فہرست مضامین > قران كي حكايات >حضرت موسى، هارون، بنى اسرائيل اور فرعون، هامان كا قصه
حضرت موسى، هارون، بنى اسرائيل اور فرعون، هامان كا قصه
پارہ
سورۃ
آیت
يَابَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
اے بنی اسرائیل! میری وہ نعمت یاد کرو جو میں نے تم کو عطا کی تھی اور یہ بات (یاد کرو) کہ میں نے تم کو سارے جہانوں پر فضیلت دی تھی
وَاتَّقُوا يَوْمًا لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ
اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص بھی کسی کے کچھ کام نہیں آئے گا نہ کسی سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی نہ کسی سے کسی قسم کا فدیہ لیا جائے گا اور نہ ان کو کوئی مدد پہنچے گی
وَإِذْ نَجَّيْنَاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ وَفِي ذَلِكُمْ بَلَاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ عَظِيمٌ
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم کو فرعون کے لوگوں سے نجات دی جو تمہیں بڑا عذاب دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کر ڈالتے اورتمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے ۔ اور اس ساری صورتِ حال میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارا بڑا امتحان تھا
وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنْجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ
اور (یاد کرو) جب ہم نے تمہاری خاطر سمندر کو پھاڑ ڈالا تھا چنانچہ تم سب کو بچالیا تھا اور فرعون کے لوگوں کو (سمندر میں ) غرق کر ڈالا تھا اور تم یہ سارا نظارہ دیکھ رہے تھے
وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظَالِمُونَ
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ ٹھہرایا تھا پھر تم نے ان کے پیچھے (اپنی جانوں پر) ظلم کر کے بچھڑے کو معبود بنالیا
ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
پھر اس سب کے بعد بھی ہم نے تم کو معاف کردیا تاکہ تم شکر اداکرو
وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
اور (یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور حق و باطل میں تمیز کا معیار (بخشا) تاکہ تم راہِ راست پر آؤ
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَاقَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنْفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُوا إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ عِنْدَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ : ’’ اے میری قوم ! حقیقت میں تم نے بچھڑے کو معبو د بنا کر خود اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے لہٰذا اب اپنے خالق سے توبہ کر و اور اپنے آپ کو قتل کرو۔ تمہارے خالق کے نزدیک یہی تمہارے حق میں بہتر ہے۔ ‘‘ اس طرح اﷲ نے تمہاری توبہ قبول کرلی۔ بے شک وہی ہے جومعاف کرنے والا، اتنا رحم کرنے والا ہے
وَإِذْ قُلْتُمْ يَامُوسَى لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ
اور جب تم نے کہا تھا : ’’ اے موسیٰ ! ہم اس وقت تک ہر گز تمہارا یقین نہیں کریں گے جب تک اﷲ کو ہم خود کھلی آنکھوں نہ دیکھ لیں ۔‘‘ نتیجہ یہ ہوا کہ کڑکے نے تمہیں اس طرح آپکڑا کہ تم دیکھتے رہ گئے
ثُمَّ بَعَثْنَاكُمْ مِنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
پھر ہم نے تمہیں تمہارے مرنے کے بعد دوسری زندگی دی تاکہ تم شکر گذار بنو
وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
اور ہم نے تم کو بادل کا سایہ عطا کیا اور تم پر من و سلویٰ نازل کیا (اورکہا کہ :) ’’ جو پاکیزہ رزق ہم نے تمہیں بخشا ہے (شوق سے) کھاؤ‘‘ ۔ اور (یہ نافرمانیاں کر کے) انہوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑابلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ہی ظلم کرتے رہے
وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے کہا تھا کہ : ’’ اس بستی میں داخل ہو جاؤاور اس میں جہاں سے چاہو جی بھر کر کھاؤ اور (بستی کے) دروازے میں جھکے سروں کے ساتھ داخل ہونا اور یہ کہتے جانا کہ (یا اﷲ!) ہم آپ کی بخشش کے طلب گار ہیں ۔ (اس طرح) ہم تمہاری خطائیں معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ (ثواب) بھی دیں گے۔‘‘
فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ
مگر ہو ا یہ کہ جو بات ان سے کہی گئی تھی ظالموں نے اسے بدل کر ایک اور بات بنالی ۔ نتیجہ یہ کہ جو نافرمانیاں وہ کرتے آرہے تھے ہم نے ان کی سزا میں ان ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا
وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم کیلئے پانی مانگا تو ہم نے کہا : ’’ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو‘‘ چنانچہ اس (پتھر) سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ۔ ہر ایک قبیلے نے اپنے پانی لینے کی جگہ معلوم کر لی (ہم نے کہا:) اﷲ کا دیا ہوا رزق کھاؤ اور زمین میں فساد مچاتے مت پھرنا
وَإِذْ قُلْتُمْ يَامُوسَى لَنْ نَصْبِرَ عَلَى طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ مِنْ بَقْلِهَا وَقِثَّائِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ اهْبِطُوا مِصْرًا فَإِنَّ لَكُمْ مَا سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ
اور (وہ وقت بھی) جب تم نے کہا تھا کہ اے موسیٰ ! ہم ایک ہی کھانے پر صبر نہیں کر سکتے ۔ لہٰذا اپنے پر وردگار سے مانگئے کہ وہ ہمارے لئے کچھ وہ چیزیں پیدا کرے جو زمین اگایا کرتی ہے ۔ یعنی زمین کی ترکاریاں، اس کی ککڑیاں، اس کا گندم، اس کی دالیں اور اس کی پیاز ۔ موسیٰ نے کہا : ’’ جو (غذا) بہتر تھی کیا تم اس کو ایسی چیزوں سے بدلنا چاہتے ہو جو گھٹیا درجے کی ہیں ؟ (خیر!) ایک شہر میں جااترو تو وہاں تمہیں وہ چیزیں مل جائیں گی جو تم نے مانگی ہیں ۔ ‘‘ اور ان (یہودیوں) پر ذلت اور بیکسی کا ٹھپہ لگادیا گیا ۔ اور وہ اﷲ کا غضب لے کر لوٹے ۔ یہ سب اس لئے ہوا کہ وہ اﷲکی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور پیغمبروں کو ناحق قتل کر دیتے تھے ۔ یہ سب اس لئے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ بے حد زیادتیاں کرتے تھے
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تم سے (تورات پرعمل کرنے کا) عہد لیا تھا اور کوہِ طور کو تمہارے اوپراٹھا کھڑا کیا تھا (کہ) جو (کتاب) ہم نے تمہیں دی ہے اس کو مضبوطی سے تھامو اور اس میں جو کچھ (لکھا) ہے اس کو یاد رکھو تاکہ تمہیں تقوٰی حاصل ہو
ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ
اس سب کے باوجود تم دوبارہ (راہِ راست سے) پھر گئے چنانچہ اگر اﷲ کا فضل اور رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم ضرور سخت نقصان اٹھانے والوں میں شامل ہو جاتے
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ
اور تم اپنے ان لوگوں کو اچھی طرح جانتے ہو جو سنیچر (سبت) کے معاملے میں حد سے گزر گئے تھے ۔ چنانچہ ہم نے ان سے کہا تھا کہ تم دھتکارے ہوئے بندر بن جاؤ
فَجَعَلْنَاهَا نَكَالًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِلْمُتَّقِينَ
پھر ہم نے اس واقعے کو اس زمانے کے اور اس کے بعد کے لوگوں کیلئے عبرت اور ڈرنے والوں کیلئے نصیحت کا سامان بنا دیا
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُوا بَقَرَةً قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ
اور (وہ وقت یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھاکہ اﷲ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم ایک گائے ذبح کرو وہ کہنے لگے کہ کیا آپ ہمارا مذاق بناتے ہیں ؟ موسیٰ نے کہا: میں اس بات سے اﷲ کی پناہ مانگتاہوں کہ میں (ایسے) نادانوں میں شامل ہوں (جو مذاق میں جھوٹ بولیں)
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا هِيَ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَا فَارِضٌ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَلِكَ فَافْعَلُوا مَا تُؤْمَرُونَ
انہوں نے کہا کہ آپ اپنے رب سے درخواست کیجئے کہ ہمیں صاف صاف بتائے کہ وہ گائے کیسی ہو ؟ اس نے کہا : ’’اﷲ فرماتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہو کہ نہ بہت بوڑھی ہو نہ بالکل بچی، (بلکہ) ان دونوں کے بیچ بیچ میں ہو۔ بس اب جو حکم تمہیں دیا گیا ہے اس پر عمل کرلو‘‘
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا لَوْنُهَا قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاءُ فَاقِعٌ لَوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ
کہنے لگے: آپ اپنے رب سے درخواست کیجئے کہ ہمیں صاف صاف بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو؟ موسیٰ نے کہا :’’ ا ﷲ فرماتا ہے کہ وہ ایسے تیز زرد رنگ کی گائے ہو جو دیکھنے والوں کا دل خوش کر دے ‘‘
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا هِيَ إِنَّ الْبَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ
انہوں نے (پھر) کہا کہ آپ اپنے رب سے درخواست کیجئے کہ ہمیں صاف صاف بتائے کہ وہ گائے کیسی ہو؟ اس گائے نے تو ہمیں شبہے میں ڈال دیا ہے اور اﷲ نے چاہا تو ہم ضرور اس کا پتہ لگالیں گے
قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَا ذَلُولٌ تُثِيرُ الْأَرْضَ وَلَا تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لَا شِيَةَ فِيهَا قَالُوا الْآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ
موسیٰ نے کہا : اﷲ فرماتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہو جو کام میں جت کر زمین نہ گاہتی ہواور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہو پوری طرح صحیح سالم ہو جس میں کوئی داغ نہ ہو۔ انہوں نے کہا :ہاں ! اب آپ ٹھیک ٹھیک پتہ لے کر آئے ۔ اس کے بعد انہوں نے اسے ذبح کیا جبکہ لگتا نہیں تھا کہ وہ کر پائیں گے
وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا وَاللَّهُ مُخْرِجٌ مَا كُنْتُمْ تَكْتُمُونَ
اور (یاد کرو) جب تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھااور اس کے بعد اس کا الزام ایک دوسرے پر ڈال رہے تھے اور اﷲ کو وہ راز نکال باہر کرنا تھاجو تم چھپائے ہوئے تھے
فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا كَذَلِكَ يُحْيِ اللَّهُ الْمَوْتَى وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
چنانچہ ہم نے کہا کہ اس (مقتول) کواس (گائے) کے ایک حصے سے مارو۔ اسی طرح اﷲ مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تمہیں (اپنی قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھ سکو
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
اس سب کے بعد تمہارے دل پھر سخت ہوگئے یہاں تک کہ وہ ایسے ہوگئے جیسے پتھر! بلکہ سختی میں کچھ ان سے بھی زیادہ ۔ (کیونکہ) پتھروں میں کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن سے نہریں پھوٹ بہتی ہیں اور انہی میں سے کچھ وہ ہوتے ہیں جو خود پھٹ پڑتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے اور انہی میں وہ (پتھر) بھی ہیں جو اﷲ کے خوف سے لڑھک جاتے ہیں اور (اس کے برخلاف) جو کچھ تم کر رہے ہو اﷲ اس سے بے خبر نہیں ہے
أَفَتَطْمَعُونَ أَنْ يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
(مسلمانو!) کیا اب بھی تمہیں یہ لالچ ہے کہ یہ لوگ تمہارے کہنے سے ایمان لے آئیں گے؟ حالانکہ ان میں سے ایک گروہ کے لوگ اﷲ کا کلام سنتے تھے پھر اس کو اچھی طرح سمجھنے کے بعد بھی جانتے بوجھتے اس میں تحریف کر ڈالتے تھے
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَاءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنْفُسَكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنْتُمْ تَشْهَدُونَ
اور (یاد کرو) جب ہم نے تم سے پکا عہد لیا تھا کہ : ’’ تم ایک دوسرے کا خون نہیں بہاؤ گے اور اپنے آدمیوں کو اپنے گھروں سے نہیں نکالوگے ‘‘ پھر تم نے اقرار کیا تھا اور تم خود اس کے گواہ ہو
ثُمَّ أَنْتُمْ هَؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنْفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِنْكُمْ مِنْ دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِمْ بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِنْ يَأْتُوكُمْ أُسَارَى تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنْكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
اس کے بعد (آج) تم ہی وہ لوگ ہو کہ اپنے ہی آدمیوں کو قتل کرتے ہو اور اپنے ہی میں سے کچھ لوگوں کو ان کے گھروں سے نکال باہر کرتے ہواور ان کے خلاف گناہ اور زیادتی کا ارتکاب کرکے (ان کے دشمنوں کی) مدد کرتے ہواور اگر وہ (دشمنوں کے) قیدی بن کر تمہارے پاس آجاتے ہیں تو تم ان کو فدیہ دے چھڑا لیتے ہو، حالانکہ ان کو (گھر سے) نکالنا ہی تمہارے لئے حرام تھا ۔ تو کیا تم کتاب (تورات) کے کچھ حصے پر تو ایمان رکھتے ہو اور کچھ کا انکا ر کرتے ہو؟ اب بتاؤ کہ جو شخص ایسا کرے اس کی سزا اس کے سوا کیا ہے کہ دنیوی زندگی میں اس کی رسوائی ہو؟ اور قیامت کے دن ایسے لوگوں کو سخت ترین عذاب کی طرف بھیج دیا جائے گا ۔ اور جو کچھ تم عمل کرتے ہو اﷲ اس سے غافل نہیں ہے
أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیوی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا ہے لہٰذا نہ ان کے عذاب میں کوئی تخفیف ہوگی اور نہ ان کی مدد کی جائے گی
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِنْ بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ أَفَكُلَّمَا جَاءَكُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَى أَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقًا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًا تَقْتُلُونَ
اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد پے درپے رسول بھیجے اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو کھلی کھلی نشانیاں دیں اور روح القدس سے ان کی تائید کی، پھر یہ آخر کیا معاملہ ہے کہ جب کبھی کوئی رسول تمہارے پاس کوئی ایسی بات لے کر آیا جو تمہاری نفسانی خواہشات کو پسندنہیں تھی تو تم اکڑ گئے؟ چنانچہ بعض (انبیاء) کو تم نے جھٹلایا اور بعض کو قتل کرتے رہے
وَلَقَدْ جَاءَكُمْ مُوسَى بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظَالِمُونَ
اور خود موسیٰ تمہارے پاس روشن نشانیاں لے کر آئے پھر تم نے ان کے پیٹھ پیچھے یہ ستم ڈھایا کہ گائے کے بچھڑے کو معبود بنالیا
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُوا قَالُوا سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُمْ بِهِ إِيمَانُكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ
اور وہ وقت یا د کرو جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تمہارے اوپر طور کو بلند کر دیا (اور یہ کہا کہ) ’’ جو کچھ ہم نے تم کو دیا ہے اس کو مضبوطی سے تھامو اور (جو کچھ کہا جائے اسے ہوش سے) سنو‘‘ کہنے لگے ’’ ہم نے (پہلے بھی) سن لیا تھا مگر عمل نہیں کیا تھا (اب بھی ایسا ہی کریں گے) ‘‘ اور (دراصل) ان کے کفرکی نحوست سے ان کے دلوں میں بچھڑا بسا ہوا تھا آپ (ان سے) کہئے کہ اگر تم مومن ہو تو کتنی بری ہیں وہ باتیں جو تمہارا ایمان تمہیں تلقین کر رہا ہے !
