قرآن کریم > الأنعام
الأنعام
•
الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءهُمُ الَّذِينَ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ ان کو (یعنی خاتم النبیّین ﷺ کو) اس طرح پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں ۔ (پھر بھی) جن لوگوں نے اپنی جانوں کیلئے گھاٹے کا سودا کر رکھا ہے، وہ ایمان نہیں لاتے
•
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
اور اُس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اﷲ پر جھوٹا بہتان باندھے، یا اﷲ کی آیتوں کو جھٹلائے ؟ یقین رکھو کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پاسکتے
•
وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُواْ أَيْنَ شُرَكَآؤُكُمُ الَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
اُس دن (کو یادرکھو) جب ہم اِن سب کو اِکٹھا کریں گے، پھر جن لوگوں نے شرک کیا ہوگا ان سے پوچھیں گے کہ : ’’ کہاں ہیں تمہارے وہ معبود جن کے بارے میں تم یہ دعویٰ کرتے تھے کہ وہ خدائی میں اﷲ کے شریک ہیں ؟ ‘‘
•
ثُمَّ لَمْ تَكُن فِتْنَتُهُمْ إِلاَّ أَن قَالُواْ وَاللَّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ
اُس وقت اُن کے پاس کوئی بہانہ نہیں ہوگا، سوائے اِس کے کہ وہ کہیں گے : ’’ اﷲ کی قسم جو ہمارا پروردگار ہے، ہم تو مشرک نہیں تھے۔ ‘‘
•
انظُرْ كَيْفَ كَذَبُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ
دیکھو ! یہ اپنے معاملے میں کس طرح جھوٹ بول جائیں گے، اور جو (معبود) انہوں نے جھوٹ موٹ تراش رکھے تھے، اُن کا اِنہیں کوئی سراغ نہیں مل سکے گا !
•
وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ وَجَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا وَإِن يَرَوْاْ كُلَّ آيَةٍ لاَّ يُؤْمِنُواْ بِهَا حَتَّى إِذَا جَآؤُوكَ يُجَادِلُونَكَ يَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنْ هَذَآ إِلاَّ أَسَاطِيرُ الأَوَّلِينَ
اور اِن میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو تمہاری بات کان لگا کر سنتے ہیں ، مگر (چونکہ یہ سننا طلبِ حق کے بجائے ضد پر اَڑے رہنے کیلئے ہوتا ہے، اس لئے) ہم نے ان کے دلوں پر ایسے پردے ڈال دیئے ہیں کہ وہ اس کو سمجھتے نہیں ہیں ، اور ان کے کانوں میں بہرا پن پیدا کر دیا ہے۔ اور اگر وہ ایک ایک کر کے ساری نشانیاں دیکھ لیں تب بھی وہ ان پر ایمان نہیں لائیں گے۔ انتہا یہ ہے کہ جب تمہارے پاس جھگڑا کرنے کیلئے آتے ہیں تو یہ کافر لوگ یوں کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) پچھلے لوگوں کی داستانوں کے سوا کچھ نہیں
•
وَهُمْ يَنْهَوْنَ عَنْهُ وَيَنْأَوْنَ عَنْهُ وَإِن يُهْلِكُونَ إِلاَّ أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
اور یہ دوسروں کو بھی اس (قرآن) سے روکتے ہیں ، اور خود بھی اس سے دُور رہتے ہیں ۔ اور (اس طرح) وہ اپنی جانوں کے سوا کسی اور کو ہلاکت میں نہیں ڈال رہے، لیکن ان کو احساس نہیں ہے
•
وَلَوْ تَرَىَ إِذْ وُقِفُواْ عَلَى النَّارِ فَقَالُواْ يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلاَ نُكَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
اور (بڑا ہولناک نظارہ ہوگا) اگر تم وہ وقت دیکھو جب ان کو دوزخ پر کھڑا کیا جائے گا، اور یہ کہیں گے : ’’ اے کاش ! ہمیں واپس (دنیا میں ) بھیج دیا جائے، تاکہ اس بار ہم اپنے پروردگار کی نشانیوں کو نہ جھٹلائیں ، اور ہمارا شمار مومنوں میں ہو جائے ! ‘‘
•
بَلْ بَدَا لَهُم مَّا كَانُواْ يُخْفُونَ مِن قَبْلُ وَلَوْ رُدُّواْ لَعَادُواْ لِمَا نُهُواْ عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
حالانکہ (ان کی یہ آرزو بھی سچی نہ ہوگی) بلکہ دراصل وہ چیز (یعنی آخرت) ان کے سامنے کھل کر آچکی ہوگی جسے وہ چھپایا کرتے تھے، (اس لئے مجبوراً یہ دعویٰ کریں گے) ورنہ اگر ان کو واقعی واپس بھیجا جائے تو یہ دوبارہ وہی کچھ کریں گے جس سے انہیں روکا گیا ہے، اور یقین جانو یہ پکے جھوٹے ہیں
•
وَقَالُواْ إِنْ هِيَ إِلاَّ حَيَاتُنَا الدُّنْيَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِينَ
یہ تو یوں کہتے ہیں کہ جو کچھ ہے بس یہی دُنیوی زندگی ہے، اور ہم مر کر دوبارہ زندہ نہیں کئے جائیں گے