقْبَلْنَا فِيهَا وَإِنَّا لَصَادِقُونَ 

تشریح

اور جس بستی میں ہم تھے اس سے پوچھ لیجئے، اور جس قافلے میں ہم آئے ہیں ، اس سے تحقیق کر لیجئے، یہ بالکل پکی بات ہے کہ ہم سچے ہیں ۔ ‘‘

قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ عَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَنِي بِهِمْ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ 

تشریح

 (چنانچہ یہ بھائی یعقوب علیہ السلام کے پاس گئے، اور ان سے وہی بات کہی جو بڑے بھائی نے سکھائی تھی) یعقوب نے (یہ سن کر) کہا : ’’ نہیں ، بلکہ تمہارے دلوں نے اپنی طرف سے ایک بات بنالی ہے۔ اب تو میرے لئے صبر ہی بہتر ہے۔ کچھ بعید نہیں کہ اﷲ میرے پاس ان سب کو لے آئے۔ بیشک اس کا علم بھی کامل ہے، حکمت بھی کامل

وَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا أَسَفَى عَلَى يُوسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌ 

تشریح

اور (یہ کہہ کر) انہوں نے منہ پھیر لیا، اور کہنے لگے : ’’ ہائے یوسف ! ‘‘ اور ان کی دونوں آنکھیں (روتے روتے) سفید پڑ گئی تھیں ، اور وہ دل ہی دل میں گھٹے جاتے تھے

قَالُواْ تَالله تَفْتَأُ تَذْكُرُ يُوسُفَ حَتَّى تَكُونَ حَرَضًا أَوْ تَكُونَ مِنَ الْهَالِكِينَ 

تشریح

ان کے بیٹے کہنے لگے : ’’اﷲ کی قسم ! آپ یوسف کو یاد کرنا نہیں چھوڑیں گے، یہاں تک کہ بالکل گھل کر رہ جائیں گے، یا ہلاک ہو بیٹھیں گے۔ ‘‘

قَالَ إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ 

تشریح

یعقوب نے کہا : ’’ میں اپنے رنج و غم کی فریاد (تم سے نہیں ) صرف اﷲ سے کرتا ہوں ، اور اﷲ کے بارے میں جتنا میں جانتا ہوں ، تم نہیں جانتے

يَا بَنِيَّ اذْهَبُواْ فَتَحَسَّسُواْ مِن يُوسُفَ وَأَخِيهِ وَلاَ تَيْأَسُواْ مِن رَّوْحِ اللَّهِ إِنَّهُ لاَ يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللَّهِ إِلاَّ الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ 

تشریح

میرے بیٹو ! جاؤ، اور یوسف اور اس کے بھائی کا کچھ سراغ لگاؤ، اور اﷲ کی رحمت سے نا اُمید نہ ہو۔ یقین جانو، اﷲ کی رحمت سے وہی لوگ نااُمید ہوتے ہیں جو کافر ہیں ۔ ‘‘

فَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَيْهِ قَالُواْ يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّرُّ وَجِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزْجَاةٍ فَأَوْفِ لَنَا الْكَيْلَ وَتَصَدَّقْ عَلَيْنَآ إِنَّ اللَّهَ يَجْزِي الْمُتَصَدِّقِينَ 

تشریح

چنانچہ جب وہ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے (یوسف سے) کہا : ’’اے عزیز ! ہم پر اور ہمارے گھروالوں پر سخت مصیبت پڑی ہوئی ہے، اور ہم ایک معمولی سی پونجی لے کر آئے ہیں ، آپ ہمیں پورا پورا غلہ دے دیجئے، اور اﷲ کیلئے ہم پر اِحسان کیجئے۔ یقینا اﷲ اپنی خاطر اِحسان کرنے والوں کو بڑا اَجر عطا فرماتا ہے۔ ‘‘

قَالَ هَلْ عَلِمْتُم مَّا فَعَلْتُم بِيُوسُفَ وَأَخِيهِ إِذْ أَنتُمْ جَاهِلُونَ 

تشریح

یوسف نے کہا : ’’ تمہیں کچھ پتہ ہے کہ تم جب جہالت میں مبتلا تھے تو تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا تھا ؟ ‘‘