أَمْ تُرِيدُونَ أَنْ تَسْأَلُوا رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَى مِنْ قَبْلُ وَمَنْ يَتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ
کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے اسی قسم کے سوال کرو جیسے پہلے موسیٰ سے کئے جا چکے ہیں ؟ اور جو شخص ایمان کے بدلے کفر اختیار کرے وہ یقینا سیدھے راستے سے بھٹک گیا
قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنْزِلَ إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَى وَعِيسَى وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِنْ رَبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ
(مسلمانو !) کہہ دو کہ : ’’ ہم اﷲ پر ایمان لائے ہیں، اور اس کلام پر بھی جو ہم پر اتارا گیااور اس پر بھی جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد پر اتارا گیا، اور اس پر بھی جو موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور اس پر بھی جو دوسرے پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے عطا ہوا۔ ہم ان پیغمبروں کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے اور ہم اسی (ایک خدا) کے تابع فرمان ہیں ۔ ‘‘
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ خَرَجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَهُمْ أُلُوفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَهُمُ اللَّهُ مُوتُوا ثُمَّ أَحْيَاهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ
کیا تمہیں ان لوگوں کا حال معلوم نہیں ہوا جو موت سے بچنے کیلئے اپنے گھروں سے نکل آئے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں تھے؟ چنانچہ اﷲ نے ان سے کہا: ’’مر جاؤ ‘‘ پھر انہیں زندہ کیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ اﷲ لوگوں پر بہت فضل فرمانے والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے
وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور اﷲ کے راستے میں جنگ کرو اور یقین رکھو کہ اﷲ خوب سننے والا، خوب جاننے والا ہے
مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً وَاللَّهُ يَقْبِضُ وَيَبْسُطُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
کون ہے جو اﷲ کو اچھے طریقے پر قرض دے تاکہ وہ اسے اس کے مفاد میں اتنا بڑھائے چڑھائے کہ وہ بدر جہا زیادہ ہو جائے ؟ اور اﷲ ہی تنگی پیدا کرتا ہے اور وہی وسعت دیت اہے اور اسی کی طرف تم سب کو لوٹایا جائے گا
أَلَمْ تَرَ إِلَى الْمَلَإِ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ بَعْدِ مُوسَى إِذْ قَالُوا لِنَبِيٍّ لَهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ هَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ أَلَّا تُقَاتِلُوا قَالُوا وَمَا لَنَا أَلَّا نُقَاتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِنْ دِيَارِنَا وَأَبْنَائِنَا فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ
کیا تمہیں بنی اسرائیل کے گروہ کے اس واقعے کا علم نہیں ہوا جب انہوں نے اپنے ایک نبی سے کہا تھا کہ ہمارا ایک بادشاہ مقرر کر دیجئے تاکہ (اس کے جھنڈے تلے) ہم اﷲ کے راستے میں جنگ کرسکیں ۔ نبی نے کہا: ’’ کیا تم لوگوں سے یہ بات کچھ بعید ہے کہ جب تم پر جنگ فرض کی جائے تو تم نہ لڑو؟ ‘‘ انہوں نے کہا : ’’ بھلا ہمیں کیا ہو جائے گا جو ہم اﷲ کے راستے میں جنگ نہ کریں گے، حالانکہ ہمیں اپنے گھروں اور اپنے بچوں کے پاس سے نکا ل باہر کیا گیا ہے ۔ ‘‘ پھر (ہوا یہی کہ) جب ان پر جنگ فرض کی گئی تو ان میں سے تھوڑے لوگوں کو چھوڑ کر باقی سب پیٹھ پھیر گئے ۔ اور اﷲ ظالموں کو خوب جانتا ہے
وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًا قَالُوا أَنَّى يَكُونُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ أَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةً مِنَ الْمَالِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاهُ عَلَيْكُمْ وَزَادَهُ بَسْطَةً فِي الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ وَاللَّهُ يُؤْتِي مُلْكَهُ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ :’’ اﷲ نے تمہارے لئے طالوت کو بادشاہ بنا کر بھیجا ہے ۔‘‘ کہنے لگے :’’ بھلا اس کو بادشاہت کا حق کہاں سے آگیا ؟ ہم اس کے مقابلے میں بادشاہت کے زیادہ مستحق ہیں ۔ اور اس کو تو مالی وسعت بھی حاصل نہیں ۔ ‘‘ نبی نے کہا : ’’ اﷲ نے ان کو تم پر فضیلت دے کر چنا ہے اور انہیں علم اور جسم میں (تم سے) زیادہ وسعت عطا کی ہے ۔ اور اﷲ اپنا ملک جس کو چاہتا ہے دیتا ہے ۔ اور اﷲ بڑی وسعت اور بڑا علم رکھنے والا ہے ۔‘‘
وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ أَنْ يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌ مِمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَى وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلَائِكَةُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ
اور ان سے ان کے نبی نے یہ بھی کہا کہ : ’’ طالوت کی بادشاہت کی علامت یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق (واپس) آجائے گا جس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے سکینت کا سامان ہے اور موسیٰ اور ہارون نے جو اشیاء چھوڑ ی تھیں ان میں سے کچھ باقی ماندہ چیزیں ہیں ۔ اسے فرشتے اٹھائے ہوئے لائیں گے اگر تم مومن ہو تو تمہارے لئے اس میں بڑی نشانی ہے
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِالْجُنُودِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ مُبْتَلِيكُمْ بِنَهَرٍ فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَمَنْ لَمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُ مِنِّي إِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةً بِيَدِهِ فَشَرِبُوا مِنْهُ إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ فَلَمَّا جَاوَزَهُ هُوَ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ قَالُوا لَا طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو اللَّهِ كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ
چنانچہ جب طالوت لشکر کے ساتھ روانہ ہو ا تو اس نے (لشکر والوں سے) کہا کہ : ’’ اﷲ ایک دریا کے ذریعے تمہارا امتحان لینے والا ہے ۔ جو شخص اس دریا سے پانی پئے گا وہ میرا آدمی نہیں ہوگا اور جو اسے نہیں چکھے گا وہ میرا آدمی ہو گا ۔ اِلا یہ کہ کوئی اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے (تو کچھ حرج نہیں) پھر (ہوا یہ کہ) تھوڑے آدمیوں کے سوا باقی سب نے اس دریا سے (خوب) پانی پیا ۔ چنانچہ جب وہ (یعنی طالوت) اور اس کے ساتھ ایمان رکھنے والے دریا کے پار اترے تو یہ لوگ (جنہوں نے طالوت کا حکم نہیں مانا تھا) کہنے لگے کہ :’’ آج جالوت اور اس کے لشکر کا مقابلہ کرنے کی ہم میں بالکل طاقت نہیں ہے ۔ ‘‘ (مگر) جن لوگوں کا ایمان تھا کہ وہ اﷲ سے جاملنے والے ہیں انہوں نے کہاکہ :’’ نجانے کتنی چھوٹی جماعتیں ہیں جو اﷲ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آئی ہیں ۔ اور اﷲ ان لوگوں کا ساتھی ہے جو صبر سے کام لیتے ہیں ۔ ‘‘
وَلَمَّا بَرَزُوا لِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالُوا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
اور جب یہ لوگ جالوت کے آمنے سامنے ہوئے تو انہوں نے کہا :’’ اے ہمارے پروردگار ! صبر و استقلا ل کی صفت ہم پر انڈیل دے، ہمیں ثابت قدمی بخش دے اور ہمیں اس کافر قوم کے مقابلے میں فتح و نصرت عطا فرمادے ۔ ‘‘
فَهَزَمُوهُمْ بِإِذْنِ اللَّهِ وَقَتَلَ دَاوُودُ جَالُوتَ وَآتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُ مِمَّا يَشَاءُ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَفَسَدَتِ الْأَرْضُ وَلَكِنَّ اللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ
چنانچہ انہوں نے اﷲ کے حکم سے ان (جالوت کے ساتھیوں ) کو شکست دی اور داؤد نے جالوت کو قتل کیا، اور اﷲ نے اس کو سلطنت اور دانائی عطا کی، اور جو علم چاہا اس کو عطا فرمایا ۔ اگر اﷲ لوگوں کا ایک دوسرے کے زریعے دفاع نہ کرے تو زمین میں فساد پھیل جائے، لیکن اﷲ تمام جہانوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے
يَسْأَلُكَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَن تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتَابًا مِّنَ السَّمَاء فَقَدْ سَأَلُواْ مُوسَى أَكْبَرَ مِن ذَلِكَ فَقَالُواْ أَرِنَا اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ بِظُلْمِهِمْ ثُمَّ اتَّخَذُواْ الْعِجْلَ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ فَعَفَوْنَا عَن ذَلِكَ وَآتَيْنَا مُوسَى سُلْطَانًا مُّبِينًا
(اے پیغمبر !) اہلِ کتاب تم سے (جو) مطالبہ کر رہے ہیں کہ تم ان پر آسمان سے کوئی کتاب نازل کرواؤ، تو (یہ کوئی نئی بات نہیں ، کیونکہ) یہ لوگ تو موسیٰ سے اس سے بھی بڑا مطالبہ کر چکے ہیں ۔ چنانچہ انہوں نے (موسیٰ سے) کہا تھا کہ ہمیں اﷲ کھلی آنکھوں دِکھاؤ، چنانچہ ان کی سر کشی کی وجہ سے ان کو بجلی کے کڑکے نے آپکڑا تھا، پھر ان کے پاس جو کھلی کھلی نشانیاں آئیں ، ان کے بعد بھی انہوں نے بچھڑے کو معبود بنالیا تھا۔ اس پر بھی ہم نے انہیں معاف کر دیا، اور ہم نے موسیٰ کو واضح اقتدار عطا کیا
وَرَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّورَ بِمِيثَاقِهِمْ وَقُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُواْ الْبَابَ سُجَّدًا وَقُلْنَا لَهُمْ لاَ تَعْدُواْ فِي السَّبْتِ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا
اور ہم نے کوہِ طور کو ان پر بلند کر کے ان سے عہد لیا تھا، اور ہم نے ان سے کہا تھا کہ (شہر کے) دروازے میں جھکے ہوئے سروں کے ساتھ داخل ہونا، اور ان سے کہا تھا کہ تم سنیچر کے دن کے بارے میں حد سے نہ گذرنا، اور ہم نے ان سے بہت پکا عہد لیا تھا
فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِم بَآيَاتِ اللَّهِ وَقَتْلِهِمُ الأَنْبِيَاء بِغَيْرِ حَقًّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَلْ طَبَعَ اللَّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُونَ إِلاَّ قَلِيلاً
پھر ان کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ اس لئے کہ انہوں نے اپنا عہد توڑا، اﷲ کی آیتوں کا انکار کیا، انبیاء کو ناحق قتل کیا، اور یہ کہا کہ ہمارے دلوں پر غلاف چڑھا ہوا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اُن کے کفر کی وجہ سے اﷲ نے اُن کے دلوں پر مہر لگا دی ہے، اس لئے وہ تھوڑی سی باتوں کے سوا کسی بات پر ایمان نہیں لاتے
وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَى مَرْيَمَ بُهْتَانًا عَظِيمًا
اور اس لئے کہ اُنہوں نے کفر کا راستہ اخیتار کیا، اور مریم پر بڑے بھاری بہتان کی بات کہی
وَرُسُلاً قَدْ قَصَصْنَاهُمْ عَلَيْكَ مِن قَبْلُ وَرُسُلاً لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَيْكَ وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيمًا
اور بہت سے رسول ہیں جن کے واقعات ہم نے تمہیں سنائے ہیں ، اور بہت سے رسول ایسے ہیں کہ ہم نے ان کے واقعات تمہیں پہلے نہیں سنائے۔ اور موسیٰ سے تو اﷲ براہِ راست ہم کلام ہوا
وَلَقَدْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَآئِيلَ وَبَعَثْنَا مِنهُمُ اثْنَيْ عَشَرَ نَقِيبًا وَقَالَ اللَّهُ إِنِّي مَعَكُمْ لَئِنْ أَقَمْتُمُ الصَّلاَةَ وَآتَيْتُمُ الزَّكَاةَ وَآمَنتُم بِرُسُلِي وَعَزَّرْتُمُوهُمْ وَأَقْرَضْتُمُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا لأُكَفِّرَنَّ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَلأُدْخِلَنَّكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ فَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاء السَّبِيلِ
اور یقینا اﷲ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا تھا، اور ہم نے ان میں سے بارہ نگراں مقرر کئے تھے اور اﷲ نے کہا تھا کہ ’’ میں تمہارے ساتھ ہوں ، اگر تم نے نماز قائم کی، زکوٰۃ ادا کی، میرے پیغمبروں پر ایمان لائے، عزت سے ان کا ساتھ دیا اور اﷲ کو اچھا قرض دیا تو یقین جانو کہ میں تمہاری برائیوں کا کفارہ کر دوں گا، اورتمہیں ان باغات میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ پھر بھی تم میں سے جو شخص کفر اختیار کرے گا تو درحقیقت وہ سیدھی راہ سے بھٹک جائے گا۔ ‘‘
فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَنَسُواْ حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِ وَلاَ تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىَ خَآئِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنْهُمُ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
پھر یہ ان کی عہد شکنی ہی تو تھی جس کی وجہ سے ہم نے ان کو اپنی رحمت سے دور کیا، اور ان کے دلوں کو سخت بنا دیا۔ وہ باتوں کو اپنے موقع محل سے ہٹا دیتے ہیں ۔ اورجس بات کی ان کو نصیحت کی گئی تھی اس کا ایک بڑا حصہ بھلا چکے ہیں ، اور ان میں سے کچھ لوگوں کو چھوڑ کر تمہیں آئے دن ان کی کسی نہ کسی خیانت کا پتہ چلتا رہتا ہے۔ لہٰذا (فی الحال) انہیں معاف کردو اور درگذر سے کام لو۔ بیشک اﷲ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ اذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَعَلَ فِيكُمْ أَنبِيَاء وَجَعَلَكُم مُّلُوكًا وَآتَاكُم مَّا لَمْ يُؤْتِ أَحَدًا مِّن الْعَالَمِينَ
اور اُس وقت کا دھیان کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ ’’ اے میری قوم ! اﷲ کی اس نعمت کو یاد کرو جو اس نے تم پر نازل فرمائی ہے کہ اس نے تم میں نبی پیدا کئے، تمہیں حکمران بنایا، اور تمہیں وہ کچھ عطا کیا جو تم سے پہلے دُنیا جہان کے کسی فرد کو عطا نہیں کیا تھا
يَا قَوْمِ ادْخُلُوا الأَرْضَ المُقَدَّسَةَ الَّتِي كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ وَلاَ تَرْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِكُمْ فَتَنقَلِبُوا خَاسِرِينَ
اے میری قوم ! اُس مقدس سر زمین میں داخل ہو جاؤ جو اﷲ نے تمہارے واسطے لکھ دی ہے، اور اپنی پشت کے بل پیچھے نہ لوٹو، ورنہ پلٹ کر نامراد ہوجاؤ گے۔ ‘‘
قَالُوا يَا مُوسَى إِنَّ فِيهَا قَوْمًا جَبَّارِينَ وَإِنَّا لَن نَّدْخُلَهَا حَتَّىَ يَخْرُجُواْ مِنْهَا فَإِن يَخْرُجُواْ مِنْهَا فَإِنَّا دَاخِلُونَ
وہ بولے، ’’ اے موسیٰ ! اُس (ملک) میں تو بڑے طاقت ور لوگ رہتے ہیں ، اور جب تک وہ لوگ وہاں سے نکل نہ جائیں ، ہم ہرگز اس میں داخل نہیں ہو ں گے۔ہاں اگر وہ وہاں سے نکل جائیں تو بیشک ہم اس میں داخل ہوجائیں گے۔ ‘‘
قَالَ رَجُلاَنِ مِنَ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمَا ادْخُلُواْ عَلَيْهِمُ الْبَابَ فَإِذَا دَخَلْتُمُوهُ فَإِنَّكُمْ غَالِبُونَ وَعَلَى اللَّهِ فَتَوَكَّلُواْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
جو لوگ (خدا کا) خوف رکھتے تھے، ان میں سے دو مرد جن کو اﷲ نے اپنے فضل سے نوازا تھا، بول اُٹھے کہ ’’ تم اُن پر چڑھائی کر کے (شہر کے) دروازے میں گھس تو جاؤ۔ جب گھس جاؤ گے تو تم ہی غالب رہو گے۔ا ور اپنا بھروسہ صرف اﷲ پر رکھو، اگر تم واقعی صاحبِ ایمان ہو۔ ‘‘
قَالُواْ يَا مُوسَى إِنَّا لَن نَّدْخُلَهَا أَبَدًا مَّا دَامُواْ فِيهَا فَاذْهَبْ أَنتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلا إِنَّا هَاهُنَا قَاعِدُونَ
وہ کہنے لگے ’’ اے موسیٰ ! جب تک وہ لوگ اس (ملک) میں موجود ہیں ، ہم ہرگز ہرگز اس میں قدم نہیں رکھیں گے۔ (اگر ان سے لڑنا ہے تو) بس تم اور تمہارا رب چلے جاؤ، اور ان سے لڑو، ہم تویہیں بیٹھے ہیں۔ ‘‘
قَالَ رَبِّ إِنِّي لا أَمْلِكُ إِلاَّ نَفْسِي وَأَخِي فَافْرُقْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ
موسیٰ نے کہا ’’ اے میرے پروردگار ! سوائے میری اپنی جان کے اور میرے بھائی کے کوئی میرے قابو میں نہیں ہے۔ اب آپ ہمارے اور ان نافرمان لوگوں کے درمیان الگ الگ فیصلہ کر دیجئے۔ ‘‘
مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِالبَيِّنَاتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم بَعْدَ ذَلِكَ فِي الأَرْضِ لَمُسْرِفُونَ
اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل کو یہ فرمان لکھ دیا تھا کہ جو کوئی کسی کو قتل کرے، جبکہ یہ قتل نہ کسی اور جان کا بدلہ لینے کیلئے ہو اور نہ کسی کے زمین میں فساد پھیلانے کی وجہ سے ہو، تو یہ ایسا ہے جیسے اِس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا، اور جو شخص کسی کی جان بچا لے تو یہ ایسا ہے جیسے اس نے تمام انسانوں کی جان بچالی۔ اور واقعہ یہ ہے کہ ہمارے پیغمبر ان کے پاس کھلی کھلی ہدایات لے کر آئے، مگر اس کے بعد بھی ان میں سے بہت سے لوگ زمین میں زیادتیاں ہی کرتے رہے ہیں
وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالأَنفَ بِالأَنفِ وَالأُذُنَ بِالأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ فَمَن تَصَدَّقَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهُ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
اور ہم نے اس (تورات میں ) ان کیلئے یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت۔اور زخموں کا بھی (اسی طرح) بدلہ لیا جائے۔ ہاں جو شخص اس (بدلے) کو معاف کردے تو یہ اس کیلئے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا۔ اور جولوگ اﷲ کے نازل کئے ہوئے حکم کے مطابق فیصلہ نہ کریں ، وہ لوگ ظالم ہیں
لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلاً كُلَّمَا جَاءهُمْ رَسُولٌ بِمَا لاَ تَهْوَى أَنْفُسُهُمْ فَرِيقًا كَذَّبُواْ وَفَرِيقًا يَقْتُلُونَ
ہم نے بنو اسرائیل سے عہد لیا تھا، اور ان کے پاس رسول بھیجے تھے۔ جب کوئی رسول ان کے پاس کوئی ایسی بات لے کر آتا جس کو ان کا دل نہیں چاہتا تھا تو کچھ (رسولوں) کو انہوں نے جھٹلایا اور کچھ کو قتل کرتے رہے
