May 3, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 2

فَسِيحُواْ فِي الأَرْضِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَاعْلَمُواْ أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ وَأَنَّ اللَّهَ مُخْزِي الْكَافِرِينَ 

لہٰذا (اے مشرکو !) تمہیں چار مہینے تک اجازت ہے کہ تم (عرب کی) سرزمین میں آزادی سے گھومو پھرو، اور یہ بات جان رکھو کہ تم اﷲ کو عاجز نہیں کر سکتے، اور یہ بات بھی کہ اﷲ اب کافروں کو رسوا کرنے والا ہے

آیت ۲: فَسِیْحُوْا فِی الْاَرْضِ اَرْبَعَۃَ اَشْہُرٍ : ‘‘تو گھوم پھر لو اس زمین میں چار ماہ تک‘‘

            یعنی اس جزیرہ نمائے عرب میں تمہیں رہنے اور گھومنے پھرنے کے لیے صرف چار مہینے کی مہلت دی جارہی ہے۔

            وَّاعْلَمُوْٓا اَنَّکُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللّٰہِ وَاَنَّ اللّٰہَ مُخْزِی الْکٰفِرِیْنَ: ‘‘اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے اور یہ بھی کہ اللہ کافروں کو رسوا کر کے رہے گا۔‘‘

            اب ان مشرکین کے لیے اللہ کے عذاب کی آخری قسط آ کر رہے گی۔ یہ قطعی اعلان تو ایسے معاہدوں کے ضمن میں تھا جن میں کوئی میعاد معین نہیں تھی‘ جیسے عام دوستی کے معاہدے‘ جنگ نہ کرنے کے معاہدے وغیرہ۔ ایسے تمام معاہدوں کو چارہ ماہ کی پیشگی وارننگ کے ساتھ ختم کر دیا گیا۔ یہ ایک معقول طریقہ تھا جو سورۃ الانفال کی آیت 58 میں بیان کردہ اصول: فَانْبِذْ اِلَیْہِمْ عَلٰی سَوَاءٍ کے مطابق اختیار کیا گیا۔ یعنی معاہدے کو علی الاعلان دوسرے فریق کی طرف پھینک دیا گیا‘ اور پھر فوراً اقدام بھی نہیں کیا گیا‘ بلکہ چار ماہ کی مہلت بھی دے دی گئی۔ 

UP
X
<>