فہرست مضامین > عقائد > ابواب توحید > مصيبت كے وقت سوائے الله تعالى كے كوئى كام نهيں آتا
مصيبت كے وقت سوائے الله تعالى كے كوئى كام نهيں آتا
وَإِذَا مَسَّ الإِنسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنبِهِ أَوْ قَاعِدًا أَوْ قَآئِمًا فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ كَأَن لَّمْ يَدْعُنَا إِلَى ضُرٍّ مَّسَّهُ كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
تشریح آیت ۱۲: وَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْبِہ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَآئِمًا: «اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے پہلو کے بل (لیٹے ہوئے) یا بیٹھے ہوئے یا کھڑے ہو ئے۔»
فَلَمَّا کَشَفْنَا عَنْہُ ضُرَّہ مَرَّ کَاَنْ لَّمْ یَدْعُنَآ اِلٰی ضُرٍّ مَّسَّہ: «پھر جب ہم اس سے اس کی تکلیف کو دور کر دیتے ہیںتو وہ ایسے چل دیتا ہے جیسے اس نے ہمیں کبھی پکارا ہی نہ تھا کوئی تکلیف پہنچنے پر۔»
کَذٰلِکَ زُیِّنَ لِلْمُسْرِفِیْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ: « ایسے ہی مزین کر دیا گیا ہے ان حد سے بڑھنے والوں کے لیے ان کے اعمال کو۔»
ان کے اندر اتنی ڈھٹائی پیدا ہو گئی ہے کہ ذرا تکلیف آ جائے تو گڑ گڑا کر دعائیں مانگیں گے، ہر حال میں ہمیں پکاریں گے اور گریہ و زاری میں راتیں گزار دیں گے۔ لیکن جب وہ تکلیف رفع ہو جائے گی تو ایسے بھول جائیں گے گویا ہمیں جانتے ہی نہیں۔
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ لیٹے بیٹھے اور کھڑے ہوئے (ہر حالت میں ) ہمیں پکارتا ہے۔ پھر جب ہم اُس کی تکلیف دور کر دیتے ہیں ، تو اس طرح چل کھڑا ہوتا ہے جیسے کبھی اپنے آپ کو پہنچنے والی کسی تکلیف میں ہمیں پکارا ہی نہ تھا۔ جو لوگ حد سے گذر جاتے ہیں ، اُنہیں اپنے کرتوت اسی طرح خوشنما معلوم ہوتے ہیں
فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَكَشَفْنَا مَا بِهِ مِن ضُرٍّ وَآتَيْنَاهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِندِنَا وَذِكْرَى لِلْعَابِدِينَ
تشریح آیت ۸۴: فَاسْتَجَبْنَا لَہُ فَکَشَفْنَا مَا بِہِ مِنْ ضُرٍّ: «تو ہم نے اُس کی دعا قبول کی اور اُس کو جو تکلیف تھی اسے دور کر دیا»
آپ ایک ایسی بیماری میں مبتلا تھے جس سے آپ کی جلد میں تعفن پیدا ہو جاتا تھا۔ زخموں اور پھوڑوں سے بدبو آتی تھی جس کی وجہ سے آپ کے اہل خانہ تک آپ کو چھوڑ گئے تھے۔
وَّاٰتَیْنٰـہُ اَہْلَہُ وَمِثْلَہُمْ مَّعَہُمْ: «اور ہم نے اسے عطا کیے اُس کے گھر والے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور بھی۔»
یعنی آپ کے اہل خانہ بھی آپ کے پاس واپس آ گئے اور آپ کو اتنی ہی مزید اولاد بھی عطا فرمائی۔
رَحْمَۃً مِّنْ عِنْدِنَا وَذِکْرٰی لِلْعٰبِدِیْنَ: «اپنی طرف سے خاص رحمت کے طور پر، اور تاکہ نصیحت (یاد دہانی) ہو عبادت کرنے والوں کے لیے۔»
پھر ہم نے ان کی دعا قبول کی، اور انہیں جو تکلیف لاحق تھی، اُسے دور کر دیا، اور ان کو ان کے گھر والے بھی دیئے، اور اتنے ہی لوگ اور بھی، تاکہ ہماری طرف سے رحمت کا مظاہرہ ہو، اور عبادت کرنے والوں کو ایک یادگار سبق ملے
