May 2, 2024

قرآن کریم > الأنفال >surah 8 ayat 31

وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا قَالُواْ قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاء لَقُلْنَا مِثْلَ هَذَا إِنْ هَذَا إِلاَّ أَسَاطِيرُ الأوَّلِينَ 

اور جب ان کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو یہ کہتے ہیں کہ : ’’ (بس !) ہم نے سن لیا، اگر ہم چاہیں تو اِس جیسی باتیں ہم بھی کہہ لائیں ۔ یہ (قرآن) اور کچھ نہیں ، صرف پچھلے لوگوں کے افسانے ہیں۔ ‘‘

  آیت 31:  وَاِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِمْ اٰیٰـتُـنَا قَالُـوْا قَدْ سَمِعْنَا لَـوْ نَشَآءُ لَقُلْنَا مِثْلَ ہٰذَآ اِنْ ہٰذَآ اِلَّآ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ: ’’اور جب انہیں ہماری آیات پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتے ہیں بہت سن لیا ہم نے (یہ کلام)‘ اگر ہم چاہیں تو ایسا کلام ہم بھی کہہ دیں‘ یہ کچھ نہیں سوائے پچھلے لوگوں کی کہانیوں کے۔‘‘

            تاریخ اور سیرت کی کتابوں میں یہ قول نضر بن حارث سے منسوب ہے۔ لیکن ان کی اس طرح کی باتیں صرف کہنے کی حد تک تھیں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان لوگوں کو بار بار یہ چیلنج دیا گیا کہ اگر تم لوگ اس قرآن کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ نہیں سمجھتے تو تم بھی اسی طرح کا کلام بنا کر لے آؤ اور کسی ثالث سے فیصلہ کرا لو‘ مگر وہ لوگ اس چیلنج کو قبول کرنے کی کبھی جرأت نہ کر سکے۔ اسی طرح پچھلی صدی تک عام مستشرقین بھی یہ الزام لگاتے رہے ہیں کہ محمد نے تورات اور انجیل سے معلومات لے کر قرآن بنایا ہے‘ مگر آج کل چونکہ تحقیق کا دور ہے‘ اس لیے اُن کے ایسے بے تکے الزامات خود بخود ہی کم ہو گئے ہیں۔ 

UP
X
<>