وَحَسِبُواْ أَلاَّ تَكُونَ فِتْنَةٌ فَعَمُواْ وَصَمُّواْ ثُمَّ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ عَمُواْ وَصَمُّواْ كَثِيرٌ مِّنْهُمْ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ
اور وہ یہ سمجھ بیٹھے کہ کوئی پکڑ نہیں ہوگی، اس لئے اندھے بہرے بن گئے، پھر اﷲ نے ان کی توبہ قبول کی تو ان میں سے بہت سے پھر اندھے بہرے بن گئے، اور اﷲ ان کے تمام اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے
لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُواْ يَعْتَدُونَ
بنو اسرائیل کے جو لوگ کافر ہوئے ان پر داؤد اور عیسیٰ ابنِ مریم کی زبان سے لعنت بھیجی گئی تھی۔ یہ سب اس لئے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی تھی، اور وہ حد سے گذر جایا کرتے تھے
كَانُواْ لاَ يَتَنَاهَوْنَ عَن مُّنكَرٍ فَعَلُوهُ لَبِئْسَ مَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ
وہ جس بدی کا ارتکاب کرتے تھے، اس سے ایک دوسرے کو منع نہیں کرتے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کا طرزِ عمل نہایت برا تھا
وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَقَ وَيَعْقُوبَ كُلاًّ هَدَيْنَا وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَى وَهَارُونَ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق (جیسا بیٹا) اور یعقوب (جیسا پوتا) عطا کیا۔ (ان میں سے) ہر ایک کو ہم نے ہدایت دی، اور نوح کو ہم نے پہلے ہی ہدایت دی تھی، اور اُن کی اولاد میں سے داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ اور ہارون کو بھی۔ اور اسی طرح ہم نیک کام کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں
وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَى وَعِيسَى وَإِلْيَاسَ كُلٌّ مِّنَ الصَّالِحِينَ
اور زکریا، یحیٰ، عیسیٰ اور اِلیاس کو (بھی ہدایت عطا فرمائی) ۔ یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے
وَإِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا وَكُلاًّ فضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ
نیز اسماعیل، الیسع، یونس اور لوط کو بھی۔ اور ان سب کو ہم نے دنیا جہان کے لوگوں پر فضیلت بخشی تھی
وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور ان کے باپ دادوں ، ان کی اولادوں اور ان کے بھائیوں میں سے بھی بہت سے لوگوں کو۔ ہم نے اِن سب کو منتخب کر کے راہِ راست تک پہنچا دیا تھا
ذَلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَلَوْ أَشْرَكُواْ لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
یہ اﷲ کی دی ہوئی ہدایت ہے جس کے ذریعے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے راہِ راست تک پہنچا دیتا ہے۔ اور اگر وہ شرک کرنے لگتے تو ان کے سارے (نیک) اعمال اکارت ہو جاتے
أُوْلَئِكَ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَؤُلاء فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُواْ بِهَا بِكَافِرِينَ
وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب، حکمت اور نبوت عطا کی تھی۔ اب اگر یہ (عرب کے) لوگ اس (نبوت) کا انکار کریں تو (کچھ پرواہ نہ کرو، کیونکہ) اس کے ماننے کیلئے ہم نے ایسے لوگ مقرر کر دیئے ہیں جو اس کے منکر نہیں
أُوْلَئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ قُل لاَّ أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرَى لِلْعَالَمِينَ
یہ لوگ (جن کا ذکر اُوپر ہوا) وہ تھے جن کو اﷲ نے (مخالفین کے رویے پر صبر کرنے کی) ہدایت کی تھی، لہٰذا (اے پیغمبر !) تم بھی انہی کے راستے پر چلو۔ (مخالفین سے) کہہ دو کہ میں تم سے اِس (دعوت) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ یہ تو دُنیا جہان کے سب لوگوں کیلئے ایک نصیحت ہے اور بس
وَعَلَى الَّذِينَ هَادُواْ حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا أَوِ الْحَوَايَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ذَلِكَ جَزَيْنَاهُم بِبَغْيِهِمْ وِإِنَّا لَصَادِقُونَ
اور یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والے جانور کو حرام کر دیا تھا، اور گائے اور بکری کے اجزاء میں سے ان کی چربیاں ہم نے حرام کی تھیں ، البتہ جو چربی ان کی پشت پر یا آنتوں پر لگی ہو، یا جو کسی ہڈی سے ملی ہوئی ہو وہ مستثنیٰ تھی۔ یہ ہم نے اُن کو اُن کی سرکشی کی سزا دی تھی۔ اور پورا یقین رکھو کہ ہم سچے ہیں
ثُمَّ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ تَمَامًا عَلَي الَّذِيْٓ اَحْسَنَ وَتَفْصِيْلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَّهُدًى وَّرَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ بِلِقَاۗءِ رَبِّهِمْ يُؤْمِنُوْنَ
پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ نیک لوگوں پر اﷲ کی نعمت پوری ہو، اور ہر چیز کی تفصیل بیان کر دی جائے، اور وہ (لوگوں کیلئے) رہنمائی اور رحمت کاسبب بنے، تاکہ وہ (آخرت میں ) اپنے پروردگار سے جا ملنے پر ایما ن لے آئیں
إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُواْ دِينَهُمْ وَكَانُواْ شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ
(اے پیغمبر !) یقین جانو کہ جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ پید اکیا ہے، اور گروہوں میں بٹ گئے ہیں ، اُن سے تمہارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اُن کا معاملہ تو اﷲ کے حوالے ہے۔ پھر وہ اُنہیں جتلائے گا کہ وہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں
ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَى بِآيَاتِنَا إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَظَلَمُواْ بِهَا فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ
پھر ہم نے ان سب کے بعد موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا، تو انہوں نے (بھی) ان (نشانیوں ) کی ظالمانہ ناقدری کی۔ اب دیکھو کہ ان مفسدوں کا انجام کیسا ہوا
وَقَالَ مُوسَى يَا فِرْعَوْنُ إِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
موسیٰ نے کہا تھا کہ : ’’ اے فرعون! یقین جانو کہ میں رَبّ العالمین کی طرف سے پیغمبر بن کر آیا ہوں
حَقِيقٌ عَلَى أَن لاَّ أَقُولَ عَلَى اللَّهِ إِلاَّ الْحَقَّ قَدْ جِئْتُكُم بِبَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَرْسِلْ مَعِيَ بَنِي إِسْرَائِيلَ
میرا فرض ہے کہ میں اﷲ کی طرف منسوب کر کے حق کے سوا کئی اور بات نہ کہوں ۔ میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک کھلی دلیل لے کر آیا ہوں ، لہٰذا بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دو۔ ‘‘
قَالَ إِن كُنتَ جِئْتَ بِآيَةٍ فَأْتِ بِهَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
اُس نے کہا کہ : ’’ اگر تم کوئی نشانی لے کر آئے ہو تو اُسے پیش کرو، اگر تم ایک سچے آدمی ہو۔ ‘‘
فَأَلْقَى عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُّبِينٌ
اس پر موسیٰ نے اپنی لاٹھی پھینکی تو اچانک وہ ایک صاف صاف اژدھا بن گیا
وَنَزَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ بَيْضَاء لِلنَّاظِرِينَ
اور اپنا ہاتھ (گریبان سے) کھینچا تو وہ سار دیکھنے والوں کے سامنے یکایک چمکنے لگا
قَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ إِنَّ هَذَا لَسَاحِرٌ عَلِيمٌ
فرعون کی قوم کے سردار (ایک دوسرے سے) کہنے لگے کہ : ’’ یہ تو یقینی طور پر بڑا ماہر جادو گر ہے
يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُمْ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ
یہ چاہتا ہے کہ تمہیں تمہاری زمین سے نکال باہر کرے۔ اب بتاؤ تمہاری کیا رائے ہے ؟ ‘‘
قَالُواْ أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْسِلْ فِي الْمَدَآئِنِ حَاشِرِينَ
انہوں نے کہا کہ : ’’ ذرا اس کو اور اس کے بھائی کو کچھ مہلت دو، اور تمام شہروں میں ہر کارے بھیج دو
وَجَاء السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالْواْ إِنَّ لَنَا لأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ
(چنانچہ ایسا ہی ہوا) اور جادوگر فرعون کے پاس آگئے (اور) انہوں نے کہا کہ : ’’ اگر ہم (موسیٰ پر) غالب آگئے تو ہمیں کوئی انعام تو ضرور ملے گا۔‘‘
قَالَ نَعَمْ وَإَنَّكُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ
فرعون نے کہا : ’’ ہاں ، اور تمہارا شمار یقینا ہمارے مقرب لوگوں میں (بھی) ہوگا۔ ‘‘
قَالُوْا يٰمُوْسٰٓي اِمَّآ اَنْ تُلْقِيَ وَاِمَّآ اَنْ نَّكُوْنَ نَحْنُ الْمُلْقِيْنَ
انہوں نے (موسیٰ سے) کہا : ’’ موسیٰ ! چاہو تو (جو پھینکنا چاہتے ہو) تم پھینکو، ورنہ ہم (اپنے جاد و کی چیز) پھینکیں ؟ ‘‘
قَالَ اَلْقُوْا فَلَمَّآ اَلْقَوْا سَحَرُوْٓا اَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوْهُمْ وَجَاءُوْ بِسِحْرٍ عَظِيْمٍ
موسیٰ نے کہا : ’’ تم پھینکو ! ‘‘ چنانچہ جب انہوں نے (اپنی لاٹھیاں اور رسیاں ) پھینکیں تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر دیا، اُن پر دہشت طاری کر دی، اور زبردست جادو کا مظاہر ہ کیا
وَاَوْحَيْنَآ اِلٰى مُوْسٰٓي اَنْ اَلْقِ عَصَاكَ فَاِذَا هِىَ تَلْقَفُ مَا يَاْفِكُوْنَ
اور ہم نے موسیٰ کو وحی کے ذریعے حکم دیا کہ تم اپنی لاٹھی ڈال دو۔ بس پھر کیا تھا، اُس نے دیکھتے ہی دیکھتے وہ ساری چیزیں نگلنی شروع کر دیں جو انہوں نے جھوٹ موٹ بنائی تھیں
فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
اس طرح حق کھل کر سامنے آگیا، اور اُن کا بنا بنایا کام ملیا میٹ ہوگیا
فَغُلِبُواْ هُنَالِكَ وَانقَلَبُواْ صَاغِرِينَ
اس موقع پر وہ مغلوب ہوئے، اور شدید سبکی کی حالت میں (مقابلے سے) پلٹ کر آگئے
قَالُواْ آمَنَّا بِرِبِّ الْعَالَمِينَ
وہ پکار اُٹھے کہ : ’’ ہم اُس رَبّ العالمین پر ایمان لے آئے
قَالَ فِرْعَوْنُ اٰمَنْتُمْ بِه قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَكُمْ ۚ اِنَّ هٰذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوْهُ فِي الْمَدِيْنَةِ لِتُخْرِجُوْا مِنْهَآ اَهْلَهَا ۚ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ
فرعون بولا : ’’ تم میرے اجازت دینے سے پہلے ہی اِس شخص پر ایمان لے آئے۔ یہ ضرور کوئی سازش ہے جو تم نے اِس شہر میں ملی بھگت کر کے بنائی ہے، تاکہ تم یہاں کے رہنے والوں کو یہاں سے نکال باہر کرو۔ اچھا تو تمہیں ابھی پتہ چل جائے گا
لأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلاَفٍ ثُمَّ لأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ
میں نے بھی پکا ارادہ کر لیا ہے کہ تمہارے ہاتھ پاؤ ں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالوں گا، پھر تم سب کو اکٹھے سولی پر لٹکا کر رہوں گا۔ ‘‘
قَالُواْ إِنَّا إِلَى رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ
انہوں نے کہا : ’’ یقین رکھ کہ ہم (مر کر) اپنے مالک ہی کے پاس واپس جائیں گے
وَمَا تَنقِمُ مِنَّا إِلاَّ أَنْ آمَنَّا بِآيَاتِ رَبِّنَا لَمَّا جَاءتْنَا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ
اور تُو اس کے سوا ہما ری کس بات سے ناراض ہے کہ جب ہمارے مالک کی نشانیاں ہمارے پاس آگئیں تو ہم اُن پر ایمان لے آئے ؟ اے ہمارے پروردگا ر ! ہم پر صبر کے پیمانے اُنڈیل دے، اور ہمیں اس حالت میں موت دے کہ ہم تیرے تابع دار ہوں ۔ ‘‘
وَقَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِ فِرْعَونَ أَتَذَرُ مُوسَى وَقَوْمَهُ لِيُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَاءهُمْ وَنَسْتَحْيِي نِسَاءهُمْ وَإِنَّا فَوْقَهُمْ قَاهِرُونَ
اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے (فرعون سے) کہا : ’’ کیا آپ موسیٰ اور اُس کی قوم کوکھلا چھوڑ رہے ہیں ، تاکہ وہ زمین میں فساد مچائیں ، اور آپ اور آپ کے خداؤں کو پس پشت ڈال دیں ؟ ‘‘ وہ بولا : ’’ ہم ان کے بیٹوں کو قتل کریں گے، اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھیں گے، اور ہمیں ان پر پورا پورا قابو حاصل ہے۔ ‘‘
قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللَّهِ وَاصْبِرُواْ إِنَّ الأَرْضَ لِلّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ
موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا : ’’ اﷲ سے مدد مانگو، اور صبر سے کام لو۔ یقین رکھو کہ زمین اﷲ کی ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے، اُس کا وارث بنا دیتا ہے۔ اور آخری انجام پرہیز گاروں ہی کے حق میں ہوتا ہے۔ ‘‘
قَالُواْ أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِينَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا قَالَ عَسَى رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ
موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا : ’’ اﷲ سے مدد مانگو، اور صبر سے کام لو۔ یقین رکھو کہ زمین اﷲ کی ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے، اُس کا وارث بنا دیتا ہے۔ اور آخری انجام پرہیز گاروں ہی کے حق میں ہوتا ہے۔ ‘‘
وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَونَ بِالسِّنِينَ وَنَقْصٍ مِّن الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ
اورہم نے فرعون کے لوگوں کو قحط سالی اور پیداوار کی کمی میں مبتلا کیا، تاکہ اُن کو تنبیہ ہو
فَإِذَا جَاءتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُواْ لَنَا هَذِهِ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُواْ بِمُوسَى وَمَن مَّعَهُ أَلا إِنَّمَا طَائِرُهُمْ عِندَ اللَّهُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ
(مگر) نتیجہ یہ ہوا کہ اگر اُن پر خوش حالی آتی تو وہ کہتے : ’’ یہ تو ہمارا حق تھا۔ ‘‘ اور اگر اُن پر کوئی مصیبت پڑ جاتی تو اُس کو موسیٰ او راُن کے ساتھیوں کی نحوست قرار دیتے۔ ارے (یہ تو) خود اُن کی نحوست (تھی جو) اﷲ کے علم میں تھی، لیکن اُن میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں تھے
وَقَالُواْ مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِ مِن آيَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ
اور (موسیٰ سے) کہتے تھے کہ : ’’ تم ہم پر اپنا جادو چلانے کیلئے چاہے کیسی بھی نشانی لے کر آجاؤ، ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں ۔ ‘‘
فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلاَتٍ فَاسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
چنانچہ ہم نے اُن پر طوفان، ٹڈیوں ، گھن کے کیڑوں ، مینڈکوں اور خون کی بلائیں چھوڑ یں ، جو سب علیحدہ علیحدہ نشانیاں تھیں ۔ پھر بھی انہوں نے تکبر کا مظاہرہ کیا، اور وہ بڑے مجرم لوگ تھے
وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ الرِّجْزُ قَالُواْ يَا مُوسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ لَئِن كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِي إِسْرَآئِيلَ
اور جب اُن پر عذاب آپڑتا تو وہ کہتے : ’’ اے موسیٰ ! تمہارے پاس اﷲ کا جو عہد ہے، اُس کا واسطہ دے کر ہمارے لئے اپنے رَبّ سے دُعا کردو (کہ یہ عذاب ہم سے دُور ہو جائے) ۔ اور اگر واقعی تم نے ہم پر سے یہ عذاب ہٹادیا تو ہم تمہاری با ت مان لیں گے، اور بنی اسرائیل کو ضرور تمہارے ساتھ بھیج دیں گے۔ ‘‘
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ إِلَى أَجَلٍ هُم بَالِغُوهُ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ
پھر جب ہم اُن پر سے عذاب کو، اتنی مدت تک ہٹا لیتے جس تک اُنہیں پہنچنا ہی تھا، تو وہ ایک دم اپنے وعدے سے پھر جاتے
فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ
نتیجہ یہ ہوا کہ ہم نے اُن سے بدلہ لیا، اور انہیں سمندر میں غرق کر دیا، کیونکہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا، اور اُن سے بالکل بے پروا ہوگئے تھے
وَأَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِينَ كَانُواْ يُسْتَضْعَفُونَ مَشَارِقَ الأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ الْحُسْنَى عَلَى بَنِي إِسْرَآئِيلَ بِمَا صَبَرُواْ وَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُ وَمَا كَانُواْ يَعْرِشُونَ
اور جن لوگوں کو کمزور سمجھا جاتا تھا، ہم نے اُنہیں اُس سرزمین کے مشرق ومغرب کا وارث بنا دیا جس پر ہم نے برکتیں نازل کی تھیں ۔ اور بنی اسرائیل کے حق میں تمہارے رَبّ کا کلمۂ خیر پورا ہوا، کیونکہ انہوں نے صبر سے کام لیا تھا۔ اور فرعون اور اُس کی قوم جو کچھ بناتی چڑھاتی رہی تھی، اُس سب کو ہم نے ملیا میٹ کر دیا
وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَآئِيلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْاْ عَلَى قَوْمٍ يَعْكُفُونَ عَلَى أَصْنَامٍ لَّهُمْ قَالُواْ يَا مُوسَى اجْعَل لَّنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ
اور ہم نے بنی اسرائیل سے سمندر پار کروایا، تووہ کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جو اپنے بتوں سے لگے بیٹھے تھے۔ بنی اسرائیل کہنے لگے : ’’ اے موسیٰ ! ہمارے لئے بھی کوئی ایسا ہی دیوتا بنا دو جیسے ان لوگوں کے دیوتا ہیں ۔ ‘‘ موسیٰ نے کہا : ’’ تم ایسے (عجیب) لوگ ہو جو جہالت کی باتیں کرتے ہو
إِنَّ هَؤُلاء مُتَبَّرٌ مَّا هُمْ فِيهِ وَبَاطِلٌ مَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
ارے یہ لوگ تو وہ ہیں کہ جس دھندے میں لگے ہوئے ہیں ، سب برباد ہونے والا ہے، اور جو کچھ کرتے آرہے ہیں ، سب باطل ہے۔ ‘‘
قَالَ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِيكُمْ إِلَهًا وَهُوَ فَضَّلَكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
(اور) کہا کہ : ’’ کیا تمہارے لئے اﷲ کے سوا کوئی اور معبود ڈھونڈ کر لاؤں ؟ حالانکہ اُسی نے تمہیں دُنیا جہان کے سارے لوگوں پر فضیلت دے رکھی ہے !
