May 4, 2024

قرآن کریم > الـعلق >sorah 96 ayat 10

عَبْدًا إِذَا صَلَّى

جو ایک بندے کو منع کرتا ہے جب وہ نماز پڑھتا ہے ؟

آيت 10: عَبْدًا إِذَا صَلَّى: «(همارے) ايك بندے كو جب وه نماز پڑھتا هے۔»

          يه اشاره هے ابو جهل كى ان جسارت آميز حركات كى طرف جو وه حضور صلى الله عليه وسلم كو نماز سے روكنے كے ليے كيا كرتا تھا۔ مثلاً ايك مرتبه بنى كريم صلى الله عليه وسلم خانه كعبه ميں نماز پڑھ رهے تھے۔ ابو جهل نے آپ صلى الله عليه وسلم كو ديكھا تو اونٹ كى اوجھڑى منگوا كر عين سجدے كى حالت ميں آپ عليه السلام كى پشت مبارك پر ركھوادى۔ حضرت فاطمه رضى الله عنها ابھى بچى تھيں، ان كو پته چلا تو آپ گھر سے بھاگم بھاگ حرم ميں پهنچيں اور اپنے ننھے ننھے هاتھوں سے اس غلاظت كو آپ صلى الله عليه وسلم كے اوپر سے هٹايا۔ اسى طرح ايك اور موقع پر ابو جهل نے آپ صلى الله عليه وسلم كو نماز پرھتے ديكھ كر آپ صلى الله عليه وسلم كى گردن مبارك ميں چادر ڈال كر اس قدر زور سے مروڑا كه آپ كى آنكھيں ابل پريں۔ ايسا هى ايك واقعه حضور صلى الله عليه وسلم كے سفر طائف سے واپسى كے زمانے ميں بھى پيش آيا۔ اس واقعه كى تفصيل روايات ميں يوں آتى هے كه ابو جهل نے لات اور عزى كى قسم كھا كر كها تھا كه اگر اس نے پھر محمد (صلى الله عليه وسلم) كو اس طرح نماز پڑھتے ديكھا تو ان كى گردن روند ڈالوں گا اور ان كا منه خاك آلود كردوں گا۔ ايك دن اس نے آپ صلى الله عليه وسلم كو حرم ميں نماز پڑھتے ديكھا تو غصے ميں آپ كو ڈانٹتے هوئے آپ صلى الله عليه وسلم كى طرف بڑھا تاكه اپنى قسم پورى كرے مگر پھر يكدم دهشت زده هوكر پيچھے هٹ گيا۔ لوگوں نے پوچھا كيا هوا؟ كيوں پيچھے هٹ آئے؟ كهنے لگا كه آگے بڑھنے پر مجھے اپنے اور محمد (صلى الله عليه وسلم) كے درميان حائل آگ سے بھرى هوئى ايك خندق اور ايك پروں والى كوئى مخلوق دكھائى دى جو ميرى تكه بوٹى كرنے كو تيار تھى۔ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمايا اگر وه ميرے قريب پھٹكتا تو فرشتے اس كے چيتھڑے اڑا ديتے۔ يهاں يه نكته لائق توجه هے كه پهلے دونوں واقعات كے حوالے سے ابو جهل كو ايسے كسى غير معمولى يا غير مرئى رد عمل كا تجربه نهيں هوا تھا۔ ميرے نزديك اس كى توجيه يه هے كه پهلے دونوں واقعات كے زمانے ميں حضور صلى الله عليه وسلم كى پشت پناهى كے ليے دنيوى اسباب كے طور پر جناب ابو طالب موجود تھے، جب كه تيسرا واقعه اس زمانے ميں پيش آيا جب يه دنيوى سهارا بھى موجود نه رها اور اب حضور صلى الله عليه وسلم كى حفاظت براه راست الله تعالى خود فرما رها تھا۔ اس ليے اس وقت غيبى مدد كے ذريعے حضور صلى الله عليه وسلم كى حفاظت كو يقينى بنايا گيا۔ آيات زير مطالعه ميں خاص طور پر اسى واقعه كا تذكره هے۔

UP
X
<>