قرآن کریم > الرّعد
الرّعد
•
وَالَّذِينَ يَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُونَ سُوءَ الحِسَابِ
اور جن رشتوں کو اﷲ نے جوڑے رکھنے کا حکم دیا ہے، یہ لوگ انہیں جوڑے رکھتے ہیں ، اورا پنے پروردگار سے ڈرتے ہیں، اور حساب کے برے انجام سے خوف کھاتے ہیں
•
وَالَّذِينَ صَبَرُواْ ابْتِغَاء وَجْهِ رَبِّهِمْ وَأَقَامُواْ الصَّلاَةَ وَأَنفَقُواْ مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلاَنِيَةً وَيَدْرَؤُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ أُوْلَئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ
اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رَبّ کی خوشنودی کی خاطر صبر سے کام لیا ہے، اور نماز قائم کی ہے، اور ہم نے انہیں جو رِزق عطا فرمایا ہے، اُس میں سے خفیہ بھی اور علانیہ بھی خرچ کیا ہے، اور وہ بدسلوکی کا دِفاع حسنِ سلوک سے کرتے ہیں ۔ وطنِ اصلی میں بہترین انجام ان کا حصہ ہے
•
جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَالمَلاَئِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ
یعنی ہمیشہ رہنے کیلئے وہ باغات جن میں وہ خود بھی داخل ہوں گے، اور ان کے باپ دادوں ، بیویوں اور اولاد میں سے جو نیک ہوں گے، وہ بھی۔ اور (ان کے استقبال کیلئے) فرشتے ان کے پاس ہر دروازے سے (یہ کہتے ہوئے) داخل ہوں گے
•
سَلاَمٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ
کہ : ’’ تم نے (دنیا میں ) جو صبر سے کام لیا تھا، اس کی بدولت اب تم پر سلامتی ہی سلامتی نازل ہوگی، اور (تمہارے) اصلی وطن میں یہ تمہارا بہترین انجام ہے ! ‘‘
•
وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَآ أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُوْلَئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ
اور (دوسری طرف) جو لوگ اﷲ سے کئے ہوئے عہد کو مضبوطی سے باندھنے کے بعد توڑتے ہیں ، اور جن رشتوں کو اﷲ نے جوڑے رکھنے کا حکم دیا ہے، انہیں کاٹ ڈالتے ہیں ، اور زمین میں فساد مچاتے ہیں ، تو ایسے لوگوں کے حصے میں لعنت آتی ہے، اور اصلی وطن میں برا انجام انہی کا ہے
•
اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاء وَيَقَدِرُ وَفَرِحُواْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلاَّ مَتَاعٌ
اﷲ جس کیلئے چاہتا ہے، رزق میں وسعت کر دیتا ہے، اور (جس کیلئے چاہتا ہے) تنگی کر دیتا ہے۔ یہ (کافر) لوگ دنیوی زندگی پر مگن ہیں ، حالانکہ آخرت کے مقابلے میں دُنیوی زندگی کی حیثیت اس سے زیادہ نہیں کہ وہ معمولی سی پونجی ہے
•
وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَوْلاَ أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ قُلْ إِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاء وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ
اور جن لوگوں نے کفر اَپنا لیا ہے، وہ یہ کہتے ہیں کہ ان پر (یعنی محمد ﷺ پر) ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اُتاری گئی ؟ کہہ دو کہ : ’’ اﷲ جس کو چاہتا ہے، گمراہ کر دیتا ہے، اور اپنے راستے پر اُنہی کو لاتا ہے جو اُس کی طرف رُجوع کریں ۔ ‘‘
•
الَّذِينَ آمَنُواْ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللَّهِ أَلاَ بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
یہ وہ لوگ ہیں جو اِیمان لائے ہیں ، اور جن کے دل اﷲ کے ذکر سے اطمینان نصیب ہوتا ہے
•
الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ طُوبَى لَهُمْ وَحُسْنُ مَآبٍ
(غرض) جو لوگ ایمان لائے ہیں ، اور جنہوں نے نیک عمل کئے ہیں ، ان کے حصے میں خوش حالی بھی ہے، اور بہترین انجام بھی
•
كَذَلِكَ أَرْسَلْنَاكَ فِي أُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهَا أُمَمٌ لِّتَتْلُوا عَلَيْهِمُ الَّذِيَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَهُمْ يَكْفُرُونَ بِالرَّحْمَنِ قُلْ هُوَ رَبِّي لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ
(اے پیغمبر ! جس طرح دوسرے رسول بھیجے گئے تھے) اسی طرح ہم نے تمہیں ایک ایسی اُمت میں رسول بنا کر بھیجا ہے جس سے پہلی بہت سی اُمتیں گذر چکی ہیں ، تاکہ تم ان کے سامنے وہ کتاب پڑھ کر سنادو جو ہم نے وحی کے ذریعے تم پر نازل کی ہے، اور یہ لوگ اس ذات کی ناشکری کر رہے ہیں جو سب پر مہربان ہے۔ کہہ دو کہ : ’’ وہ میرا پالنے والا ہے، اُس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔ اُسی پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے، اور اُسی کی طرف مجھے لوٹ کر جانا ہے۔ ‘‘