وَإِذْ أَنجَيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَونَ يَسُومُونَكُمْ سُوَءَ الْعَذَابِ يُقَتِّلُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ
اور (اﷲ فرماتا ہے کہ) یاد کرو کہ ہم نے تمہیں فرعون کے لوگوں سے بچایا ہے جو تمہیں بدترین تکلیفیں پہنچاتے تھے۔ تمہارے بیٹوں کو قتل کر ڈالتے تھے، اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے۔ اور اس میں تمہارے رَبّ کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔ ‘‘
وَوَاعَدْنَا مُوسَى ثَلاَثِينَ لَيْلَةً وَأَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِيقَاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً وَقَالَ مُوسَى لأَخِيهِ هَارُونَ اخْلُفْنِي فِي قَوْمِي وَأَصْلِحْ وَلاَ تَتَّبِعْ سَبِيلَ الْمُفْسِدِينَ
اور ہم نے موسیٰ سے تیس راتوں کا وعدہ ٹھہرایا (کہ ان راتوں میں کوہِ طور پر آکر اعتکاف کریں ) ، پھر دس راتیں مزید بڑھا کر ان کی تکمیل کی، اور اِ س طرح اُن کے رَبّ کی ٹھہرائی ہوئی میعاد کل چالیس دن ہوگئی۔ اورموسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا کہ : ’’ میرے پیچھے تم میرے قائم مقام بن جانا، تمام معاملات درست رکھنا، اور مفسد لوگوں کے پیچھے نہ چلنا۔ ‘‘
وَلَمَّا جَاء مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنظُرْ إِلَيْكَ قَالَ لَن تَرَانِي وَلَكِنِ انظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ موسَى صَعِقًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ
اور جب موسیٰ ہمارے مقررہ وقت پر پہنچے، اور اُن کا رَبّ اُن سے ہم کلام ہوا، تو وہ کہنے لگے : ’’ میرے پروردگار ! مجھے دیدار کر ا دیجئے کہ میں آپ کو دیکھ لوں ۔ ‘‘ فرمایا : ’’ تم مجھے ہر گز نہیں دیکھ سکو گے، البتہ پہاڑ کی طرف نظر اُٹھاؤ، اِس کے بعد اگر وہ اپنی جگہ برقرار رہا تو تم مجھے دیکھ لو گے۔ ‘‘ پھر جب اُن کے رَبّ نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو اُس کو ریزہ ریزہ کر دیا، اور موسیٰ بے ہوش ہو کر گر پڑے۔ بعد میں جب اُنہیں ہوش آیا تو انہوں نے کہا : ’’ پاک ہے آپ کی ذات ! میں آپ کے حضور توبہ کرتا ہوں ، اور (آپ کی اس بات پر کہ دُنیا میں کوئی آپ کو نہیں دیکھ سکتا) میں سب سے پہلے ایمان لاتا ہوں ۔ ‘‘
قَالَ يَا مُوسَى إِنِّي اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالاَتِي وَبِكَلاَمِي فَخُذْ مَا آتَيْتُكَ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ
فرمایا : ’’ اے موسیٰ ! میں نے اپنے پیغام دے کر اور تم سے ہم کلام ہو کر تمہیں تمام انسانوں پر فوقیت دی ہے۔ لہٰذا میں نے جو کچھ تمہیں دیا ہے، اُسے لے لو، اور ایک شکر گذار شخص بن جاؤ۔ ‘‘
وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الأَلْوَاحِ مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْعِظَةً وَتَفْصِيلاً لِّكُلِّ شَيْءٍ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُواْ بِأَحْسَنِهَا سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ
اور ہم نے ان کیلئے تختیوں میں ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی، (اور یہ حکم دیا کہ : ‘ ’’ اب اس کو مضبوطی سے تھا م لو، اور اپنی قوم کو حکم دو کہ اس کے بہترین اَحکام پر عمل کریں ۔ میں عنقریب تم کو نافرمانوں کا گھر دِکھادوں گا۔ ‘‘
سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْاْ كُلَّ آيَةٍ لاَّ يُؤْمِنُواْ بِهَا وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الرُّشْدِ لاَ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ
میں اپنی نشانیوں سے اُن لوگوں کو برگشتہ رکھوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں ، اور وہ اگر ہر طرح کی نشانیاں دیکھ لیں ، تو اُن پر ایمان نہیں لائیں گے۔ اور اگر انہیں ہدایت کا سیدھا راستہ نظر آئے، تو اس کو اپنا طریقہ نہیں بنائیں گے، اور اگر گمراہی کا راستہ نظر آجائے تو اس کو اپنا طریقہ بنالیں گے۔ یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا، اور ان سے بالکل بے پروا ہوگئے
وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَلِقَاء الآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلاَّ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
اور جن لوگوں نے ہماری نشانیوں کو اور آخرت کا سامنا کرنے کو جھٹلایا ہے، اُن کے اعمال غارت ہوگئے ہیں۔ اُنہیں جو بدلہ دیا جائے گا، وہ کسی اور چیز کا نہیں ، خود اُن اعمال کا ہوگا جو وہ کرتے آئے تھے
وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوسَى مِن بَعْدِهِ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلاً جَسَدًا لَّهُ خُوَارٌ أَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّهُ لاَ يُكَلِّمُهُمْ وَلاَ يَهْدِيهِمْ سَبِيلاً اتَّخَذُوهُ وَكَانُواْ ظَالِمِينَ
اور موسیٰ کی قوم نے اُن کے جانے کے بعد اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنالیا (بچھڑا کیا تھا ؟) ایک بے جان جسم جس سے بیل کی سی آواز نکلتی تھی ! بھلا کیا انہوں نے اتنا بھی نہیں دیکھا کہ وہ نہ اُن سے بات کر سکتا ہے، اور نہ انہیں کوئی راستہ بتا سکتا ہے ؟ (مگر) اُسے معبود بنا لیا، اور (خود اپنی جانوں کیلئے) ظالم بن بیٹھے
وَلَمَّا سُقِطَ فَي أَيْدِيهِمْ وَرَأَوْاْ أَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّواْ قَالُواْ لَئِن لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
اور جب اپنے کئے پر پچھتائے، اور سمجھ گئے کہ وہ گمراہ ہوگئے ہیں تو کہنے لگے : ’’ اگر اﷲ نے ہم پر رحم نہ فرمایا، اور ہماری بخشش نہ کی تو یقینا ہم برباد ہوجائیں گے۔ ‘‘
وَلَمَّا رَجَعَ مُوسَى إِلَى قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُونِي مِن بَعْدِي أَعَجِلْتُمْ أَمْرَ رَبِّكُمْ وَأَلْقَى الألْوَاحَ وَأَخَذَ بِرَأْسِ أَخِيهِ يَجُرُّهُ إِلَيْهِ قَالَ ابْنَ أُمَّ إِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُونِي وَكَادُواْ يَقْتُلُونَنِي فَلاَ تُشْمِتْ بِيَ الأعْدَاء وَلاَ تَجْعَلْنِي مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
اور جب موسیٰ غصے اور رنج میں بھرے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئے تو انہوں نے کہا : ’’ تم نے میرے بعد میری کتنی بُری نمائندگی کی ! کیا تم نے اتنی جلد بازی سے کام لیا کہ اپنے رَبّ کے حکم کا بھی انتظار نہیں کیا ؟ ‘‘ اور (یہ کہہ کر) انہوں نے تختیاں پھینک دیں ، اور اپنے بھائی (ہارون علیہ السلام) کا سر پکڑ کر اُن کو اپنی طرف کھینچنے لگے۔ وہ بولے : ’’ اے میری ماں کے بیٹے ! یقین جانئے کہ ان لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا، اور قریب تھا کہ مجھے قتل ہی کر دیتے۔ اب آپ دُشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دیجئے، اور مجھے اِن ظالم لوگوں میں شمار نہ کیجئے۔ ‘‘
قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلأَخِي وَأَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِكَ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
موسیٰ نے کہا : ’’ میرے پروردگار ! میری اور میرے بھائی کی مغفرت فرما دے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کر دے۔ تُو تمام رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔ ‘‘
إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُواْ الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَياةِ الدُّنْيَا وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ
(اﷲ نے فرمایا :) ’’ جن لوگوں نے بچھڑے کو معبود بنایا ہے، اُن پر جلد ہی اُن کے رَب کا غضب اور دُنیوی زندگی ہی میں ذلت آپڑے گی۔ جو لوگ افترا پردازی کرتے ہیں ، اُن کو ہم اسی طرح سزا دیتے ہیں
وَالَّذِينَ عَمِلُواْ السَّيِّئَاتِ ثُمَّ تَابُواْ مِن بَعْدِهَا وَآمَنُواْ إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ
ا ور جو لوگ بُرے کام کر گذریں ، پھر اُن کے بعد توبہ کرلیں ، اور ایمان لے آئیں ، تو تمہارا رَبّ اس توبہ کے بعد (اُن کیلئے) بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ ‘‘
وَلَمَّا سَكَتَ عَن مُّوسَى الْغَضَبُ أَخَذَ الأَلْوَاحَ وَفِي نُسْخَتِهَا هُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ هُمْ لِرَبِّهِمْ يَرْهَبُونَ
اور جب موسیٰ کا غصہ تھم گیا تو انہوں نے تختیاں اُٹھالیں ، ا وراُن میں جو باتیں لکھی تھیں ، اُس میں ان لوگوں کیلئے ہدایت اور رحمت کا ساما ن تھا جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں
وَاخْتَارَ مُوسَى قَوْمَهُ سَبْعِينَ رَجُلاً لِّمِيقَاتِنَا فَلَمَّا أَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَكْتَهُم مِّن قَبْلُ وَإِيَّايَ أَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاء مِنَّا إِنْ هِيَ إِلاَّ فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَن تَشَاء وَتَهْدِي مَن تَشَاء أَنتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ
اور موسیٰ نے اپنی قوم کے ستر آدمی منتخب کئے، تاکہ انہیں ہمارے طے کئے ہوئے وقت پر (کوہِ طور) لائیں ۔ پھر جب انہیں زلزلے نے آ پکڑا تو موسیٰ نے کہا : ’’ میرے پروردگار ! اگر آپ چاہتے تو ان کو، اور خود مجھ کو بھی پہلے ہی ہلاک کر دیتے، کیا ہم میں سے کچھ بے وقوفوں کی حرکت کی وجہ سے آپ ہم سب کو ہلاک کر دیں گے ؟ (ظاہر ہے کہ نہیں ۔ لہٰذا پتہ چلا کہ) یہ واقعہ آپ کی طرف سے صرف ایک امتحان ہے جس کے ذریعے آپ جس کو چاہیں ، گمراہ کردیں ، اور جس کو چاہیں ہدایت دے دیں ۔ آپ ہی ہمارے رکھوالے ہیں ۔ اس لئے ہمیں معاف کر دیجئے، اور ہم پر رحم فرمایئے۔ بیشک آپ سارے معاف کرنے والوں سے بہتر معاف کرنے والے ہیں
وَاكْتُبْ لَنَا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ إِنَّا هُدْنَا إِلَيْكَ قَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاء وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ
اورہمارے لئے اس دُنیا میں بھی بھلائی لکھ دیجئے، اور آخرت میں بھی۔ ہم (اس غرض کیلئے) آپ ہی سے رُجوع کرتے ہیں ۔ ‘‘ اﷲ نے فرمایا : ’’ اپنا عذاب تو میں اُسی پر نازل کرتا ہوں جس پر چاہتا ہوں ۔ اور جہاں تک میری رحمت کا تعلق ہے، وہ ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے۔ چنانچہ میں یہ رحمت (مکمل طور پر) اُن لوگوں کیلئے لکھوں گا جو تقویٰ اختیار کریں ، اور زکوٰۃ اداکریں ، اورجو ہماری آیتوں پر ایمان رکھیں
الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُواْ بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُواْ النُّورَ الَّذِيَ أُنزِلَ مَعَهُ أُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
جو اُس رسول، یعنی نبیِ اُمی کے پیچھے چلیں جس کا ذکر وہ تو رات اور انجیل میں لکھا ہوا پائیں گے، جو اُنہیں اچھی باتوں کا حکم دے گا، برائیوں سے روکے گا، اور اُن کیلئے پاکیزہ چیزوں کو حلال اور گندی چیزوں کو حرام قرار دے گا، اور اُن پر سے وہ بوجھ اور گلے کے وہ طوق اُتار دے گا جو اُن پر لدے ہوئے تھے۔ چنانچہ جو لوگ اُس (نبی) پر ایمان لائیں گے، اُس کی تعظیم کریں گے، اُس کی مدد کریں گے، اور اُس کے ساتھ جو نور اتارا گیا ہے، اُس کے پیچھے چلیں گے، تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہوں گے۔ ‘‘
وَمِن قَوْمِ مُوسَى أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ
اور موسیٰ کی قوم میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو لوگوں کو حق کا راستہ دکھاتی ہے، اور اُسی (حق) کے مطابق انصاف سے کام لیتی ہے
وَقَطَّعْنَاهُمُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أَسْبَاطًا أُمَمًا وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى إِذِ اسْتَسْقَاهُ قَوْمُهُ أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانبَجَسَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ وَظَلَّلْنَا عَلَيْهِمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْهِمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
اور ہم نے اُن کو (یعنی بنی اسرائیل کو) بارہ خاندانوں میں اس طرح تقسیم کر دیا تھا کہ وہ الگ الگ (انتظامی) جماعتوں کی صورت اختیار کر گئے تھے۔ اورجب موسیٰ کی قوم نے اُن سے پانی مانگا تو ہم نے اُن کو وحی کے ذریعے حکم دیا کہ اپنی لاٹھی فلاں پتھر پر مارو۔ چنانچہ اس پتھر سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے۔ ہر خاندان کو اپنی پانی پینے کی جگہ معلوم ہوگئی۔ اور ہم نے اُن کو بادل کا سایہ دیا، اور ہم نے اُن پر من و سلویٰ (یہ کہہ کر) اُتارا کہ : ’’ کھاؤ وہ پاکیزہ رزق جو ہم نے تمہیں دیا ہے۔‘‘ اور (اس کے باوجود انہوں نے جو ناشکری کی تو) انہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا، بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے
وَإِذْ قِيلَ لَهُمُ اسْكُنُواْ هَذِهِ الْقَرْيَةَ وَكُلُواْ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ وَقُولُواْ حِطَّةٌ وَادْخُلُواْ الْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِيئَاتِكُمْ سَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ
اور وہ وقت یاد کرو جب اُن سے کہا گیا تھا کہ : ’’ اِس بستی میں جاکر بس جاؤ، اور اُس میں جہاں سے چاہو کھاؤ، اور یہ کہتے جانا کہ (یا اﷲ !) ہم آپ کی بخشش کے طلب گار ہیں ، اور (بستی کے) دروازے میں جھکے ہوئے سروں کے ساتھ داخل ہونا، تو ہم تمہاری خطائیں معاف کرد یں گے، (اور) نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ (ثواب) بھی دیں گے۔ ‘‘
فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنْهُمْ قَوْلاً غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزًا مِّنَ السَّمَاء بِمَا كَانُواْ يَظْلِمُونَ
پھر ہوا یہ کہ جو بات اُن سے کہی گئی تھی، اُن میں سے ظالم لوگوں نے اُسے بدل کر دوسری بات بنالی۔ تب ہم نے اُن کی مسلسل زیادتیوں کی وجہ سے اُن پر آسمان سے عذاب بھیجا
واَسْأَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعاً وَيَوْمَ لاَ يَسْبِتُونَ لاَ تَأْتِيهِمْ كَذَلِكَ نَبْلُوهُم بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ
اور اِن سے اُس بستی کے بارے میں پوچھو جو سمندر کے کنارے آ باد تھی، جب وہ سبت (سنیچر) کے معاملے میں زیادتیاں کرتے تھے، جب اُن (کے سمندر) کی مچھلیاں سنیچر کے دن تو اُچھل اُچھل کر سامنے آتی تھیں ، اور جب وہ سنیچر کا دن نہ منارہے ہوتے، تو وہ نہیں آتی تھیں ۔ اس طرح اُن کی مسلسل نافرمانیوں کی وجہ سے ہم انہیں آزماتے تھے
وَإِذَ قَالَتْ أُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا قَالُواْ مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
اور (وہ وقت انہیں یاد دلاؤ) جب انہی کے ایک گروہ نے (دوسرے گروہ سے) کہا تھا کہ : ’’ تم اُن لوگوں کو کیوں نصیحت کر رہے ہو جنہیں اﷲ یا تو ہلاک کرنے والا ہے، یا کوئی سخت قسم کا عذاب دینے والا ہے ؟ ‘‘ دوسرے گروہ کے لوگوں نے کہا کہ : ’’ یہ ہم اس لئے کرتے ہیں تاکہ تمہارے رب کے حضور بری الذمہ ہو سکیں ، اور شاید (اس نصیحت سے) یہ لوگ پرہیزگاری اختیار کرلیں ۔ ‘‘
