قرآن کریم > آل عمران
آل عمران
•
يَسْتَبْشِرُونَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَفَضْلٍ وَأَنَّ اللَّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُؤْمِنِينَ
وہ اﷲ کی نعمت اور فضل پر بھی خوشی مناتے ہیں اور اس بات پر بھی کہ اﷲ مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا
•
الَّذِينَ اسْتَجَابُواْ لِلّهِ وَالرَّسُولِ مِن بَعْدِ مَآ أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ لِلَّذِينَ أَحْسَنُواْ مِنْهُمْ وَاتَّقَواْ أَجْرٌ عَظِيمٌ
وہ لوگ جنہوں نے زخم کھانے کے بعد بھی اﷲ اور رسول کی پکار کا فرماں برداری سے جواب دیا، ایسے نیک اور متقی لوگوں کیلئے زبردست اجر ہے
•
الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُواْ لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَاناً وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ
وہ لوگ جن سے کہنے والوں نے کہا تھا کہ : ’’ یہ (مکہ کے کافر) لوگ تمہارے (مقابلے) کیلئے (پھر سے) جمع ہوگئے ہیں، لہٰذا ان سے ڈرتے رہنا ۔ تو اس (خبر) نے ان کے ایمان میں اور اضافہ کر دیا اور وہ بول اٹھے کہ : ’’ ہمارے لئے اﷲ کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے ۔ ‘‘
•
فَانقَلَبُواْ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَفَضْلٍ لَّمْ يَمْسَسْهُمْ سُوءٌ وَاتَّبَعُواْ رِضْوَانَ اللَّهِ وَاللَّهُ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ
نتیجہ یہ کہ یہ لوگ اﷲ کی نعمت اور فضل لے کر اس طرح واپس آئے کہ انہیں ذرا بھی گزند نہیں پہنچی، اور وہ اﷲ کی خوشنودی کے تابع رہے ۔ اور اﷲ فضلِ عظیم کا مالک ہے
•
إِنَّمَا ذَلِكُمُ الشَّيْطَانُ يُخَوِّفُ أَوْلِيَاءهُ فَلاَ تَخَافُوهُمْ وَخَافُونِ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
درحقیقت یہ تو شیطان ہے جو اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے، لہٰذا اگر تم مومن ہو تو ان سے خوف نہ کھاؤ، اور بس میرا خوف رکھو
•
وَلاَ يَحْزُنكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ إِنَّهُمْ لَن يَضُرُّواْ اللَّهَ شَيْئاً يُرِيدُ اللَّهُ أَلاَّ يَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِي الآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
اور (اے پیغمبر !) جو لوگ کفر میں ایک دوسرے سے بڑھ کر تیزی دکھا رہے ہیں، وہ تمہیں صدمے میں نہ ڈالیں ۔ یقین رکھو وہ اﷲ کا ذرا بھی نقصان نہیں کرسکتے ۔ اﷲ یہ چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہ رکھے، اور ان کیلئے زبردست عذاب (تیار) ہے
•
إِنَّ الَّذِينَ اشْتَرَوُاْ الْكُفْرَ بِالإِيمَانِ لَن يَضُرُّواْ اللَّهَ شَيْئًا وَلهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر کو مول لے لیا ہے وہ اﷲ کو ہرگز ذرا بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے، اور ان کیلئے ایک دکھ دینے والا عذاب (تیار) ہے
•
وَلاَ يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ أَنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لِّأَنفُسِهِمْ إِنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ لِيَزْدَادُواْ إِثْمًا وَلَهْمُ عَذَابٌ مُّهِينٌ
اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ ہر گز یہ نہ سمجھیں کہ ہم انہیں جو ڈھیل دے رہے ہیں وہ ان کے لئے کوئی اچھی بات ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ ہم تو انہیں صرف اس لئے ڈھیل دے رہے ہیں تاکہ وہ گناہ میں اور آگے بڑھ جائیں، اور (آخر کار) ان کیلئے ایسا عذاب ہوگا جو انہیں ذلیل کر کے رکھ دے گا
•
مَّا كَانَ اللَّهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى مَآ أَنتُمْ عَلَيْهِ حَتَّىَ يَمِيزَ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاء فَآمِنُواْ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَإِن تُؤْمِنُواْ وَتَتَّقُواْ فَلَكُمْ أَجْرٌ عَظِيمٌ
اﷲ ایسا نہیں کرسکتا کہ مومنوں کو اُس حالت پر چھوڑے رکھے جس پر تم لوگ اس وقت ہو، جب تک وہ ناپاک کو پاک سے الگ نہ کردے ۔ اور (دوسری طرف) وہ ایسا بھی نہیں کر سکتا کہ تم کو (براہِ راست) غیب کی باتیں بتا دے ۔ ہاں ! وہ (جتنا بتانامناسب سمجھتا ہے اس کیلئے) اپنے پیغمبروں میں سے جس کو چاہتا ہے چن لیتا ہے ۔ لہٰذا تم اﷲ اور اس کے رسولوں پرایمان رکھو ۔ اور اگر ایمان رکھو گے اور تقویٰ اختیار کروگے تو زبردست ثواب کے مستحق ہوگے
•
وَلاَ يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَّهُمْ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُواْ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلِلّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اور جو لوگ اﷲ کے دیئے ہوئے (مال) میں بخل سے کام لیتے ہیں وہ ہرگز یہ نہ سمجھیں کہ یہ ان کیلئے کوئی اچھی بات ہے ۔ اس کے برعکس یہ ان کے حق میں بہت بری بات ہے ۔ جس مال میں انہوں نے بخل سے کا م لیا ہوگا، قیامت کے دن وہ ان کے گلے کا طوق بنا دیا جائے گا ۔ اور سارے آسمان اور زمین کی میراث صرف اﷲ ہی کیلئے ہے، اور جو عمل بھی تم کرتے ہو اﷲ اس سے پوری طرح باخبر ہے