May 5, 2024

قرآن کریم > الـقـيامـة >sorah 75 ayat 1

لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ

میں قسم کھاتا ہو ں قیامت کے دن کی

آيت 1: لا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ: «نهيں! ميں قسم كھاتا هوں قيامت كے دن كى۔»

        لا يهاں پر معترضين كے دلائل كى نفى كے ليے آيا هے۔ مطلب يه كه تمهيں تو مرنے كے بعد دوباره زنده هونا نا ممكن نظر آرها هے اور اس بنياد پر تم لوگ وقوع قيامت كے بارے ميں شكوك و شبهات كا اظهار كررهے هو، مگر مجھے اس كے وقوع كے بارے ميں اس قدر يقين هے كه ميں اس كى قسم كھارها هوں۔ موقف كے مؤكد اور مؤقر هونے كے اعتبار سے يه آيت سورة التغابن كى اس آيت سے گهرى مشابهت ركھتى هے: (قُلْ بَلَى وَرَبِّي لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ) (آيت 7) «(اے نبى صلى الله عليه وسلم!) آپ كه ديجيے: كيوں نهيں! مجھے ميرے رب كى قسم هے، تم لازماً اٹھائے جاؤ گے، پھر تمهيں جتاديا جائے گا ان اعمال كے بارے ميں جو تم نے كيے هيں»۔ سورة التغابن كى اس آيت كا اسلوب اور انداز بهت پرزور هے، ليكن ديكھا جائے تو اس ميں خارجى دليل اور منطق كوئى بھى نهيں۔ البته ايك شخص اپنے موقف كے حق ميں اپنى شخصيت اور اپنے يقين كو دليل كے طور پر پيش كر رها هے۔ ليكن يه شخصيت وه هے جس كے قول و كردار كى سچائى كو اپنے پرائے سب نے مثالى مانا هے اور يهى اس قول كے سچا هونے كى سب سے قوى دليل هے۔ چناں چه آيت زير مطالعه كے معاملے ميں بھى وقوع قيامت كے دعوے كى دليل محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم كى شخصيت اور آپ صلى الله عليه وسلم كى سيرت هے۔

UP
X
<>