فَلَمَّا نَسُواْ مَا ذُكِّرُواْ بِهِ أَنجَيْنَا الَّذِينَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوءِ وَأَخَذْنَا الَّذِينَ ظَلَمُواْ بِعَذَابٍ بَئِيسٍ بِمَا كَانُواْ يَفْسُقُونَ
پھر جب یہ لوگ وہ بات بھلا بیٹھے جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی تو بُرائی سے روکنے والوں کو تو ہم نے بچالیا، اور جنہوں نے زیادتیاں کی تھیں ، اُن کی مسلسل نافرمانی کی بناپر ہم نے اُنہیں ایک سخت عذاب میں پکڑ لیا
فَلَمَّا عَتَوْاْ عَن مَّا نُهُواْ عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُونُواْ قِرَدَةً خَاسِئِينَ
چنانچہ ہوا یہ کہ جس کام سے انہیں روکا گیا تھا، جب انہوں نے اس کے خلاف سر کشی کی تو ہم نے اُن سے کہا : ’’ جاؤ، ذلیل بندر بن جاؤ۔ ‘‘
وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَن يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور (یاد کرو وہ وقت) جب تمہارے رب نے اعلان کیا کہ وہ ان پر قیامت کے دن تک کوئی نہ کوئی ایسا شخص مسلط کرتا رہے گا جو ان کو بری بری تکلیفیں پہنچائے گا۔ بیشک تمہارا رَبّ جلد ہی سزا دینے والا بھی ہے، اوریقینا وہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان بھی ہے
وَقَطَّعْنَاهُمْ فِي الأَرْضِ أُمَمًا مِّنْهُمُ الصَّالِحُونَ وَمِنْهُمْ دُونَ ذَلِكَ وَبَلَوْنَاهُمْ بِالْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
اور ہم نے دُنیا میں اُن کو مختلف جماعتوں میں بانٹ دیا۔ چنانچہ ان میں نیک لوگ بھی تھے، اور کچھ دوسری طرح کے لوگ بھی۔ اور ہم نے انہیں اچھے اور برے حالات سے آزمایا، تاکہ وہ (راہِ راست کی طرف) لوٹ آئیں
فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ وَرِثُواْ الْكِتَابَ يَأْخُذُونَ عَرَضَ هَذَا الأدْنَى وَيَقُولُونَ سَيُغْفَرُ لَنَا وَإِن يَأْتِهِمْ عَرَضٌ مُّثْلُهُ يَأْخُذُوهُ أَلَمْ يُؤْخَذْ عَلَيْهِم مِّيثَاقُ الْكِتَابِ أَن لاَّ يِقُولُواْ عَلَى اللَّهِ إِلاَّ الْحَقَّ وَدَرَسُواْ مَا فِيهِ وَالدَّارُ الآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ
پھر ان کے بعد اُن کی جگہ ایسے جانشین آئے جو کتاب (یعنی تورات) کے وارث بنے، مگر ان کا حال یہ تھا کہ اس ذلیل دنیا کا سازوسامان (رِشوت میں ) لیتے، اور یہ کہتے کہ : ’’ ہماری بخشش ہو جائے گی۔ ‘‘ حالانکہ اگر اُسی جیسا سازوسامان دوبارہ اُن کے پاس آتا تو وہ اُسے بھی (رِشوت میں ) لے لیتے۔ کیا ان سے کتاب میں مذکور یہ عہد نہیں لیا گیا تھا کہ وہ اﷲ کی طرف حق کے سوا کوئی بات منسوب نہ کریں ؟ اور اُس (کتاب) میں جو کچھ لکھا تھا، وہ انہوں نے باقاعدہ پڑھا بھی تھا۔ اور آخرت والا گھر اُن لوگوں کیلئے کہیں بہتر ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں ۔ (اے یہود !) کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟
وَالَّذِينَ يُمَسِّكُونَ بِالْكِتَابِ وَأَقَامُواْ الصَّلاَةَ إِنَّا لاَ نُضِيعُ أَجْرَ الْمُصْلِحِينَ
اور جو لوگ کتاب کو مضبوطی سے تھامتے ہیں ، اور نماز قائم کرتے ہیں ، تو ہم ایسے اصلاح کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے
وَإِذ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّواْ أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور (یاد کرو) جب ہم نے پہاڑ کو ان کے اُوپر اس طرح اُٹھا دیا تھا جیسے وہ کوئی سائبان ہو، اور انہیں یہ گمان ہوگیا تھا کہ وہ ان کے اُوپر گرنے ہی والا ہے، (اُس وقت ہم نے حکم دیا تھا کہ :) ’’ ہم نے تمہیں جو کتاب دی ہے، اُسے تھامو، اور اُس کی باتوں کو یاد کرو، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرسکو۔ ‘‘
كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ كَذَّبُواْ بآيَاتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَونَ وَكُلٌّ كَانُواْ ظَالِمِينَ
(اس معاملے میں بھی ان کا حال) ایسا ہی ہوا جیسا فرعون کی قوم اور اُن سے پہلے لوگوں کا حال ہوا تھا۔ انہوں نے اپنے رَبّ کی نشانیوں کو جھٹلایا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ہم نے ان کے گناہوں کی وجہ سے انہیں ہلاک کر دیا، اور فرعون کی قوم کو غرق کر دیا، اور یہ سب ظالم لوگ تھے
ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِ رُسُلاً إِلَى قَوْمِهِمْ فَجَآؤُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ بِمَا كَذَّبُواْ بِهِ مِن قَبْلُ كَذَلِكَ نَطْبَعُ عَلَى قُلوبِ الْمُعْتَدِينَ
اس کے بعد ہم نے مختلف پیغمبر اُن کی اپنی اپنی قوموں کے پاس بھیجے، وہ اُن کے پاس کھلے کھلے دلائل لے کر آئے، لیکن اُن لوگوں نے جس بات کو پہلی بار جھٹلادیا تھا اُسے مان کر ہی نہ دیا۔جو لوگ حد سے گذر جاتے ہیں ، اُن کے دلوں پر ہم اسی طرح مہر لگا دیتے ہیں
ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَى وَهَارُونَ إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ بِآيَاتِنَا فَاسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
اس کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اُس کے سردارو ں کے پاس اپنی نشانیاں دے کر بھیجا، تو انہوں نے تکبر کا معاملہ کیا، اور وہ مجرم لوگ تھے
فَلَمَّا جَاءهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِندِنَا قَالُواْ إِنَّ هَذَا لَسِحْرٌ مُّبِينٌ
چنانچہ جب اُن کے پاس ہماری طرف سے حق کا پیغام آیا تو وہ کہنے لگے کہ ضرور یہ کھلا ہوا جادو ہے
قَالَ مُوسَى أَتقُولُونَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءكُمْ أَسِحْرٌ هَذَا وَلاَ يُفْلِحُ السَّاحِرُونَ
موسیٰ نے کہا : ’’ کیا تم حق کے بارے میں ایسی بات کہہ رہے ہو جبکہ وہ تمہارے پاس آچکا ہے ؟ بھلا کیا یہ جادو ہے ؟ حالانکہ جادوگر فلاح نہیں پایا کرتے۔ ‘‘
قَالُواْ أَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءنَا وَتَكُونَ لَكُمَا الْكِبْرِيَاء فِي الأَرْضِ وَمَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِينَ
کہنے لگے : ’’ کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ جس طور طریقے پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے، اُس سے ہمیں برگشتہ کردو، اور اِس سر زمین میں تم دونوں کی چودھراہٹ قائم ہو جائے ؟ ہم تو تم دونوں کی بات ماننے والے نہیں ہیں ۔ ‘‘
وَقَالَ فِرْعَوْنُ ائْتُونِي بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ
اور فرعون نے (اپنے ملازموں سے) کہا کہ : ’’ جتنے ماہر جادوگر ہیں ، اُن سب کو میرے پاس لے کر آؤ۔ ‘‘
فَلَمَّا جَاء السَّحَرَةُ قَالَ لَهُم مُّوسَى أَلْقُواْ مَا أَنتُم مُّلْقُونَ
چنانچہ جب جادوگر آگئے، تو موسیٰ نے اُن سے کہا : ’’ پھینکو جو کچھ تمہیں پھینکنا ہے۔ ‘‘
فَلَمَّا أَلْقَواْ قَالَ مُوسَى مَا جِئْتُم بِهِ السِّحْرُ إِنَّ اللَّهَ سَيُبْطِلُهُ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ
پھر جب اُنہوں نے (اپنی لاٹھیوں اور رسیوں کو) پھینکا (اور وہ سانپ بن کر چلتی ہوئی نظر آئیں ) تو موسیٰ نے کہا کہ : ’’ یہ جو کچھ تم نے دکھایا، جادو ہے۔ اﷲ ابھی اس کو ملیا میٹ کئے دیتا ہے۔ اﷲ فسادیوں کا کام بننے نہیں دیتا
وَيُحِقُّ اللَّهُ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ
اور اﷲ سچ کو اپنے حکم سے سچ کر دکھاتا ہے، چاہے مجرم لوگ کتنا برا سمجھیں ۔ ‘‘
فَمَا آمَنَ لِمُوسَى إِلاَّ ذُرِّيَّةٌ مِّن قَوْمِهِ عَلَى خَوْفٍ مِّن فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِمْ أَن يَفْتِنَهُمْ وَإِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِي الأَرْضِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الْمُسْرِفِينَ
پھر ہوا یہ کہ موسیٰ پر کوئی اور نہیں ، لیکن خود اُن کی قوم کے کچھ نوجوان فرعون اور اپنے سرداروں سے ڈرتے ڈرتے ایمان لائے کہ کہیں فرعون اُنہیں نہ ستائے۔ اور یقینا فرعون زمین میں بڑا زور آور تھا، اور وہ اُن لوگوں میں سے تھا جو کسی حد پر قائم نہیں رہتے
وَقَالَ مُوسَى يَا قَوْمِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللَّهِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُواْ إِن كُنتُم مُّسْلِمِينَ
اور موسیٰ نے کہا : ’’ اے میری قوم ! اگر تم واقعی اﷲ پر اِیمان لے آئے ہو تو پھر اسی پر بھروسہ رکھو، اگر تم فرماں بردار ہو۔ ‘‘
فَقَالُوْا عَلَي اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ
اس پر انہوں نے کہا کہ : ’’ اﷲ ہی پرہم نے بھروسہ کر لیا ہے۔ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں ان ظالم لوگوں کے ہاتھوں آزمائش میں نہ ڈالئے
وَنَجِّنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
اور اپنی رحمت سے ہمیں کافر قوم سے نجات دے دیجئے۔ ‘‘
وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّآ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًا وَاجْعَلُواْ بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
اور ہم نے موسیٰ اور اُن کے بھائی پر وحی بھیجی کہ : ’’ تم دونوں اپنی قوم کو مصر ہی کے گھروں میں بساؤ، اور اپنے گھروں کو نماز کی جگہ بنالو، اور (اس طرح) نماز قائم کرو، اور ایمان لانے والوں کو خوشخبری دے دو۔ ‘‘
وَقَالَ مُوسَى رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلأهُ زِينَةً وَأَمْوَالاً فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّواْ عَن سَبِيلِكَ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَلاَ يُؤْمِنُواْ حَتَّى يَرَوُاْ الْعَذَابَ الأَلِيمَ
اور موسیٰ نے کہا : ’’ اے ہمارے پروردگار ! آپ نے فرعون اوراُس کے سرداروں کو دُنیوی زندگی میں بڑی سج دھج اور مال و دولت بخشی ہے۔ اے ہمارے پروردگار ! اس کا نتیجہ یہ ہو رہا ہے کہ وہ لوگوں کو آپ کے راستے سے بھٹکا رہے ہیں ۔ اے ہمارے پروردگار ! اُن کے مال ودولت کو تہس نہس کر دیجئے، اور اُن کے دلوں کو اتنا سخت کر دیجئے کہ وہ اُس وقت تک ایمان نہ لائیں جب تک دردناک عذاب آنکھوں سے نہ دیکھ لیں۔ ‘‘
قَالَ قَدْ أُجِيبَت دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِيمَا وَلاَ تَتَّبِعَآنِّ سَبِيلَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ
اﷲ نے فرمایا : ’’تمہاری دعا قبول کر لی گئی ہے۔ اب تم دونوں ثابت قدم رہو، اور اُن لوگوں کے پیچھے ہر گز نہ چلنا جو حقیقت سے ناواقف ہیں ۔ ‘‘
وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْيًا وَعَدْوًا حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لا إِلِهَ إِلاَّ الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَاْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ
اور ہم نے بنو اسرائیل کو سمند ر پار کرادیا، تو فرعون اور اُس کے لشکر نے بھی ظلم اور زیادتی کی نیت سے اُن کا پیچھا کیا، یہاں تک کہ جب ڈوبنے کا انجام اُس کے سر پر آپہنچا تو کہنے لگا : ’’میں مان گیا کہ جس خدا پر بنو اسرائیل ایمان لائے ہیں ، اُس کے سوا کوئی معبود نہیں ، اور میں بھی فرماں برداروں میں شامل ہوتا ہوں ۔ ‘‘
آلآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ
(جواب دیا گیا کہ :) ’’ اب ایمان لاتا ہے ؟ حالانکہ اس سے پہلے نافرمانی کرتا رہا، اور مسلسل فساد ہی مچاتا رہا
فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ
لہٰذا آج ہم تیرے (صرف) جسم کو بچائیں گے، تاکہ تو اپنے بعد کے لوگوں کیلئے عبرت کا نشان بن جائے، (کیونکہ) بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے غافل بنے ہوئے ہیں ۔ ‘‘
وَلَقَدْ بَوَّأْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ مُبَوَّأَ صِدْقٍ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ فَمَا اخْتَلَفُواْ حَتَّى جَاءهُمُ الْعِلْمُ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
اور ہم نے بنو اسرائیل کو ایسی جگہ بسایا جو صحیح معنی میں بسنے کے لائق جگہ تھی، اور اُن کو پاکیزہ چیزوں کا رزق بخشا۔ پھر انہوں نے (دینِ حق کے بارے میں ) اُس وقت تک اختلاف نہیں کیا جب تک اُن کے پاس علم نہیں آگیا۔ یقین رکھو کہ جن باتوں میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے، اُن کا فیصلہ تمہارا پروردگار قیامت کے دن کرے گا
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں اور روشن دلیل کے ساتھ پیغمبر بنا کر
إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاتَّبَعُواْ أَمْرَ فِرْعَوْنَ وَمَا أَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيدٍ
فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا، تو انہوں نے فرعون ہی کی بات مانی، حالانکہ فرعون کی بات کوئی ٹھکانے کی بات نہیں تھی
يَقْدُمُ قَوْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَوْرَدَهُمُ النَّارَ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ
وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا، اور ان سب کو دوزخ میں لا اُتارے گا۔ اور وہ بدترین گھاٹ ہے جس پر کوئی اُترے
وَأُتْبِعُواْ فِي هَذِهِ لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ بِئْسَ الرِّفْدُ الْمَرْفُودُ
اور پھٹکار اس دُنیا میں بھی ان کے پیچھے لگا دی گئی ہے، اور قیامت کے دن بھی۔ یہ بدترین صلہ ہے جو کسی کو دیا جائے
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ وَلَوْلاَ كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی، تو اس میں اختلاف کیا گیا تھا۔اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے ہی طے نہ ہو چکی ہوتی (کہ ان کو پورا عذاب آخرت میں دیا جائے گا) تو ان کا فیصلہ (یہیں دُنیا میں ) ہوچکا ہوتا۔ اور یہ لوگ اس کے بارے میں (ابھی تک) سخت قسم کے شک میں پڑے ہوئے ہیں
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ
اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا کہ : ’’ اپنی قوم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لائو ، اور (مختلف لوگوں کو ) اﷲ نے (خوشحالی اور بدحالی کے ) جو دن دِکھائے ہیں ، اُن کے حوالے سے انہیں نصیحت کرو ۔ ‘‘ حقیقت یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو صبر اور شکر کا خو گر ہو ، اُس کیلئے اِن واقعات میں بڑی نشانیاں ہیں
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ
وہ وقت یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ : ’’ اﷲ نے تم پر جو انعام کی اہے ، اُسے یاد رکھو کہ اُس نے تمہیں فرعون کے لوگوں سے نجات دی ، جو تمہیں بد ترین تکلیفیں پہنچاتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو ذبح کرڈالتے ، اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے ، اور ان تمام واقعات میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارا زبردست امتحان تھا
وَقَالَ مُوسَى إِن تَكْفُرُواْ أَنتُمْ وَمَن فِي الأَرْضِ جَمِيعًا فَإِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ
اور موسیٰ نے کہا تھا کہ : ’’ اگر تم اور زمین پر بسنے والے تمام لوگ بھی ناشکر ی کریں تو (اﷲ کا کوئی نقصان نہیں ، کیونکہ ) اﷲ بڑا بے نیا ز ہے ، بذاتِ خود قابلِ تعریف ! ‘‘
اِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَي الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا فِيْهِ ۭ وَاِنَّ رَبَّكَ لَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ فِـيْمَا كَانُوْا فِيْهِ يَخْتَلِفُوْنَ
سنیچر کے دن کے اَحکام تو اُن لوگوں پر لازم کئے گئے تھے جنہوں نے اُ س کے بارے میں اختلاف کیا تھا، اور یقین رکھو کہ تمہارا رَبّ قیامت کے دن اُن تمام باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں لوگ اختلاف کیا کرتے تھے
وَاٰتَيْنَا مُوْسَي الْكِتٰبَ وَجَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اَلَّا تَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِيْ وَكِيْلًا
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی، اور اُس کو بنی اِسرائیل کیلئے اس ہدایت کا ذریعہ بنایا تھا کہ تم میرے سوا کسی اور کو اپنا کارساز قرار نہ دینا
ذُرِّيَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ إِنَّهُ كَانَ عَبْدًا شَكُورًا
اے اُن لوگوں کی اولاد جن کو ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں سوار کیا تھا ! اور وہ بڑے شکر گذار بندے تھے
وَقَضَيْنَآ اِلٰى بَنِيْٓ اِسْرَاءِيْلَ فِي الْكِتٰبِ لَتُفْسِدُنَّ فِي الْاَرْضِ مَرَّتَيْنِ وَلَتَعْلُنَّ عُلُوًّا كَبِيْرًا
اورہم نے کتاب میں فیصلہ کر کے بنو اِسرائیل کو اس بات سے آگاہ کر دیا تھا کہ تم زمین میں دو مرتبہ فساد مچاؤ گے، اور بڑی سرکشی کا مظاہر ہ کرو گے
فَإِذَا جَاء وَعْدُ أُولاهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَادًا لَّنَا أُوْلِي بَأْسٍ شَدِيدٍ فَجَاسُواْ خِلاَلَ الدِّيَارِ وَكَانَ وَعْدًا مَّفْعُولاً
چنانچہ جب ان دو واقعات میں سے پہلا واقعہ پیش آیا تو ہم نے تمہارے سروں پر اپنے ایسے بندے مسلط کر دیئے جو سخت جنگجو تھے، اور وہ تمہارے شہروں میں گھس کر پھیل گئے۔ اور یہ ایک ایسا وعدہ تھا جسے پورا ہو کر رہنا ہی تھا
ثُمَّ رَدَدْنَا لَكُمُ الْكَرَّةَ عَلَيْهِمْ وَاَمْدَدْنٰكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّبَنِيْنَ وَجَعَلْنٰكُمْ اَكْثَرَ نَفِيْرًا
پھر ہم نے تمہیں یہ موقع دیا کہ تم پلٹ کر اُن پر غالب آؤ، اور تمہارے مال و دولت اور اولاد میں اضافہ کیا، اور تمہاری نفری پہلے سے زیادہ بڑھادی
إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لأَنفُسِكُمْ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا فَإِذَا جَاء وَعْدُ الآخِرَةِ لِيَسُوؤُواْ وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُواْ الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُواْ مَا عَلَوْاْ تَتْبِيرًا
اگر تم اچھے کام کروگے تو اپنے ہی فائدے کیلئے کروگے، اور بُرے کام کروگے تو بھی وہ تمہارے لئے ہی بُرا ہوگا۔ چنانچہ جب دوسرے واقعے کی میعاد آئی تو ہم نے دوسرے دُشمنوں کو تم پر مسلط کر دیا، تاکہ وہ تمہارے چہروں کو بگاڑ ڈالیں ، اور تاکہ وہ مسجد میں اُسی طرح داخل ہوں جیسے پہلے لوگ داخل ہوئے تھے، اور جس جس چیز پر اُن کا زور چلے، اُس کو تہس نہس کر کے رکھ دیں
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَونُ إِنِّي لأَظُنُّكَ يَا مُوسَى مَسْحُورًا
اور ہم نے موسیٰ کو نو کھلی کھلی نشانیاں دی تھیں ۔ اب بنو اسرائیل سے پوچھ لو کہ جب وہ ان لوگوں کے پاس گئے تو فرعون نے اُن سے کہا کہ : ’’ اے موسیٰ ! تمہارے بارے میں میرا تو خیال یہ ہے کہ کسی نے تم پر جادو کر دیا ہے۔‘‘
قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَؤُلاء إِلاَّ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ بَصَآئِرَ وَإِنِّي لأَظُنُّكَ يَا فِرْعَونُ مَثْبُورًا
موسیٰ نے کہا :’’ تمہیں خوب معلوم ہے کہ یہ ساری نشانیاں کسی اور نے نہیں ، آسمانوں اور زمین کے پروردگار نے بصیرت پیدا کرنے کیلئے نازل کی ہیں ۔ اور اے فرعون ! تمہارے بارے میں میرا گمان یہ ہے کہ تمہاری بربادی آنے والی ہے۔‘‘
فَاَرَادَ اَنْ يَّسْتَفِزَّهُمْ مِّنَ الْاَرْضِ فَاَغْرَقْنٰهُ وَمَنْ مَّعَهُ جَمِيْعًا
پھر فرعون نے یہ ارادہ کیا تھا کہ ان سب (بنو اِسرائیل) کو اس سرزمین سے اُکھاڑ پھینکے، لیکن ہم نے اُسے اور جتنے لوگ اُس کے ساتھ تھے، اُن سب کو غرق کر دیا
وَّقُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهِ لِبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيْفًا
اور اُس کے بعد بنو اِسرائیل سے کہا کہ : ’’ تم زمین میں بسو، پھر جب آخرت کا وعدہ پورا ہونے کا وقت آئے گا تو ہم تم سب کو جمع کر کے حاضر کر دیں گے۔‘‘
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِفَتَاهُ لا أَبْرَحُ حَتَّى أَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَيْنِ أَوْ أَمْضِيَ حُقُبًا
اور (اُس وقت کا ذکر سنو) جب موسیٰ نے اپنے نوجوان (شاگرد) سے کہا تھا کہ : ’’ میں اُس وقت تک اپنا سفر جاری رکھوں گا جب تک دو سمندروں کے سنگھم پر نہ پہنچ جاؤں ، ورنہ برسوں چلتارہوں گا۔‘‘
فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَبًا
چنانچہ جب وہ ان کے سنگھم پر پہنچے تو دونوں اپنی مچھلی کو بھول گئے، اور اس نے سمندر میں ایک سرنگ کی طرح کا راستہ بنا لیا
فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءنَا لَقَدْ لَقِينَا مِن سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا
پھر جب دونوں آگے نکل گئے، تو موسیٰ نے اپنے نوجوان سے کہا کہ : ’’ ہمارا ناشتہ لاؤ، سچی بات یہ ہے کہ ہمیں اس سفر میں بڑی تھکاوٹ لاحق ہوگئی ہے۔‘‘
قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنسَانِيهُ إِلاَّ الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا
اُس نے کہا : ’’ بھلا بتائیے ! (عجیب قصہ ہو گیا) جب ہم اُس چٹان پر ٹھہرے تھے تو میں مچھلی (کا آپ سے ذکر کرنا) بھول گیا۔ اور شیطان کے سواکوئی نہیں ہے جس نے مجھ سے اس کا تذکرہ کرنا بھلایا ہو۔ اور اُس (مچھلی) نے تو بڑے عجیب طریقے پر دریا میں اپنی راہ لے لی تھی۔‘‘
قَالَ ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا
موسیٰ نے کہا : ’’ اسی بات کی تو ہمیں تلاش تھی۔‘‘ چنانچہ دونوں اپنے قدموں کے نشان دیکھتے ہوئے واپس لوٹے
فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِنْ عِندِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا
تب انہیں ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ ملا جس کو ہم نے اپنی خصوصی رحمت سے نوازا تھا، اور خاص اپنی طرف سے ایک علم سکھایا تھا
قَالَ لَهُ مُوسَى هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا
موسیٰ نے اُن سے کہا: ’’ کیا میں آپ کے ساتھ اس غرض سے رہ سکتا ہوں کہ آپ کو بھلائی کا جو علم عطا ہوا ہے، اُس کا کچھ حصہ مجھے بھی سکھا دیں؟‘‘
قَالَ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا
انہوں نے کہا : ’’ مجھے یقین ہے کہ آپ میرے ساتھ رہنے پر صبر نہیں کر سکیں گے
وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَى مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْرًا
اور جن باتوں کی آپ کو پوری پوری واقفیت نہیں ہے، ان پر آپ صبر کر بھی کیسے سکتے ہیں؟‘‘
قَالَ سَتَجِدُنِي إِن شَاء اللَّهُ صَابِرًا وَلا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا
موسیٰ نے کہا : ’’اِن شاء اﷲ آپ مجھے صابر پائیں گے، اور میں آپ کے کسی حکم کی خلاف ورزی نہیں کروں گا۔‘‘
قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلا تَسْأَلْنِي عَن شَيْءٍ حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا
انہوں نے کہا : ’’ اچھا ! اگر آپ میرے ساتھ چلتے ہیں تو جب تک میں خود ہی کسی بات کا تذکرہ شروع نہ کروں ، آپ مجھ سے کسی بھی چیز کے بارے میں سوال نہ کریں ۔‘‘
فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا قَالَ أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا
چنانچہ دونوں روانہ ہوگئے، یہاں تک کہ جب دونوں ایک کشتی میں سوار ہوئے تو اُن صاحب نے کشتی میں چھید کر دیا۔ موسیٰ بولے : ’’ارے کیا آپ نے اس میں چھید کر دیا تاکہ سارے کشتی والوں کو ڈبو ڈالیں؟ یہ توآپ نے بڑا خوفناک کام کیا۔‘‘
قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا
انہوں نے کہا :’’ کیا میں نے کہا نہیں تھا کہ آپ میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کر سکیں گے؟‘‘
قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِيْ بِمَا نَسِيْتُ وَلَا تُرْهِقْنِيْ مِنْ اَمْرِيْ عُسْرًا
موسیٰ نے کہا : ’’ مجھ سے جو بھول ہوگئی، اس پر میری گرفت نہ کیجئے، اور میرے کام کو زیادہ مشکل نہ بنائیے۔‘‘
فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا لَقِيَا غُلامًا فَقَتَلَهُ قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَّقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُّكْرًا
وہ دونوں پھر روانہ ہوگئے، یہاں تک کہ اُن کی ملاقات ایک لڑکے سے ہوئی تو اُن صاحب نے اُسے قتل کر ڈالا۔ موسیٰ بول اُٹھے : ’’ ارے کیا آپ نے ایک پاکیزہ جان کو ہلاک کر دیا جبکہ اُس نے کسی کی جان نہیں لی تھی جس کا بدلہ اُس سے لیا جائے؟ یہ تو آپ نے بہت ہی بُرا کام کیا !‘‘
قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكَ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِي صَبْرًا
اُنہوں نے کہا: ’’ کیامیں نے آپ سے نہیں کیا تھا کہ آپ میرے ساتھ رہنے پر صبر نہیں کر سکیں گے؟‘‘
قَالَ اِنْ سَاَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍۢ بَعْدَهَا فَلَا تُصٰحِبْنِيْ ۚ قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَّدُنِّىْ عُذْرًا
موسیٰ بولے : ’’ اگر اَب میں آپ سے کوئی بات پوچھوں تو آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھئے۔ یقینا آپ میری طرف سے عذر کی حد کو پہنچ گئے ہیں۔‘‘
فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَن يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنقَضَّ فَأَقَامَهُ قَالَ لَوْ شِئْتَ لاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا
چنانچہ وہ دونوں پھر روانہ ہوگئے، یہاں تک کہ جب ایک بستی والوں کے پاس پہنچے تو اُس کے باشندوں سے کھانا مانگا تو اُن لوگوں نے ان کی مہمانی کرنے سے انکار کر دیا۔ پھر انہیں ایک دیوار ملی جو گراہی چاہتی تھی، اُن صاحب نے اُسے کھڑا کر دیا۔ موسیٰ نے کہا : ’’اگر آپ چاہتے تو اس کام پرکچھ اُجر ت لے لیتے۔‘‘
قَالَ ھٰذَا فِرَاقُ بَيْنِيْ وَبَيْنِكَ ۚ سَاُنَبِّئُكَ بِتَاْوِيْلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَّلَيْهِ صَبْرًا
انہوں نے کہا : ’’ لیجئے میرے اور آپ کے درمیان جدائی کا وقت آگیا۔ اب میں آپ کو اُن باتوں کا مقصد بتائے دیتا ہوں جن پر آپ سے صبر نہیں ہوسکا
أَمَّا السَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِينَ يَعْمَلُونَ فِي الْبَحْرِ فَأَرَدتُّ أَنْ أَعِيبَهَا وَكَانَ وَرَاءهُم مَّلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصْبًا
جہاں تک کشتی کا تعلق ہے، وہ کچھ غریب آدمیوں کی تھی جو دریا میں مزدوری کرتے تھے، میں نے چاہا کہ اُس میں کوئی عیب پیدا کردوں ، (کیونکہ) ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر (اچھی) کشتی کو زبردستی چھین کر رکھ لیا کرتا تھا
وَاَمَّا الْغُلٰمُ فَكَانَ اَبَوٰهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِيْنَآ اَنْ يُّرْهِقَهُمَا طُغْيَانًا وَّكُفْرًا
اور لڑکے کا معاملہ یہ تھا کہ اُس کے ماں باپ مومن تھے، اور ہمیں اس بات کا اندیشہ تھا کہ یہ لڑکا اُن دونوں کو سرکشی اور کفر میں نہ پھنسا دے
فَاَرَدْنَآ اَنْ يُّبْدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيْرًا مِّنْهُ زَكٰوةً وَّاَقْرَبَ رُحْمًا
چنانچہ ہم نے یہ چاہا کہ اُن کا پروردگار اُنہیں اس لڑکے کے بدلے ایسی اولاد دے جو پاکیزگی میں بھی اس سے بہتر ہو، اور حسنِ سلوک میں بھی اُس سے بڑھی ہوئی ہو
وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ كَنزٌ لَّهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا فَأَرَادَ رَبُّكَ أَنْ يَبْلُغَا أَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنزَهُمَا رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ذَلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِع عَّلَيْهِ صَبْرًا
رہی یہ دیوار، تو وہ اس شہر میں رہنے والے دو یتیم لڑکوں کی تھی، اور اُس کے نیچے ان کا ایک خزانہ گڑا ہوا تھا، اور ان دونوں کا باپ ایک نیک آدمی تھا۔ اس لئے آپ کے پروردگار نے یہ چاہا کہ یہ دونوں لڑکے اپنی جوانی کی عمر کو پہنچیں ، اور اپنا خزانہ نکال لیں ۔ یہ سب کچھ آپ کے رَبّ کی رحمت کی بنا پر ہوا ہے، اور میں نے کوئی کام اپنی رائے سے نہیں کیا۔ یہ تھا مقصد اُن باتوں کا جن پر آپ سے صبر نہیں ہو سکا۔‘‘
وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْرًا
اور یہ لوگ تم سے ذوالقرنین کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔ کہہ دو کہ : ’’ میں ان کا کچھ حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں ۔‘‘
إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَبًا
واقعہ یہ ہے کہ ہم نے ان کو زمین میں اقتدار بخشا تھا، اور اُنہیں ہر کام کے وسائل عطا کئے تھے
حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْمًا قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْنًا
یہاں تک کہ جب وہ سورج کے ڈُوبنے کی جگہ پہنچے، تو انہیں دِکھائی دیا کہ وہ ایک دلدل جیسے (سیاہ) چشمے میں ڈوب رہا ہے، اور وہاں انہیں ایک قوم ملی۔ ہم نے (ان سے) کہا: ’’ اے ذُوالقرنین ! (تمہارے پاس دو راستے ہیں :) یا تو ان لوگوں کو سزا دو، یا پھر ان کے معاملے میں اچھا رویہ اختیار کرو۔‘‘
وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مُوسَى إِنَّهُ كَانَ مُخْلَصًا وَكَانَ رَسُولاً نَّبِيًّا
اور اس کتاب میں موسیٰ کا بھی تذکرہ کرو۔ بیشک وہ اﷲ کے چنے ہوئے بندے تھے، اور رسول اور نبی تھے
وَنَادَيْنَاهُ مِن جَانِبِ الطُّورِ الأَيْمَنِ وَقَرَّبْنَاهُ نَجِيًّا
ہم نے اُنہیں کوہِ طور کی دائیں جانب سے پکارا، اور انہیں اپنا راز دار بنا کر اپنا قرب عطا کیا
وَوَهَبْنَا لَهُ مِن رَّحْمَتِنَا أَخَاهُ هَارُونَ نَبِيًّا
اور ہم نے ان کے بھائی ہارون کو نبی بنا کر اپنی رحمت سے انہیں (ایک مددگار) عطا کیا
اِذْ رَاٰ نَارًا فَقَالَ لِاَهْلِهِ امْكُـثُوْٓا اِنِّىْٓ اٰنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّيْٓ اٰتِيْكُمْ مِّنْهَا بِقَبَسٍ اَوْ اَجِدُ عَلَي النَّارِ هُدًى
یہ اس وقت کی بات ہے جب ان کو ایک آگ نظر آئی تو انہوں نے اپنے گھر والوں سے کہا : ’’ تم یہیں ٹھہرو، میں نے ایک آگ دیکھی ہے۔ شاید میں اس میں سے کوئی شعلہ تمہارے پاس لے آؤں ، یا اُس آگ کے پاس مجھے راستے کا پتہ مل جائے۔‘‘
فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِي يَا مُوسَى
چنانچہ جب وہ آگ کے پاس پہنچے تو انہیں آواز دی گئی کہ : ’’ اے موسیٰ !
