May 3, 2024

قرآن کریم > الأنفال >surah 8 ayat 58

وَإِمَّا تَخَافَنَّ مِن قَوْمٍ خِيَانَةً فَانبِذْ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاء إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ الخَائِنِينَ 

اور اگر تمہیں کسی قوم سے بدعہدی کا اندیشہ ہوتو تم وہ معاہدہ اُن کی طرف صاف سیدھے طریقے سے پھینک دو۔ یاد رکھو کہ اﷲ بد عہدی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

  آیت 58:  وَاِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ خِیَانَۃً فَانْبِذْ اِلَیْہِمْ عَلٰی سَوَآءٍ: ’’اور اگر آپ کو اندیشہ ہو جائے کسی قوم کی طرف سے بدعہدی کا تو پھینک دیجیے (ان کا معاہدہ) ان کی طرف کھلم کھلا۔‘‘

            پچھلی آیات میں انفرادی فعل کے طور پر معاہدے کی خلاف ورزی کا ذکر تھا۔ مثلاً کسی قبیلے کا کوئی فرد اس طرح کی کسی سازش میں ملوث پایا جائے توممکن ہے ایسی صورت میں اس کے قبیلے کے لوگ یا سردار اس سے بریٔ الذمہ ہو جائیں کہ یہ اس شخص کا ذاتی اور انفرادی فعل ہے اور اجتماعی طور پر ہمارا قبیلہ بدستور معاہدے کا پابند ہے۔ لیکن اس آیت میں قومی سطح پر اس مسئلے کا حل بتایا گیا ہے کہ اے نبی! اگر آپ کو کسی قوم یا قبیلے کی طرف سے معاہدے کی خلاف ورزی کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں آپ ان کے معاہدے کو علی الاعلان منسوخ (abrogate) کر دیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو اخلاق کے جس معیار پر دیکھنا چاہتا ہے اس میں یہ ممکن نہیں کہ بظاہر معاہدہ بھی قائم رہے اور اندرونی طور پر ان کے خلاف اقدام کی منصوبہ بندی بھی ہوتی رہے‘ بلکہ ایسی صورت میں آپ کھلم کھلا یہ اعلان کر دیں کہ آج سے میرے اور تمہارے درمیان کوئی معاہدہ نہیں۔

             مولانا مودودی نے 1948ء میں جہادِ کشمیر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار اسی قرآنی حکم کی روشنی میں کیا تھا‘ کہ ہندوستان کے ساتھ ہمارے سفارتی تعلقات کے ہوتے ہوئے یہ اقدام قرآن اور شریعت کی رو سے غلط ہے اور اسلام کے نام پر بننے والی مملکت کی حکومت کو ایسی پالیسی زیب نہیں دیتی۔ پاکستان کو اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنی پالیسی کا کھلم کھلا اعلان کرنا چاہیے۔ میز کے اوپر باہمی تعاون کے معاہدے کرنا‘ دوستی کے ہاتھ بڑھانا اور میز کے نیچے سے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنا دنیا داروں کا وطیرہ تو ہو سکتا ہے اہل ایمان کا طریقہ نہیں۔ مولانا مودودی کی یہ رائے اگرچہ اس   آیت کے عین مطابق تھی مگر اُس وقت اُن کی اس رائے کے خلاف عوام میں خاصا اشتعال پیدا ہو گیا تھا۔

             اِنَّ اللّٰہَ لاَ یُحِبُّ الْخَآئِنِیْنَ: ’’یقینا اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ 

UP
X
<>