May 8, 2024

قرآن کریم > الـبينة >sorah 98 ayat 8

جَزَاؤُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ۭ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ ۭ ذٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهٗ

اُن کے پروردگار کے پاس اُن کا اِنعام وہ سدا بہار جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ وہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اﷲ اُن سے خوش ہوگا، اور وہ اُس سے خوش ہوں گے۔ یہ سب کچھ اُس کیلئے ہے جو اپنے پروردگار کا خوف دل میں رکھتا ہو

آيت 8: جَزَاؤُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا: «ان لوگوں كا بدله هوگا ان كے رب كے پاس دائمى قيام كے باغات كى صورت ميں جن كے دامن ميں ندياں بهتى هوں گى، ان ميں وه رهيں گے هميشه هميش۔»

        يهاں پر ضمنى طور پر يه علمى نكته بھى نوٹ كرليجيے كه قرآن مجيد ميں دو مقامات ايسے هيں جهاں اهل جنت اور اهل جهنم كے فورى تقابل (simoltaneous contrast) ميں اهل جنت كے ليے ﴿خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا﴾ جب كه اهل جهنم كے ليے صرف ﴿خَالِدِينَ فِيهَا﴾ كے الفاظ آئے هيں، جب كه اس سے پهلے آيت: 6 ميں اهل جهنم كا ذكر كرتے هوئے ﴿خَالِدِينَ فِيهَا﴾ كے الفاظ تك اكتفاء فرمايا گيا هے۔ اس كے علاوه سورة التغابن كى آيت 9 اور آيت 10 ميں بھى اهل جنت اور اهل جهنم كے تقابل كے حوالے سے يهى فرق ديكھنے ميں آتا هے۔ ان دونوں مقامات ميں مذكوره فرق كى بنياد پر امت مسلمه كى دو بهت بڑى علمى شخصيات نے يه موقف اختيار كيا هے كه جنت اور اس كى نعمتيں تو ابدى هيں، ليكن جهنم ابدى نهيں هے اور يه كه كبھى ايك وقت ايسا بھى آئے گا جب اهل جهنم ميں سے خير كے حامل آخرى عناصر كو نكال كر باقى لوگوں كو مدت مديد تك مبتلائے عذاب ركھنے كے بعد بالآخر اس ميں جلا كر معدوم كرديا جائے گا اور اس كے بعد جهنم كو بھى ختم كر ديا جائے گا۔ اس موقف كى حامل دو شخصيات ميں سے ايك تو شيخ اكبر محى الدين ابن عربى رحمه الله هيں جن كا شمار چوٹى كے صوفياء ميں هوتا هے اور دوسرى شخصيت امام ابن تيميه رحمه الله كى هے جو سلفى حضرات كے نزديك اسلامى دنيا كے سب سے بڑے امام اور عالم هيں۔ امام ابن تيميه رحمه الله كا اس نكتے پر محى الدين ابن عربى رحمه الله سے متفق هو جانا يقيناً ايك اهم بات اور «متفق گرديد رائے بوعلى با رائے من» والا معامله هے، كيوں كه مجموعى طور پر وه محى الدين ابن عربى رحمه الله كے خيالات ونظريات سے شديد اختلاف ركھتے هيں۔ واضح رهے كه جهنم كے ابدى نه هونے سے متعلق ميں نے يهاں مذكوره دو شخصيات كى آراء كا ذكر محض ايك علمى نكتے كے طور پر كيا هے، عام اهل سنت كا عقيده بهر حال يه نهيں هے۔ اهل سنت علماء كے نزديك جهنم بھى جنت كى طرح ابدى هى هے۔

رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ: «الله ان سے راضى هوا اور وه اس سے راضى هوئے۔»

يعنى آخرت ميں الله تعالى انهيں اتنا كچھ عطا فرمائے گا كه وه الله سے خوش هوجائيں گے۔

ذَلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ: «يه صله اس كے ليے هے جو اپنے رب سے ڈرتا هے۔»

اللهم ربنا اجعلنا منهم! اللهم ربنا اجعلنا منهم! آمين، ثم آمين!

UP
X
<>