قرآن کریم > عبس
•
عَبَسَ وَتَوَلَّى
(پیغمبر نے) منہ بنا یا، اور رُخ پھیر لیا
أَنْ جَاءَهُ الْأَعْمَى
اس لئے کہ اُن کے پاس وہ نابینا آگیا تھا
وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّهُ يَزَّكَّى
اور (اے پیغمبر !) تمہیں کیا خبر؟ شاید وہ سدھر جاتا
أَوْ يَذَّكَّرُ فَتَنْفَعَهُ الذِّكْرَى
یا وہ نصیحت قبول کرتا، اور نصیحت کرنا اُسے فائدہ پہنچاتا !
أَمَّا مَنِ اسْتَغْنَى
۔ وہ شخص جو بے پروائی دِکھارہا تھا
فَأَنْتَ لَهُ تَصَدَّى
اُس کے تو تم پیچھے پڑتے ہو
وَمَا عَلَيْكَ أَلَّا يَزَّكَّى
حالانکہ اگر وہ نہ سدھرے تو تم پر کوئی ذمہ داری نہیں آتی
وَأَمَّا مَنْ جَاءَكَ يَسْعَى
اور وہ جو محنت کر کے تمہارے پاس آیا ہے
وَهُوَ يَخْشَى
اور وہ دل میں اﷲ کا خوف رکھتا ہے
فَأَنْتَ عَنْهُ تَلَهَّى
اُس کی طرف سے تم بے پروائی برتتے ہو !