May 7, 2024

قرآن کریم > الـبلد >sorat 90 ayat 4

لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي كَبَدٍ

کہ ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا ہے

آيت 4: لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي كَبَدٍ: «بے شك هم نے انسان كو پيدا هى محنت اور مشقت ميں كيا هے۔»

          سورة الانشقاق ميں يهى مضمون اس طرح بيان هوا هے: (يَاأَيُّهَا الْإِنْسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيهِ) «اے انسان! تو مشقت پر مشقت برداشت كرتے جارها هے اپنے رب كى طرف، پھر تو اس سے ملنے والا هے»۔ انسانى زندگى كے بارے ميں يه تلخ حقيقت كسى سے ڈھكى چھپى نهيں كه اس دنيا ميں كوئى انسان جيسا هے جهاں هے، غريب هے، امير هے،۔ صاحب اقتدار هے، فقير هے، كلفت، مشقت، كوفت، پريشانى اس كا مقدر هے۔ كوئى انسان جسمانى محنت كے هاتھوں بے حال هے تو كوئى ذهنى مشقت كى وجه سے پريشان۔ كوئى جذباتى اذيت سے دوچار هے تو كوئى نفسياتى خلفشار كا شكار هے۔ كوئى كوڑى كوڑى كا محتاج هے تو كسى كے ليے دولت كے انبار وبال جان هيں، كسى كے پاس سر چھپانے كو جگه نهيں تو كوئى مخملى گديلوں پر ليٹا نيند كو ترستا هے۔ غرض مختلف انسانوں كى مشقت كى كيفيت، نوعيت اور شدت تو مختلف هوسكتى هے مگر مشقت اور پريشانى سے چھٹكارا جيتے جى كسى كو بھى نهيں هے۔ بقول غالب:

قيد حيات و بندِ غم اصل ميں دونوں ايك هيں      موت سے پهلے آدمى غم سے نجات پائے كيوں!

        بظاهر تو يه صورت حال بھى بهت گھمبير محسوس هوتى هے، ليكن انسان كى اصل مشكل اس سے كهيں بڑى هے اور وه مشكل يه هے كه اسے دنيوى زندگى ميں پيش آنے والى يه تمام پريشانياں اور سختياں بھى سهنى هيں اور اس كے بعد اپنے رب كے حضور پيش هوكر اپنے ايك ايك عمل كا حساب بھى دينا هے۔ سورة الانشقاق كى مذكوره آيت ميں اسى «ملاقات» كا ذكر هے۔ ظاهر هے انسان كى قسمت كا حتمى فيصله تو اسى ملاقات ميں هونا هے۔ اس سارى صورت حال ميں انسان كى اصل مشقت، اصل مشكل اور اصل ٹريجڈى كا اندازه لگانا هو تو ايك ايسے انسان كا تصور كريں جو زندگى بھر دنيا حاصل كرنے كے جنون ميں كولهو كا بيل بن كر محنت و مشقت كى چكى ميں پستا اور طرح طرح كى ذهنى و نفسياتى اذيتوں كى آگ ميں جلتا رها۔ پھر مشقتوں پر مشقتيں برداشت كرتا اور تكليفوں پر تكليفيں جھيلتا يه انسان جب اپنے رب كى عدالت ميں پيش هوا تو اس كا دامن مطلوبه معيار و مقدار كى نيكيوں سے خالى تھا۔ چناں چه اس عدالت سے اسے دائمى سزا كا حكم هوا: (وَيَصْلَى سَعِيرًا) (الانشقاق) اور اس كے بعد اسے جهنم ميں جھونك ديا گيا۔۔۔۔۔۔ هميشه هميش كے ليے! يه هے انسان كى اصل مشكل اور اصل ٹريجڈى جس كا تصور بھى روح فرسا هے۔ چناں چه هر انسان كو سنجيدگى سے سوچنا چاهيے كه:

اب تو گھبرا كے يه كهتے هيں كه مرجائيں گے  مر كے بھى چين نه پايا تو كدھر جائيں گے

UP
X
<>