May 5, 2024

قرآن کریم > الـمـزّمّـل >sorah 73 ayat 10

وَاصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيلًا

اور جو باتیں یہ (کافر لوگ) کہتے ہیں ، اُن پر صبر سے کام لو، اور خوبصورتی کے ساتھ اُن سے کنارہ کر لو

آيت 10: وَاصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيلاً: «اور جو كچھ يه لوگ كه رهے هيں اس پر صبر كيجيے، اور ان كو چھوڑ ديجيے بڑى خوب صورتى سے كناره كشى كرتے هوئے۔»

          يه لوگ آپ صلى الله عليه وسلم كے ليے شاعر، جادوگر اور مجنون جيسے نام ركھتے هيں۔ يه صورت حال آپ صلى الله عليه وسلم كے ليے بلا شبه نهايت تكليف ده هے، ليكن آپ صلى الله عليه وسلم ان لوگوں كى باتوں پر صبر كريں اور خوب صورت انداز ميں ان لوگوں كو چھوڑ كر الگ هوجائيں۔ سورة الفرقان ميں الله كے نيك بندوں كى ايك صفت يه بھى بيان كى گئى هے: (وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلامًا) كه جب لوگ ان سے مخاطب هوتے هيں تو وه ان كو سلام كركے گذر جاتے هيں۔

          دعوت و تبليغ كے مشن كو جارى ركھنے كے ليے اس حكمت عملى كو اپنانا بهت ضرورى هے۔ ظاهر هے انسان كے حالات هميشه ايك سے نهيں رهتے۔ هوسكتا هے آج جن لوگوں كو آپ كى دعوت سے چڑ هے كل انهيں آپ كى يهى باتيں اچھى لگنے لگيں۔ اس ليے لوگوں سے دوباره بات كرنے كا راسته كھلا ركھنا ضرورى هے۔ يه آيات نبوت كے بالكل ابتدائى دور ميں نازل هوئى تھيں۔ اگلے باره سال كے دوران مكه كے حالات نے ابھى كئى نشيب و فراز ديكھنے تھے۔ اس ليے حضور صلى الله عليه وسلم كو هدايت دى جارهى هے كه اهل مكه كى اوچھى حركتوں كى وجه سے آپ صلى الله عليه وسلم ان كو نظر انداز تو كريں۔ ليكن تعلقات ميں اس قدر تلخى نه آنے ديں كه دوباره انهيں دعوت دينا ممكن نه رهے۔

UP
X
<>