قُلِ ادْعُوا الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِهِ فَلَا يَمْلِكُوْنَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنْكُمْ وَلَا تَحْوِيْلًا
تشریح آیت۵۶: قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِہِ فَلاَ یَمْلِکُوْنَ کَشْفَ الضُّرِّ عَنْکُمْ وَلاَ تَحْوِیْلًا: «آپ کہیے کہ ان کو پکار دیکھو جن کو تم نے اُس کے سوا (معبود) گمان کر رکھا ہے، تو نہ انہیں کچھ اختیار حاصل ہے تم سے کوئی تکلیف دُور کرنے کا اور نہ ہی (تمہاری حالت) بدلنے کا۔»
(جو لوگ اﷲ کے علاوہ دوسرے معبودوں کو مانتے ہیں ، اُن سے) کہہ دو کہ : ’’ جن کو تم نے اﷲ کے سوا معبود سمجھ رکھا ہے، انہیں پکار کر دیکھو۔ ہوگا یہ کہ نہ وہ تم سے کوئی تکلیف دور کرسکیں گے، اور نہ اُسے تبدیل کر سکیں گے۔‘‘
وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ قُلْ أَفَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَحْمَتِهِ قُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ
تشریحآیت ۳۸: وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ: ’’اور (اے نبی!) اگر آپ ان سے پوچھیں کہ کس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو تو وہ یقینا یہی کہیں گے کہ اللہ نے!‘‘
قُلْ اَفَرَءَیْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِنْ اَرَادَنِیَ اللّٰہُ بِضُرٍّ ہَلْ ہُنَّ کٰشِفٰتُ ضُرِّہٖ: ’’تو ان سے کہیے کہ ذرا غور کرو! جن کو تم پکارتے ہو اللہ کے سوا، اگر اللہ نے میرے لیے کسی تکلیف کا فیصلہ کر لیا ہے تو کیا وہ (تمہارے معبود) اُس تکلیف کو دور کر سکیں گے؟‘‘
دراصل مشرکین ِمکہ ّاللہ تعالیٰ کو سب سے بڑے معبود کے طور پر تو مانتے تھے لیکن ساتھ ہی انہوں نے بہت سے چھوٹے معبود بھی بنا رکھے تھے۔ چنانچہ اس آیت میں ان کے اسی عقیدے کے مطابق ایک منطقی سوال کیا گیاہے کہ اگر تمہارا بڑا معبود اللہ کسی معاملے میں کوئی فیصلہ کرلے تو اس کے بعد کیا اس بڑے کا حکم چلتا ہے یا اس کے مقابلے میں تمہارے یہ چھوٹے معبود بھی اپنی من مرضی کرتے ہیں؟ اور اگر بالفرض اللہ نے میرے لیے کسی ضرر کا فیصلہ کر لیا ہے تو کیا تمہارے یہ معبود اس کے اس فیصلے کے آڑے آ سکتے ہیں ؟
اَوْ اَرَادَنِیْ بِرَحْمَۃٍ ہَلْ ہُنَّ مُمْسِکٰتُ رَحْمَتِہٖ: ’’یا اگر اُس نے میرے لیے رحمت کا کوئی فیصلہ کر لیا ہے تو کیا وہ اُس کی رحمت کو روک سکتے ہیں ؟‘‘
قُلْ حَسْبِیَ اللّٰہُ عَلَیْہِ یَتَوَکَّلُ الْمُتَوَکِّلُوْنَ: ’’آپ کہہ دیجیے کہ میرے لیے تو اللہ ہی کافی ہے! اور اُسی پر توکل ّکرتے ہیں توکل کرنے والے۔ ‘‘
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تو وہ ضرور یہی کہیں گے کہ اﷲ نے۔ (ان سے) کہو کہ : ’’ ذرا مجھے یہ بتاؤ کہ تم اﷲ کو چھوڑ کر جن (بتوں ) کو پکارتے ہو، اگر اﷲ مجھے کوئی نقصان پہنچانے کا ارادہ کر لے تو کیا یہ اُس کے پہنچائے ہوئے نقصان کو دور کر سکتے ہیں؟ یا اگر اﷲ مجھ پر مہربانی فرمانا چاہے تو کیا یہ اُس کی رحمت کو روک سکتے ہیں؟‘‘ کہو کہ : ’’ میرے لئے اﷲ ہی کافی ہے۔ بھروسہ رکھنے والے اُسی پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔‘‘