اِنِّىْٓ اَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ ۚ اِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى
یقین سے جان لو کہ میں ہی تمہارا رَبّ ہوں ۔ اب تم اپنے جوتے اُتار دو۔ تم اس وقت طویٰ کی مقدس وادی میں ہو
وَاَنَا اخْتَرْتُكَ فَاسْتَمِعْ لِمَا يُوْحٰى
اور میں نے تمہیں (نبوت کیلئے) منتخب کیا ہے۔ لہٰذا جو بات وحی کے ذریعے کہی جارہی ہے، اُسے غور سے سنو
اِنَّنِيْٓ اَنَا اللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدْنِيْ ۙ وَاَ قِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِيْ
حقیقت یہ ہے کہ میں ہی اﷲ ہوں ۔ میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اس لئے میری عبادت کرو، اور مجھے یاد رکھنے کیلئے نماز قائم کرو
اِنَّ السَّاعَةَ اٰتِيَةٌ اَكَادُ اُخْفِيْهَا لِتُجْزٰى كُلُّ نَفْسٍۢ بِمَا تَسْعٰي
یقین رکھو کہ قیامت کی گھڑی آنے والی ہے۔ میں اُس (کے وقت) کو خفیہ رکھنا چاہتا ہوں ، تاکہ ہر شخص کو اُ س کے کئے کا بدلہ ملے
فَلا يَصُدَّنَّكَ عَنْهَا مَنْ لا يُؤْمِنُ بِهَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَتَرْدَى
لہٰذا کوئی ایسا شخص تمہیں اس سے ہر گز غافل نہ کرنے پائے جو اس پر ایمان نہ رکھتا ہو، اور اپنی خواہشات کے پیچھے چلتا ہو، ورنہ تم ہلاکت میں پڑ جاؤ گے
قَالَ هِىَ عَصَايَ ۚ اَتَـوَكَّؤُا عَلَيْهَا وَاَهُشُّ بِهَا عَلٰي غَنَمِيْ وَلِيَ فِيْهَا مَاٰرِبُ اُخْرٰى
موسیٰ نے کہا : ’’ یہ میری لاٹھی ہے۔ میں اس کا سہارا لیتا ہوں ، اور اس سے اپنی بکریوں پر (درخت سے) پتے جھاڑتا ہوں ، اور اس سے میری دوسری ضروریات بھی پوری ہوتی ہیں ۔‘‘
فَأَلْقَاهَا فَإِذَا هِيَ حَيَّةٌ تَسْعَى
چنانچہ انہوں نے اسے پھینک دیا۔بس پھر کیا تھا ! وہ اچانک ایک دوڑتا ہوا سانپ بن گئی
قَالَ خُذْهَا وَلا تَخَفْ سَنُعِيدُهَا سِيرَتَهَا الأُولَى
اﷲ نے فرمایا : ’’ اسے پکڑ لو، اور ڈرو نہیں ۔ ہم ابھی اسے اس کی پچھلی حالت پر لوٹا دیں گے
وَاضْمُمْ يَدَكَ اِلٰى جَنَاحِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاۗءَ مِنْ غَيْرِ سُوْۗءٍ اٰيَةً اُخْرٰى
اور اپنے ہاتھ کو اپنی بغل میں دباؤ، وہ کسی بیماری کے بغیر سفید ہوکر نکلے گا۔ یہ (تمہاری نبوت کی) ایک اور نشانی ہوگی
لِنُرِيَكَ مِنْ آيَاتِنَا الْكُبْرَى
(یہ ہم اس لئے کر رہے ہیں ) تاکہ اپنی بڑی نشانیوں میں سے کچھ تمہیں دکھائیں
اذْهَبْ إِلَى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَى
(اب) فرعون کے پاس جاؤ۔ وہ سرکشی میں حد سے نکل گیا ہے۔‘‘
وَاجْعَلْ لِّيْ وَزِيْرًا مِّنْ اَهْلِيْ
اور میرے لئے میرے خاندان ہی کے ایک فرد کو مددگار مقرر کر دیجئے
قَالَ قَدْ اُوْتِيْتَ سُؤْلَكَ يٰمُوْسٰى
اﷲ نے فرمایا : ’’ موسیٰ ! تم نے جو کچھ مانگا ہے، تمہیں دے دیا گیا
اِذْ اَوْحَيْنَآ اِلٰٓى اُمِّكَ مَا يُوْحٰٓي
جب ہم نے تمہاری ماں سے وحی کے ذریعے وہ بات کہی تھی جو اب وحی کے ذریعے (تمہیں ) بتائی جارہی ہیے
اَنِ اقْذِفِيْهِ فِي التَّابُوْتِ فَاقْذِفِيْهِ فِي الْيَمِّ فَلْيُلْقِهِ الْيَمُّ بِالسَّاحِلِ يَاْخُذْهُ عَدُوٌّ لِّيْ وَعَدُوٌّ لَّهُ ۭ وَاَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِّنِّيْ وَلِتُصْنَعَ عَلٰي عَيْنِيْ
کہ اس (بچے) کو صندوق میں رکھو، پھر اس صندوق کو دریا میں ڈال دو۔ پھر دریا کو چھوڑ دو کہ وہ اسے ساحل کے پاس لاکر ڈال دے، جس کے نتیجے میں ایک ایسا شخص اس (بچے) کو اُٹھالے گا جو میرا بھی دُشمن ہو گا، اور اس کا بھی دُشمن۔ اور میں نے اپنی طرف سے تم پر ایک محبوبیت نازل کردی تھی، اور یہ سب اس لئے کیا تھا تاکہ تم میری نگرانی میں پرورش پاؤ
إِذْ تَمْشِي أُخْتُكَ فَتَقُولُ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَن يَكْفُلُهُ فَرَجَعْنَاكَ إِلَى أُمِّكَ كَيْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلا تَحْزَنَ وَقَتَلْتَ نَفْسًا فَنَجَّيْنَاكَ مِنَ الْغَمِّ وَفَتَنَّاكَ فُتُونًا فَلَبِثْتَ سِنِينَ فِي أَهْلِ مَدْيَنَ ثُمَّ جِئْتَ عَلَى قَدَرٍ يَا مُوسَى
اس وقت کا تصور کرو جب تمہاری بہن گھر سے چلتی ہے، اور (فرعون کے کارندوں سے) یہ کہتی ہے کہ : ’’ کیا میں تمہیں اُس (عورت) کا پتہ بتاؤں جو اِس (بچے) کو پالے؟‘ ‘ اس طرح ہم نے تمہیں تمہاری ماں کے پاس لوٹا دیا، تاکہ اُس کی آنکھ ٹھنڈی رہے، اور وہ غمگین نہ ہو۔ اور تم نے ایک شخص کو مار ڈالا تھا، پھر ہم نے تمہیں اس گھٹن سے نجات دی، اور تمہیں کئی آزمائشوں سے گذارا۔ پھر تم کئی سال مدین والوں میں رہے، اس کے بعد اے موسیٰ ! تم ایک ایسے وقت پر یہاں آئے ہو جو پہلے سے مقدر تھا
اِذْهَبْ اَنْتَ وَاَخُوْكَ بِاٰيٰتِيْ وَلَا تَنِيَا فِيْ ذِكْرِيْ
تم اور تمہارا بھائی دونوں میری نشانیاں لے کر جاؤ، اور میرا ذکر کرنے میں سستی نہ کرنا
فَقُولا لَهُ قَوْلاً لَّيِّنًا لَّعَلَّهُ يَتَذَكَّرُ أَوْ يَخْشَى
جاکر دونوں اُس سے نرمی سے بات کرنا، شاید وہ نصیحت قبول کر ے، یا (اﷲ سے) ڈر جائے۔‘‘
قَالا رَبَّنَا إِنَّنَا نَخَافُ أَن يَفْرُطَ عَلَيْنَا أَوْ أَن يَطْغَى
دونوں نے کہا : ’’ ہمارے پروردگار ! ہمیں اندیشہ ہے کہ کہیں وہ ہم پر زیادتی نہ کرے، یا کہیں سرکشی پر آمادہ نہ ہو جائے۔‘‘
قَالَ لَا تَخَافَآ اِنَّنِيْ مَعَكُمَآ اَسْمَعُ وَاَرٰى
اﷲ نے فرمایا : ’’ ڈرو نہیں ، میں تمہارے ساتھ ہوں ، سن بھی رہاہوں ، اور دیکھ بھی رہا ہوں
فَاْتِيٰهُ فَقُوْلَآ اِنَّا رَسُوْلَا رَبِّكَ فَاَرْسِلْ مَعَنَا بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِ يْلَ ڏ وَلَا تُعَذِّبْهُمْ ۭ قَدْ جِئْنٰكَ بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّكَ ۭ وَالسَّلٰمُ عَلٰي مَنِ اتَّبَعَ الْهُدٰى
اب اُ س کے پاس جاؤ، اور کہو کہ ہم دونوں تمہارے رَبّ کے پیغمبر ہیں ، اس لئے بنو اسرائیل کو ہمارے ساتھ بھیج دو، اور انہیں تکلیفیں نہ پہنچاؤ، ہم تمہارے پاس تمہارے رَبّ کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں ، اور سلامتی اُسی کیلئے ہے جو ہدایت کی پیروی کرے
اِنَّا قَدْ اُوْحِيَ اِلَيْنَآ اَنَّ الْعَذَابَ عَلٰي مَنْ كَذَّبَ وَتَوَلّٰى
ہم پر یہ وحی نازل کی گئی ہے کہ عذاب اُس کو ہوگا جو (حق کو) جھٹلائے، اور منہ موڑے۔‘‘
قَالَ فَمَنْ رَّبُّكُمَا يٰمُوْسٰى
(یہ ساری باتیں سن کر) فرعون نے کہا : ’’ موسیٰ ! تم دونوں کا رَبّ ہے کون؟‘‘
قَالَ رَبُّنَا الَّذِيْٓ اَعْطٰي كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدٰى
موسیٰ نے کہا :’’ ہما را رَبّ وہ ہے جس نے ہر چیز کو وہ بنا وٹ عطا کی جو اُس کے مناسب تھی، پھر (اس کی) رہنمائی بھی فرمائی۔‘‘
قَـالَ فَمَا بَالُ الْقُرُوْنِ الْاُوْلٰى
فرعون بولا : ’’ اچھا پھر ان قوموں کا کیا معاملہ ہوا جو پہلے گذر چکی ہیں؟‘‘
قَالَ عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّيْ فِيْ كِتٰبٍ ۚ لَا يَضِلُّ رَبِّيْ وَلَا يَنْسَى
موسیٰ نے کہا : ’’ ان کا علم میرے رَبّ کے پاس ایک کتاب میں محفوظ ہے۔ میرے رَبّ کو نہ کوئی غلطی لگتی ہے، نہ وہ بھولتا ہے۔‘‘
الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الأَرْضَ مَهْدًا وَسَلَكَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلاً وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء فَأَخْرَجْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّن نَّبَاتٍ شَتَّى
یہ وہ ذات ہے جس نے زمین کو تمہارے لئے فرش بنا دیا، اور اُس میں تمہارے لئے راستے بنائے، اور آسمان سے پانی برسایا، پھر ہم نے اُ س کے ذریعے طرح طرح کی مختلف نباتات نکالیں
كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعَامَكُمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّأُوْلِي النُّهَى
خود بھی کھاؤ، اور اپنے مویشیوں کو بھی چراؤ۔ یقینا ان سب باتوں میں عقل والوں کیلئے بڑی نشانیاں ہیں
مِنْهَا خَلَقْنٰكُمْ وَفِيْهَا نُعِيْدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً اُخْرٰى
اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا، اسی میں ہم تمہیں واپس لے جائیں گے، اور اسی سے ایک مرتبہ پھر تمہیں نکال لائیں گے
وَلَقَدْ اَرَيْنٰهُ اٰيٰتِنَا كُلَّهَا فَكَذَّبَ وَاَبٰى
حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اُس (فرعون) کو اپنی ساری نشانیاں دکھائیں ، مگر وہ جھٹلاتا ہی رہا، اور مان کر نہیں دیا
قَالَ اَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ اَرْضِنَا بِسِحْرِكَ يٰمُوْسٰى
کہنے لگا : ’’ موسیٰ ! کیا تم اِس لئے آئے ہو کہ اپنے جادو کے ذریعے ہمیں اپنی زمین سے نکال باہر کرو؟
فَلَنَأْتِيَنَّكَ بِسِحْرٍ مِّثْلِهِ فَاجْعَلْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ مَوْعِدًا لاَّ نُخْلِفُهُ نَحْنُ وَلا أَنتَ مَكَانًا سُوًى
اچھا تو ہم بھی تمہارے سامنے ایسا ہی جادو لاکر رہیں گے۔ اب تم کسی کھلے میدان میں اپنے اور ہمارے درمیان مقابلے کا ایسا وقت طے کر لو جس کی خلاف ورزی نہ ہم کریں ، نہ تم کرو۔‘‘
قَالَ مَوْعِدُكُمْ يَوْمُ الزِّيْنَةِ وَاَنْ يُّحْشَرَ النَّاسُ ضُـحًي
موسیٰ نے کہا :‘‘ تم سے وہ دن طے ہے جس میں جشن منایا جاتا ہے، اور یہ بھی طے ہے کہ دن چڑھے ہی لوگوں کو جمع کر لیا جائے۔‘‘
فَتَوَلَّى فِرْعَوْنُ فَجَمَعَ كَيْدَهُ ثُمَّ أَتَى
چنانچہ فرعون (اپنی جگہ) واپس چلا گیا، اور اُس نے اپنی ساری تدبیریں اِکٹھی کیں ، پھر (مقابلے کیلئے) آگیا
قَالَ لَهُم مُّوسَى وَيْلَكُمْ لا تَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ كَذِبًا فَيُسْحِتَكُمْ بِعَذَابٍ وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرَى
موسیٰ نے ان (جادوگروں سے) کہا : ’’ افسوس ہے تم پر ! اﷲ پر بہتان نہ باندھو، ورنہ وہ ایک سخت عذاب سے تمہیں ملیا میٹ کر دے گا، اور جو کوئی بہتان باندھتا ہے، نامراد ہوتا ہے۔‘‘
فَتَنَازَعُوْٓا اَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ وَاَسَرُّوا النَّجْوٰى
اس پر ان کے درمیان اپنی رائے قائم کرنے میں اختلاف ہوگیا، اور وہ چپکے چپکے سرگوشیاں کرنے لگے
قَالُوا إِنْ هَذَانِ لَسَاحِرَانِ يُرِيدَانِ أَن يُخْرِجَاكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِمَا وَيَذْهَبَا بِطَرِيقَتِكُمُ الْمُثْلَى
(آخر کار) انہوں نے کہا کہ : ’’ یقینی طور پر یہ دونوں (یعنی موسیٰ اور ہارون) جادوگر ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ تم لوگوں کو تمہاری سرزمین سے نکال باہر کریں ، اور تمہارے بہترین (دینی) طریقے کا خاتمہ ہی کر ڈالیں
فَاَجْمِعُوْا كَيْدَكُمْ ثُمَّ ائْتُوْا صَفًّا ۚ وَقَدْ اَفْلَحَ الْيَوْمَ مَنِ اسْتَعْلٰى
لہٰذا اپنی ساری تدبیریں پختہ کر لو، پھر صف باندھ کر آؤ، اور یقین رکھو کہ آج جو غالب آجائے گا، فلاح اُسی کو حاصل ہوگی۔‘‘
قَالُوْا يٰمُوْسٰٓى اِمَّآ اَنْ تُلْقِيَ وَاِمَّآ اَنْ نَّكُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَلْقٰى
جادوگر بولے : ’’ موسیٰ ! یا تو تم (اپنی لاٹھی پہلے) ڈال دو، یا پھر ہم ڈالنے میں پہل کریں؟
قَالَ بَلْ اَلْقُوْا ۚ فَاِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ اِلَيْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ اَنَّهَا تَسْعٰي
موسیٰ نے کہا : ’’ نہیں ، تم ہی ڈالو‘‘ بس پھر اچانک ان کی (ڈالی ہوئی) رسیاں اور لاٹھیاں اُن کے جادوکے نتیجے میں موسیٰ کو ایسی محسوس ہونے لگیں جیسے دوڑ رہی ہیں
قُـلْنَا لَا تَخَفْ اِنَّكَ اَنْتَ الْاَعْلٰى
ہم نے کہا : ’’ ڈرو نہیں ، یقین رکھو تم ہی تم سر بلند رہو گے
وَاَلْقِ مَا فِيْ يَمِيْنِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوْا ۭ اِنَّمَا صَنَعُوْا كَيْدُ سٰحِرٍ ۭ وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ اَتٰى
اور جو (لاٹھی) تمہارے دائیں ہاتھ میں ہے، اُسے (زمین پر) ڈال دو، ان لوگوں نے جو کاریگری کی ہے، وہ اُس سب کو نگل جائے گی۔ ان کی ساری کاریگری ایک جادوگر کے کرتب کے سوا کچھ نہیں ، اور جادوگر چاہے کہیں چلا جائے، اُسے فلاح نصیب نہیں ہوتی۔‘‘
فَاُلْقِيَ السَّحَرَةُ سُجَّدًا قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِرَبِّ هٰرُوْنَ وَمُوْسٰى
چنانچہ (یہی ہوا اور) سارے جادوگر سجدے میں گرا دیئے گئے۔ کہنے لگے کہ : ’’ ہم ہارون او ر موسیٰ کے رَبّ پر ایمان لے آئے۔‘‘
فرعون بولا : ’’ تم ان پر میرے اجازت دینے سے پہلے ہی ایمان لے آئے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ (موسیٰ) تم سب کا سرغنہ ہے جس نے تمہیں جادو سکھلایا ہے۔ اب میں نے بھی پکا ارادہ کر لیا ہے کہ تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹو ں گا، اور تمہیں کھجور کے تنوں پر سولی چڑھاؤں گا۔ اور تمہیں یقینا پتہ لگ جائے گا کہ ہم دونوں میں سے کس کا عذاب زیادہ سخت اور دیر پا ہے۔‘‘
قَالُوْا لَنْ نُّؤْثِرَكَ عَلٰي مَا جَاۗءَنَا مِنَ الْبَيِّنٰتِ وَالَّذِيْ فَطَرَنَا فَاقْضِ مَآ اَنْتَ قَاضٍ ۭ اِنَّمَا تَقْضِيْ هٰذِهِ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا
جادوگروں نے کہا : ’’ قسم اُس ذات کی جس نے ہمیں پیدا کیا ہے ! ہمارے سامنے جو روشن نشانیاں آگئی ہیں ، ان پر ہم تمہیں ہر گز ترجیح نہیں دے سکتے۔ اب تمہیں جو کچھ کرنا ہو، کرلو۔ تم جو کچھ بھی کروگے، اسی دُنیوی زندگی کیلئے ہوگا
اِنَّآ اٰمَنَّا بِرَبِّنَا لِيَغْفِرَ لَنَا خَطٰيٰنَا وَمَآ اَكْرَهْتَنَا عَلَيْهِ مِنَ السِّحْرِ ۭ وَاللّٰهُ خَيْرٌ وَّاَبْقٰي
ہم تو اپنے رَبّ پر ایمان لاچکے ہیں ، تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو بھی بخش دے، اور جادو کے اُس کام کو بھی جس پر تم نے ہمیں مجبور کیا۔ اور اﷲ ہی سب سے اچھا اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔‘‘
إِنَّهُ مَن يَأْتِ رَبَّهُ مُجْرِمًا فَإِنَّ لَهُ جَهَنَّمَ لا يَمُوتُ فِيهَا وَلا يَحْيى
حقیقت یہ ہے کہ جو شخص اپنے پروردگار کے پاس مجرم بن کر آئے گا، اُس کیلئے جہنم ہے جس میں نہ وہ مرے گا اور نہ جئے گا
وَمَنْ يَأْتِهِ مُؤْمِنًا قَدْ عَمِلَ الصَّالِحَاتِ فَأُوْلَئِكَ لَهُمُ الدَّرَجَاتُ الْعُلَى
اور جو شخص اُس کے پاس مومن بن کر آئے گا جس نے نیک عمل بھی کئے ہوں گے، تو ایسے ہی لوگوں کیلئے بلند درجات ہیں
جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۭ وَذٰلِكَ جَزٰۗؤُا مَنْ تَزَكّٰى
وہ ہمیشہ رہنے والے باغات جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے ! اور یہ صلہ ہے اُس کا جس نے پاکیزگی اختیار کی
وَلَقَدْ اَوْحَيْنَآ اِلٰى مُوْسٰٓى اَنْ اَسْرِ بِعِبَادِيْ فَاضْرِبْ لَهُمْ طَرِيْقًا فِي الْبَحْرِ يَبَسًا ۙ لَّا تَخٰفُ دَرَكًا وَّلَا تَخْشٰى
اور ہم نے موسیٰ پر وحی بھیجی کہ : ’’ تم میرے بندوں کو لے کر راتوں رات روانہ ہو جاؤ، پھر ان کیلئے سمندر میں ایک خشک راستہ اس طرح نکال لینا کہ نہ تمہیں (دُشمن کے) آپکڑنے کا اندیشہ رہے، اور نہ کوئی اور خوف ہو۔‘‘
فَاَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُوْدِهِ فَغَشِيَهُمْ مِّنَ الْيَمِّ مَا غَشِيَهُمْ
چنانچہ فرعون نے اپنے لشکروں سمیت اُن کا پیچھا کیا تو سمندر کی جس (خوفناک) چیز نے اُنہیں ڈھانپا، وہ انہیں ڈھانپ کر ہی رہی
وَاَضَلَّ فِرْعَوْنُ قَوْمَهُ وَمَا هَدٰى
اور فرعون نے اپنی قوم کو برے راستے پر لگایا اور انہیں صحیح راستہ نہ دکھایا
يٰبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ قَدْ اَنْجَيْنٰكُمْ مِّنْ عَدُوِّكُمْ وَوٰعَدْنٰكُمْ جَانِبَ الطُّوْرِ الْاَيْمَنَ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوٰى
اے بنی اسرائیل ! ہم نے تمہیں تمہارے دُشمن سے نجات دی، اور تم سے کوہِ طور کے دائیں جانب آنے کا وعدہ ٹھہرایا، اور تم پر من وسلویٰ نازل کیا
كُلُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَلَا تَطْغَوْا فِيْهِ فَيَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبِيْ ۚ وَمَنْ يَّحْلِلْ عَلَيْهِ غَضَبِيْ فَقَدْ هَوٰى
جو پاکیزہ رزق ہم نے تمہیں عطا کیا ہے، اُس میں سے کھاؤ، اور اس میں سرکشی نہ کرو جس کے نتیجے میں تم پر میرا غضب نازل ہو جائے۔ اور جس کسی پر میرا غضب نازل ہوجاتا ہے، وہ تباہی میں گر کر رہتا ہے
وَاِنِّىْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدٰى
اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جو شخص ایمان لائے، اور نیک عمل کرے، پھر سیدھے راستے پر قائم رہے تو میں اُس کیلئے بہت بخشنے والا ہوں
وَمَآ اَعْجَلَكَ عَنْ قَوْمِكَ يٰمُــوْسٰى
اور (جب موسیٰ کوہِ طور پر اپنے لوگوں سے پہلے چلے آئے تو اﷲ نے ان سے کہا :) ’’ موسیٰ ! تم اپنی قوم سے پہلے جلدی کیوں آگئے؟‘‘
قَالَ هُمْ اُولَاۗءِ عَلٰٓي اَثَرِيْ وَعَجِلْتُ اِلَيْكَ رَبِّ لِتَرْضٰى
انہوں نے کہا : ’’ وہ میرے پیچھے پیچھے آیا ہی چاہتے ہیں ، اور پروردگار ! میں آپ کے پاس اس لئے جلدی آگیا تاکہ آپ خوش ہوں ۔‘‘
قَالَ فَاِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ مِنْۢ بَعْدِكَ وَاَضَلَّـهُمُ السَّامِرِيُّ
اﷲ نے فرمایا : ’’ پھر تمہارے آنے کے بعد ہم نے تمہاری قوم کو فتنے میں مبتلا کر دیا ہے، اور انہیں سامری نے گمراہ کر ڈالا ہے۔‘‘
فَرَجَعَ مُوسَى إِلَى قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا قَالَ يَا قَوْمِ أَلَمْ يَعِدْكُمْ رَبُّكُمْ وَعْدًا حَسَنًا أَفَطَالَ عَلَيْكُمُ الْعَهْدُ أَمْ أَرَدتُّمْ أَن يَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَخْلَفْتُم مَّوْعِدِي
چنانچہ موسیٰ غم و غصے میں بھرے ہوئے اپنی قوم کے پاس واپس لوٹے۔ کہنے لگے : ’’ میری قوم کے لوگو ! کیا تمہارے پروردگار نے تم سے ایک اچھا وعدہ نہیں کیا تھا؟ تو کیا تم پر کوئی بہت لمبی مدت گذر گئی تھی، یا تم چاہتے ہی یہ تھے کہ تم پر تمہارے رَبّ کا غضب نازل ہوجائے، اور اس وجہ سے تم نے مجھ سے وعدہ خلافی کی؟
قَالُوْا مَآ اَخْلَفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا وَلٰكِنَّا حُمِّلْنَآ اَوْزَارًا مِّنْ زِيْنَةِ الْقَوْمِ فَقَذَفْنٰهَا فَكَذٰلِكَ اَلْقَي السَّامِرِيُّ
کہنے لگے : ’’ ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کی، بلکہ ہوا یہ کہ ہم پر لوگوں کے زیورات کے بوجھ لدے ہوئے تھے، اس لئے ہم نے انہیں پھینک دیا، پھر اسی طرح سامری نے کچھ ڈالا
فَاَخْرَجَ لَهُمْ عِجْــلًا جَسَدًا لَّهُ خُوَارٌ فَقَالُوْا ھٰذَآ اِلٰـــهُكُمْ وَاِلٰهُ مُوْسٰى ۥ فَنَسِيَ
اور لوگوں کے سامنے ایک بچھڑا بنا کر نکال لیا، ایک جسم تھا جس میں سے آواز نکلتی تھی۔ لوگ کہنے لگے کہ : ’’ یہ تمہارا معبود ہے، اور موسیٰ کا بھی معبود ہے، مگر موسیٰ بھول گئے ہیں ۔‘‘
اَفَلَا يَرَوْنَ اَلَّا يَرْجِعُ اِلَيْهِمْ قَوْلًا وَّلَا يَمْلِكُ لَهُمْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا
بھلا کیا انہیں یہ نظر نہیں آرہا تھا کہ وہ نہ ان کی بات کا جواب دیتا تھا، اور نہ ان کو کوئی نقصان یا نفع پہنچا سکتا تھا؟
وَلَقَدْ قَالَ لَهُمْ هٰرُوْنُ مِنْ قَبْلُ يٰقَوْمِ اِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِهِ ۚ وَاِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمٰنُ فَاتَّبِعُوْنِيْ وَاَطِيْعُوْٓا اَمْرِيْ
اور ہارون نے ان سے پہلے ہی کہا تھا کہ : ’’ میری قوم کے لوگو ! تم اس (بچھڑے) کی وجہ سے فتنے میں مبتلا ہوگئے ہو، اور حقیقت میں تمہارا رَبّ تو رحمن ہے، اس لئے تم میرے پیچھے چلو اور میری بات مانو۔‘‘
قَالُوْا لَنْ نَّبْرَحَ عَلَيْهِ عٰكِفِيْنَ حَتّٰى يَرْجِعَ اِلَيْنَا مُوْسٰى
وہ کہنے لگے کہ : ’’ جب تک موسیٰ واپس نہ آجائیں ، ہم تو اسی کی عبادت پر جمے رہیں گے۔‘‘
قَـالَ يٰهٰرُوْنُ مَا مَنَعَكَ اِذْ رَاَيْتَهُمْ ضَلُّوْٓا
موسیٰ نے (واپس آکر) کہا : ’’ ہارون ! جب تم نے دیکھ لیا تھا کہ یہ لوگ گمراہ ہو گئے ہیں تو تمہیں کس چیز نے روکا تھا
اَلَّا تَتَّبِعَنِ ۭ اَفَعَصَيْتَ اَمْرِيْ
کہ تم میرے پیچھے چلے آتے؟ بھلا کیا تم نے میری بات کی خلاف ورزی کی؟‘‘
قَالَ يَبْنَـؤُمَّ لَا تَاْخُذْ بِلِحْيَتِيْ وَلَا بِرَاْسِيْ ۚ اِنِّىْ خَشِيْتُ اَنْ تَقُوْلَ فَرَّقْتَ بَيْنَ بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ وَلَمْ تَرْقُبْ قَوْلِيْ
ہارون نے کہا : ’’ میرے ماں کے بیٹے ! میری داڑھی نہ پکڑو، اور نہ میرا سر۔ حقیقت میں مجھے یہ اندیشہ تھا کہ تم یہ کہو گے کہ تم نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا، اور میری بات کا پاس نہیں کیا۔‘‘
قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوْا بِهِ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ اَثَرِ الرَّسُوْلِ فَنَبَذْتُهَا وَكَذٰلِكَ سَوَّلَتْ لِيْ نَفْسِيْ
وہ بولا : ’’ میں نے ایک ایسی چیز دیکھ لی تھی جو دوسروں کو نظر نہیں آئی تھی۔ اس لئے میں نے رسول کے نقشِ قدم سے ایک مٹھی اُٹھا لی، اور اُسے (بچھڑے پر) ڈال دیا۔ اور میرے دل نے مجھے کچھ ایسا ہی سجھایا۔‘‘
قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَن تَقُولَ لا مِسَاسَ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّنْ تُخْلَفَهُ وَانظُرْ إِلَى إِلَهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا لَّنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا
موسیٰ نے کہا : ’’ اچھا تو جا، اب زندگی بھر تیرا کام یہ ہوگا کہ تو لوگوں سے یہ کہا کرے گا کہ مجھے نہ چھونا۔ اور (اس کے علاوہ) تیرے لئے ایک وعدے کا وقت مقرر ہے جو تجھ سے ٹلایا نہیں جا سکتا۔ اور دیکھ اپنے اس (جھوٹے) معبود کو جس پر تو جما بیٹھا تھا ! ہم اسے جلا ڈالیں گے، اور پھر اس (کی راکھ) کو چورا چورا کر کے سمندر میں بکھیر دیں گے
إِنَّمَا إِلَهُكُمُ اللَّهُ الَّذِي لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ وَسِعَ كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا
حقیقت میں تم سب کا معبود تو بس ایک ہی اﷲ ہے، جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اُس کا علم ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسٰى وَهٰرُوْنَ الْـفُرْقَانَ وَضِيَاۗءً وَّذِكْرًا لِّـلْمُتَّـقِيْنَ
اور ہم نے موسیٰ اور ہارون کو حق و باطل کا ایک معیار، (ہدایت کی) ایک روشنی اور اُن متقی لوگوں کیلئے نصیحت کا سامان عطاکیا تھا
الَّذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ وَهُمْ مِّنَ السَّاعَةِ مُشْفِقُوْنَ
جو دیکھے بغیر اپنے پروردگار سے ڈریں، اور جن کو قیامت کی گھڑی کا خوف لگا ہواہو
ثُمَّ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى وَاَخَاهُ هٰرُوْنَ بِاٰيٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ
پھر بھیجا ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیاں دے کر اور کھلی سند.
إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا عَالِينَ
پھر ہم نے موسیٰ اور اُن کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیوں اور واضح ثبوت کے ساتھ فرعون اور اُس کے سرداروں کے پاس بھیجا تو انہوں نے گھمنڈ کا مظاہر ہ کیا، اور وہ بڑے تکبر والے لوگ تھے
فَقَالُوْٓا اَنُؤْمِنُ لِبَشَرَيْنِ مِثْلِنَا وَقَوْمُهُمَا لَنَا عٰبِدُوْنَ
چنانچہ کہنے لگے : ’’ کیا ہم اپنے جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں ، حالانکہ اُن کی قوم ہماری غلامی کر رہی ہے؟‘‘
فَـكَذَّبُوْهُمَا فَكَانُوْا مِنَ الْمُهْلَكِيْنَ
اس طرح انہوں نے ان دونوں کو جھٹلایا، اور آخر کار وہ بھی اُن لوگوں سے جاملے جنہیں ہلاک کیا گیا تھا
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُوْنَ
اور موسیٰ کو ہم نے کتاب عطا فرمائی، تاکہ اُن کے لوگ رہنمائی حاصل کریں
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَجَعَلْنَا مَعَهُ أَخَاهُ هَارُونَ وَزِيرًا
بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی، اور اُن کے ساتھ اُن کے بھائی ہارون کو مددگار کے طور پر مقرر کیا تھا
فَقُلْنَا اذْهَبَا إِلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَدَمَّرْنَاهُمْ تَدْمِيرًا
چنانچہ ہم نے کہاتھا کہ : ’’ تم دونوں اُن لوگوں کے پاس جاؤ جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا ہے۔‘‘ آخر نتیجہ یہ ہوا کہ ہم نے اُن کو تباہ کر کے نیست و نابود کر دیا
وَقَوْمَ نُوحٍ لَّمَّا كَذَّبُوا الرُّسُلَ أَغْرَقْنَاهُمْ وَجَعَلْنَاهُمْ لِلنَّاسِ آيَةً وَأَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ عَذَابًا أَلِيمًا
اور نوح کی قوم نے جب پیغمبر وں کو جھٹلایا تو ہم نے اُنہیں غرق کر دیا، اور اُن کو لوگوں کیلئے عبرت کا سامان بنادیا۔ اور ہم نے اُن ظالموں کیلئے ایک دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
وَعَادًا وَثَمُودَ وَأَصْحَابَ الرَّسِّ وَقُرُونًا بَيْنَ ذَلِكَ كَثِيرًا
اسی طرح ہم نے عاد، ثمود، اور اصحاب الرس کو اور اُن کے درمیان بہت سی نسلوں کو تباہ کیا
وَكُلاًّ ضَرَبْنَا لَهُ الأَمْثَالَ وَكُلاًّ تَبَّرْنَا تَتْبِيرًا
ان میں سے ہر ایک کو سمجھانے کیلئے ہم نے مثالیں دیں ، اور (جب وہ نہ مانے تو) ہر ایک کو ہم نے پیس کر رکھ دیا
وَإِذْ نَادَى رَبُّكَ مُوسَى أَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اور اُس وقت کا حال سنو جب تمہارے پروردگار نے موسیٰ کو آواز دے کر کہا تھا کہ :’’ اس ظالم قوم کے پاس جاؤ
قَوْمَ فِرْعَوْنَ أَلا يَتَّقُونَ
یعنی فرعون کی قوم کے پاس۔ کیا ان کے دل میں خدا کا خوف نہیں ہے؟‘‘
قَالَ رَبِّ إِنِّي أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ
موسیٰ نے کہا کہ : ’’ میرے پروردگار ! مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے جھوٹا بنائیں گے
وَيَضِيقُ صَدْرِي وَلا يَنطَلِقُ لِسَانِي فَأَرْسِلْ إِلَى هَارُونَ
اور میرا دل تنگ ہونے لگتا ہے، اور میری زبان نہیں چلتی۔ اس لئے آپ ہارون کو بھی (نبوت کا) پیغام بھیج دیجئے
وَلَهُمْ عَلَيَّ ذَنبٌ فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ
اور میرے خلاف ان لوگوں نے ایک جرم بھی عائد کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے قتل نہ کر ڈالیں ۔‘‘
قَالَ ك