قرآن کریم > النحل
النحل
•
أَمْواتٌ غَيْرُ أَحْيَاء وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ
وہ بے جان ہیں ، اُن میں زندگی نہیں ، اور اُن کو اس بات کا بھی احساس نہیں ہے کہ ان لوگوں کو کب زندہ کر کے اُٹھایا جائے گا
•
إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَالَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ قُلُوبُهُم مُّنكِرَةٌ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ
تمہارا معبود تو بس ایک ہی خدا ہے۔ لہٰذا جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، اُن کے دل میں انکار پیوست ہوگیا ہے، اور وہ گھمنڈ میں مبتلا ہیں
•
لاَ جَرَمَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِينَ
ظاہر بات ہے کہ اﷲ وہ باتیں بھی جانتا ہے جو وہ چھپ کر کرتے ہیں ، اور وہ بھی جو علی الاعلان کرتے ہیں ۔ وہ یقینا گھمنڈ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
•
وَإِذَا قِيلَ لَهُم مَّاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ قَالُواْ أَسَاطِيرُ الأَوَّلِينَ
اور جب اُن سے کہا گیا کہ : ’’ تمہارے رَبّ نے کیا بات نازل کی ہے؟‘‘ تو انہوں نے کہا کہ : ’’ گذرے ہوئے لوگوں کے افسانے !‘‘
•
لِيَحْمِلُواْ أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلاَ سَاء مَا يَزِرُونَ
(ان باتوں کا) نتیجہ یہ ہے کہ وہ قیامت کے دن خود اپنے (گناہوں ) کے پورے پورے بوجھ بھی اپنے اُوپر لادیں گے، اور اُن لوگوں کے بوجھ کا ایک حصہ بھی جنہیں یہ کسی علم کے بغیر گمراہ کر رہے ہیں ۔ یاد رکھو کہ بہت برا بوجھ ہے جو یہ لاد رہے ہیں
•
قَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَأَتَى اللَّهُ بُنْيَانَهُم مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَيْهِمُ السَّقْفُ مِن فَوْقِهِمْ وَأَتَاهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لاَ يَشْعُرُونَ
ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی مکر کے منصوبے بنائے تھے۔ پھر ہوا یہ کہ (منصوبوں کی) جو عمارتیں انہوں نے تعمیر کی تھیں ، اﷲ تعالیٰ نے اُنہیں جڑ بنیاد سے اُکھاڑ پھینکا، پھر اُن کے اُوپر سے چھت بھی اُن پر آگری، اور اُن پر عذاب ایسی جگہ سے آدھمکا جس کا اُنہیں احساس تک نہیں تھا
•
ثُمَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُخْزِيهِمْ وَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَآئِيَ الَّذِينَ كُنتُمْ تُشَاقُّونَ فِيهِمْ قَالَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْعِلْمَ إِنَّ الْخِزْيَ الْيَوْمَ وَالْسُّوءَ عَلَى الْكَافِرِينَ
پھر قیامت کے دن اﷲ اُنہیں رُسوا کرے گا، اور ان سے پوچھے گا کہ : ’’ کہاں ہیں وہ میرے شریک جن کی خاطر تم (مسلمانوں سے) جھگڑا کیا کرتے تھے؟‘‘ جن لوگوں کو علم عطا ہوا ہے، وہ (اس دن) کہیں گے کہ : ’’ بڑی رُسوائی اور بدحالی مسلط ہے آج اُن کافروں پر
•
الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ فَأَلْقَوُاْ السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِن سُوءٍ بَلَى إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
جن کی رُوحیں فرشتوں نے اس حالت میں قبض کیں جب انہوں نے اپنی جانوں پر (کفر کی وجہ سے) ظلم کر رکھا تھا۔ اس موقع پر کافر لوگ بڑی فرماں برداری کے بول بولیں گے کہ ہم تو کوئی برا کام نہیں کرتے تھے۔ (ان سے کہا جائے گا :) ’’ کیسے نہیں کرتے تھے؟ اﷲ کو سب معلوم ہے کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو
•
فَادْخُلُواْ أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ
لہٰذا اب ہمیشہ جہنم میں رہنے کیلئے اُ س کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ، کیونکہ تکبر کرنے والوں کا یہی بر اٹھکانا ہے۔‘‘
•
وَقِيلَ لِلَّذِينَ اتَّقَوْاْ مَاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ قَالُواْ خَيْرًا لِّلَّذِينَ أَحْسَنُواْ فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ وَلَدَارُ الآخِرَةِ خَيْرٌ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِينَ
اور (دوسری طرف) متقی لوگوں سے پوچھا گیا کہ : ’’ تمہارے پروردگار نے کیا چیز نازل کی ہے؟‘‘ تو انہوں نے کہا : ’’ خیر ہی خیر اُتاری ہے۔‘‘ (اس طرح) جن لوگوں نے نیکی کی روش اختیار کی ہے، اُن کیلئے اس دُنیا میں بھی بہتری ہے، اور آخرت کا گھر تو ہے ہی سراپا بہتری، یقینا متقیوں کا گھر بہترین ہے