قَالُواْ أَإِنَّكَ لأَنتَ يُوسُفُ قَالَ أَنَاْ يُوسُفُ وَهَذَا أَخِي قَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا إِنَّهُ مَن يَتَّقِ وَيِصْبِرْ فَإِنَّ اللَّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ 

تشریح

 (اس پر) وہ بول اُٹھے : ’’ ارے کیا تم ہی یوسف ہو ؟ ‘‘ یوسف نے کہا : ’’ میں یوسف ہوں ، اور یہ میرا بھائی ہے۔ اﷲ نے ہم پر بڑا اِحسان فرمایا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو شخص تقویٰ اور صبر سے کام لیتا ہے، تو اﷲ نیکی کرنے والوں کا اَجر ضائع نہیں کرتا۔ ‘‘

قَالُواْ تَاللَّهِ لَقَدْ آثَرَكَ اللَّهُ عَلَيْنَا وَإِن كُنَّا لَخَاطِئِينَ 

تشریح

انہوں نے کہا : ’’ اﷲ کی قسم ! اﷲ نے تم کو ہم پر ترجیح دی ہے، اور ہم یقینا خطا کار تھے۔ ‘‘

قَالَ لاَ تَثْرَيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ

تشریح

یوسف بولے : ’’ آج تم پر کوئی ملامت نہیں ہوگی، اﷲ تمہیں معاف کرے، وہ سارے رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے

اذْهَبُواْ بِقَمِيصِي هَذَا فَأَلْقُوهُ عَلَى وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا وَأْتُونِي بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ 

تشریح

میرا یہ قمیض لے جاؤ، اور اُسے میرے والد کے چہرے پر ڈال دینا، اس سے ان کی بینائی واپس آجائے گی۔ اور اپنے سارے گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ۔ ‘‘

وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قَالَ أَبُوهُمْ إِنِّي لأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ لَوْلاَ أَن تُفَنِّدُونِ

تشریح

اور جب یہ قافلہ (مصر سے کنعان کی طرف) روانہ ہوا تو ان کے والد نے (کنعان میں آس پاس کے لوگوں سے) کہا کہ : ’’ اگر تم مجھے یہ نہ کہو کہ بوڑھا سٹھیا گیا ہے، تو مجھے تو یوسف کی خوشبو آرہی ہے۔ ‘‘

قَالُواْ تَاللَّهِ إِنَّكَ لَفِي ضَلاَلِكَ الْقَدِيمِ 

تشریح

لوگوں نے کہا : ’’ اﷲ کی قسم ! آپ ابھی تک اپنی پرانی غلط فہمی میں پڑے ہوئے ہیں ۔ ‘‘

فَلَمَّا أَن جَاء الْبَشِيرُ أَلْقَاهُ عَلَى وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيرًا قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ

تشریح

پھر جب خوشخبری دینے والا پہنچ گیا تو اُس نے (یوسف کی) قمیض ان کے منہ پر ڈال دی، اور فوراً ان کی بینائی واپس آگئی۔ انہوں نے (اپنے بیٹوں سے) کہا : ’’ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ اﷲ کے بارے میں جتنا میں جانتا ہوں ، تم نہیں جانتے ؟ ‘‘

قَالُواْ يَا أَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ

تشریح

وہ کہنے لگے : ’’ اباجان ! آپ ہمارے گناہوں کی بخشش کی دُعا فرمائیے۔ ہم یقینا بڑے خطا کار تھے۔ ‘‘

قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّيَ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ

تشریح

یعقوب نے کہا : ’’ میں عنقریب اپنے پروردگار سے تمہاری بخشش کی دعا کروں گا۔ بیشک وہی ہے جو بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ ‘‘

فَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَى يُوسُفَ آوَى إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ وَقَالَ ادْخُلُواْ مِصْرَ إِن شَاء اللَّهُ آمِنِينَ 

تشریح

پھر جب یہ سب لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے اپنے والدین کو اپنے پاس جگہ دی، اور سب سے کہا کہ : ’’ آپ سب مصر میں داخل ہو جائیں ، جہاں اِن شاء اﷲ سب چین سے رہیں گے۔ ‘‘

وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّواْ لَهُ سُجَّدًا وَقَالَ يَا أَبَتِ هَذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا وَقَدْ أَحْسَنَ بَي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاء بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ مِن بَعْدِ أَن نَّزغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِّمَا يَشَاء إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ 

تشریح

اور انہوں نے اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا، اور وہ سب ان کے سامنے سجدے میں گر پڑے، اور یوسف نے کہا : ’’ اباجان ! یہ میرے خواب کی تعبیر ہے جسے میرے پروردگار نے سچ کر دکھایا، اور اس نے مجھ پر بڑا احسان فرمایا کہ مجھے قید خانے سے نکال دیا، اور آپ لوگوں کو دیہات سے یہاں لے آیا، حالانکہ اس سے پہلے شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈال دیا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ میرا پروردگار جو کچھ چاہتا ہے، اس کیلئے بڑی لطیف تدبیریں کرتا ہے۔ بیشک وہی ہے جس کا علم بھی کامل ہے، حکمت بھی کامل

رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنُيَا وَالآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ

تشریح

میرے پروردگار ! تو نے مجھے حکومت سے بھی حصہ عطا فرمایا، اور مجھے تعبیر خواب کے علم سے بھی نوازا۔ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ! تو ہی دُنیا اور آخرت میں میرا رکھوالا ہے۔ مجھے اس حالت میں دُنیا سے اُٹھا ناکہ میں تیرا فرماں بردار ہوں ، اور مجھے نیک لوگوں میں شامل کرنا۔ ‘‘

17
21 الأنبياء
72-73

وَوَهَبْنَا لَهُ اِسْحٰقَ ۭ وَيَعْقُوْبَ نَافِلَةً ۭ وَكُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِيْنَ 

تشریح

اور ہم نے اُن کو اِنعام کے طور پر اسحاق اور یعقوب عطا کئے۔ اور ان میں سے ہر ایک کو ہم نے نیک بنایا

وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلاةِ وَإِيتَاء الزَّكَاةِ وَكَانُوا لَنَا عَابِدِينَ 

تشریح

اور ان سب کو ہم نے پیشوا بنایا جو ہمارے حکم سے لوگوں کی رہنمائی کرتے تھے، اور ہم نے وحی کے ذریعے انہیں نیکیاں کرنے، نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ اداکرنے کی تاکید کی تھی، اور وہ ہمارے عبادت گذار تھے

23
38 ص
45-47

وَاذْكُرْ عِبَادَنَا إبْرَاهِيمَ وَإِسْحَقَ وَيَعْقُوبَ أُوْلِي الأَيْدِي وَالأَبْصَارِ

تشریح

اور ہمارے بندوں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کو یاد کرو جو (نیک عمل کرنے والے) ہاتھ اور (دیکھنے والی) آنکھیں رکھتے تھے

إِنَّا أَخْلَصْنَاهُم بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِ

تشریح

ہم نے اُنہیں ایک خاص وصف کیلئے چن لیا تھا، جو (آخرت کے) حقیقی گھر کی یاد تھی

وَإِنَّهُمْ عِندَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَيْنَ الأَخْيَارِ 

تشریح

اور حقیقت یہ ہے کہ ہمارے نزدیک وہ چنے ہوئے بہترین لوگوں میں سے تھے

24
40 غافر
34

وَلَقَدْ جَاءكُمْ يُوسُفُ مِن قَبْلُ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا زِلْتُمْ فِي شَكٍّ مِّمَّا جَاءكُم بِهِ حَتَّى إِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَن يَبْعَثَ اللَّهُ مِن بَعْدِهِ رَسُولاً كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌ

تشریح

اور حقیقت یہ ہے کہ اس سے پہلے یوسف (علیہ السلام) تمہارے پاس روشن دلیلیں لے کر آئے تھے، تب بھی تم اُن کی لائی ہوئی باتوں کے متعلق شک میں پڑے رہے۔ پھر جب وہ وفات پاگئے تو تم نے کہا کہ اُن کے بعد اﷲ اب کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح اﷲ اُن تمام لوگوں کو گمراہی میں ڈالے رکھتا ہے جو حد سے گذرے ہوئے، شکی ہوتے ہیں

UP
X
<>