قرآن کریم > الأعراف
الأعراف
•
وَلَقَدْ خَلَقْنَاكُمْ ثُمَّ صَوَّرْنَاكُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلآئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ لَمْ يَكُن مِّنَ السَّاجِدِينَ
اور ہم نے تمہیں پیدا کیا، پھر تمہاری صورت بنائی، پھر فرشتوں سے کہا کہ : ’’ آدم کو سجدہ کرو۔ ‘‘ چنانچہ سب نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے۔ وہ سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا
•
قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلاَّ تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُكَ قَالَ أَنَاْ خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ
اﷲ نے کہا : ’’ جب میں نے تجھے حکم دے دیا تھا تو تجھے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا ؟ ‘‘ وہ بولا : ’’ میں اُس سے بہتر ہوں ۔ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا، اور اُس کو مٹی سے پیدا کیا۔ ‘‘
•
قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَن تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِينَ
اﷲ نے کہا : ’’ اچھا تو یہاں سے نیچے اُتر، کیونکہ تجھے یہ حق نہیں پہنچتا کہ یہاں تکبر کرے۔ اب نکل جا، یقینا تو ذلیلوں میں سے ہے۔ ‘‘
•
قَالَ أَنظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ
اُس نے کہا : ’’ مجھے اُس دن تک (زندہ رہنے کی) مہلت دیدے جس دن لوگوں کو قبروں سے زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔ ‘‘
•
قَالَ فَبِمَآ اَغْوَيْتَنِيْ لَاَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيْمَ
کہنے لگا : ’’ اب چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے، اِس لئے میں (بھی) قسم کھاتا ہوں کہ اِن (انسانوں) کی گھات لگا کر تیرے سیدھے راستے پر بیٹھ رہوں گا
•
ثُمَّ لآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَآئِلِهِمْ وَلاَ تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ
پھر میں اِن پر (چاروں طرف سے) حملے کروں گا، ان کے سامنے سے بھی، اور ان کے پیچھے سے بھی، اور ان کے دائیں طرف سے بھی، اور ان کی بائیں طرف سے بھی۔ اور تو ان میں سے سے اکثر لوگوں کو شکر گذار نہی پائے گا۔ ‘‘
•
قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْؤُومًا مَّدْحُورًا لَّمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ لأَمْلأنَّ جَهَنَّمَ مِنكُمْ أَجْمَعِينَ
اﷲ نے کہا : ’’ نکل جا یہاں سے، ذلیل اور مردود ہو کر۔ اُن میں سے جو تیرے پیچھے چلے گا، (وہ بھی تیرا ساتھی ہو گا) اور میں تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا
•
وَيَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلاَ مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
اور اے آدم ! تم اور تمہاری بیوی دونوں جنت میں رہو، اور جہاں سے جو چیز چاہو، کھاؤ۔ البتہ اِس (خاص) درخت کے قریب بھی مت پھٹکنا، ورنہ تم زیادتی کرنے والوں میں شامل ہو جاؤ گے۔ ‘‘
•
فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِن سَوْآتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ إِلاَّ أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ
پھر یہ ہوا کہ شیطان نے اُن دونوں کے دل میں وسوسہ ڈالا، تاکہ اُن کی شرم کی جگہیں جو اُن سے چھپائی گئی تھیں ، ایک دوسرے کے سامنے کھول دے۔ کہنے لگا کہ : ’’ تمہارے پروردگار نے تمہیں اس درخت سے کسی اوروجہ سے نہیں ، بلکہ صرف اس وجہ سے روکا تھا کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ، یا تمہیں ہمیشہ کی زندگی نہ حاصل ہوجائے۔ ‘‘