May 5, 2024

قرآن کریم > الضـحى >sorah 93 ayat 6

أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًا فَآوَى

کیا اُس نے تمہیں یتیم نہیں پایا تھا، پھر (تمہیں ) ٹھکانا دیا؟

آيت 6: أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًا فَآوَى: «كيا اس نے نهيں پايا آپ كو يتيم، پھر پناه دى!»

          يه آيات سيرت النبى صلى الله عليه وسلم كے مختلف پهلوؤں كو سمجھنے كے حوالے سے بھى بهت اهم هيں۔ حضور صلى الله عليه وسلم كے والد آپ صلى الله عليه وسلم كى پيدائش سے پهلے هى وفات پاچكے تھے۔ چناں چه آپ صلى الله عليه وسلم پيدا هى يتيمى كى حالت ميں هوئے۔ چھ سال كى عمر ميں والده كا سهارا بھى چھن گيا۔ دادا نے اپنى كفالت ميں ليا تو دوسال بعد وه بھى چھوڑ كر چلے گئے۔ تايا زبير بن عبدالمطلب سر پرست بنے تو كچھ عرصه بعد ان كا بھى انتقال هوگيا (حضور صلى الله عليه وسلم كى كفالت كے حوالے سے آپ صلى الله عليه وسلم كے تايا زبير بن عبد المطلب كا ذكر اكثر تاريخى حوالوں ميں موجود هى نهيں۔ ايسا دراصل جناب ابو طالب كے كردار كو زياده نماياں كرنے كے ليے جان بوجھ كر باقاعده سوچے سمجھے منصوبے كے تحت كيا گيا هے)۔ اس كے بعد جناب ابو طالب نے آپ صلى الله عليه وسلم كے سر پر دست شفقت ركھا اور ان هى كى سرپرستى ميں آپ صلى الله عليه وسلم جوانى كى عمر كو پهنچے۔

آيت كے لفظ «فآوى» ميں ان تمام دنيوى سهاروں كى طرف اشاره هے جو ظاهر هے آپ صلى الله عليه وسلم كو الله تعالى نے فراهم كيے تھے اور الله تعالى نے هى ان تمام رشته داروں كے دلوں ميں آپ صلى الله عليه وسلم كے ليے محبت اور چاهت پيدا كى تھى۔ اسى  نے آپ صلى الله عليه وسلم كى شخصيت ايسى بنائى تھى كه جو كوئى آپ صلى الله عليه وسلم كو ديكھتا آپ كا گرويده هوجاتا تھا۔ اسى طرح الله تعالى نے حضرت موسى عليه السلام كو بھى بچپن ميں سهارا ديا تھا۔ سوره طه ميں الله تعالى كى اس قدرت اور حكمت كا ذكر اس طرح آيا هے: (وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِّنِّي) (آيت 39) كه اے موسى عليه السلام ميں نے آپ پر اپنى محبت كا پر تو ڈال ديا تھا جس كى وجه سے لوگ آپ كو ديكھ كر متاثر هوجاتے تھے اور يوں وه آپ عليه السلام كو قتل كرنے سے باز رهے۔

UP
X
<>