قرآن کریم > الأنفال
الأنفال
•
وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا قَالُواْ قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاء لَقُلْنَا مِثْلَ هَذَا إِنْ هَذَا إِلاَّ أَسَاطِيرُ الأوَّلِينَ
اور جب ان کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو یہ کہتے ہیں کہ : ’’ (بس !) ہم نے سن لیا، اگر ہم چاہیں تو اِس جیسی باتیں ہم بھی کہہ لائیں ۔ یہ (قرآن) اور کچھ نہیں ، صرف پچھلے لوگوں کے افسانے ہیں۔ ‘‘
•
وَإِذْ قَالُواْ اللَّهُمَّ إِن كَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاء أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
(اور ایک وقت وہ تھا) جب انہوں نے کہا تھا کہ : ’’ یا اﷲ ! اگر یہ (قرآن) ہی وہ حق ہے جو تیری طرف سے آیا ہے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا دے، یا ہم پر کوئی اور تکلیف دہ عذاب ڈال دے۔ ‘‘
•
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ
اور (اے پیغمبر !) اﷲ ایسا نہیں ہے کہ اِن کو اِس حالت میں عذاب دے جب تم ان کے درمیان موجود ہو، اور اﷲ اِس حالت میں بھی ان کو عذاب دینے والا نہیں ہے جب وہ استغفار کرتے ہوں
•
وَمَا لَهُمْ أَلاَّ يُعَذِّبَهُمُ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُواْ أَوْلِيَاءهُ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ
اور بھلا ان میں کیا خوبی ہے کہ اﷲ اُن کو عذاب نہ دے جبکہ وہ لوگوں کو مسجدِ حرام سے روکتے ہیں ، حالانکہ وہ اُس کے متولّی نہیں ہیں ۔ متقی لوگوں کے سوا کسی قسم کے لوگ اُس کے متولّی نہیں ہوسکتے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ (اس بات کو) نہیں جانتے
•
وَمَا كَانَ صَلاَتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلاَّ مُكَاء وَتَصْدِيَةً فَذُوقُواْ الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
اور بیت اﷲ کے پاس ان کی نماز سیٹیاں بجانے اورتالیاں پیٹنے کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ لہٰذا (اے کافرو !) جو کافرانہ باتیں تم کرتے رہے ہو، ان کی وجہ سے اب عذاب کا مزہ چکھو
•
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّواْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ إِلَى جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ
جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ اپنے مال اس کام کیلئے خرچ کر رہے ہیں کہ لوگوں کو اﷲ کے راستے سے روکیں ۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ یہ لوگ خرچ تو کریں گے، مگر پھر یہ سب کچھ ان کیلئے حسرت کا سبب بن جائے گا، اور آخر کار یہ مغلوب ہوجائیں گے۔ اور (آخرت میں ) ان کافر لوگوں کو جہنم کی طرف اِکٹھا کر کے لایا جائے گا
•
لِيَمِيزَ اللَّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىَ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعاً فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ أُوْلَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
تاکہ اﷲ ناپاک (لوگوں ) کو پاک (لوگوں ) سے الگ کردے، اور ایک ناپاک کو دوسرے ناپاک پر رکھ کر سب کا ایک ڈھیر بنائے، اور اس ڈھیر کو جہنم میں ڈال دے۔ یہی لوگ ہیں جو سراسر خسارے میں ہیں
•
قُل لِلَّذِينَ كَفَرُواْ إِن يَنتَهُواْ يُغَفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ وَإِنْ يَعُودُواْ فَقَدْ مَضَتْ سُنَّةُ الأَوَّلِينِ
(اے پیغمبر!) جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے ان سے کہہ دو کہ : ’’ اگر وہ باز آجائیں تو پہلے ان سے جو کچھ ہوا ہے، اُسے معاف کر دیا جائے گا۔ ‘‘ اور اگر وہ پھر وہی کام کریں گے تو پچھلے لوگوں کے ساتھ جو معاملہ ہوا، وہ (ان کے سامنے) گذر ہی چکا ہے
•
وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلّه فَإِنِ انتَهَوْاْ فَإِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
اور (مسلمانو !) ان کافروں سے لڑتے رہو، یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے، اوردین پورے کا پورا اﷲ کا ہوجائے۔ پھر اگر یہ باز آجائیں تو اُن کے اعمال کو اﷲ خوب دیکھ رہا ہے
•
وَإِن تَوَلَّوْاْ فَاعْلَمُواْ أَنَّ اللَّهَ مَوْلاَكُمْ نِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُ
اور اگر یہ منہ موڑے رکھیں ، تو اﷲ تمہارا رکھوالا ہے، بہترین رکھوالا، اور بہترین مددگار !