May 5, 2024

قرآن کریم > نوح >sorah 71 ayat 3

أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاتَّقُوهُ وَأَطِيعُونِ

کہ اﷲ کی عبادت کرو، اور اُس سے ڈرو، اور میرا کہنا مانو

آيت 3: أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاتَّقُوهُ وَأَطِيعُونِ: «كه تم لوگ الله كى بندگى كرو، اس كا تقوى اختيار كرو اور ميرى اطاعت كرو۔»

          يهاں رسول اور نبى ميں فرق كے حوالے سے يه نكته نوٹ كر ليجيے كه حضرت نوح عليه السلام نے اپنى قوم سے اپنى اطاعت كا مطالبه الله كے رسول كى حيثيت سے كيا تھا۔  كسى نبى عليه السلام نے اپنى قوم سے كبھى يه نهيں كها كه تم لوگ ميرى اطاعت كرو۔ سوره يوسف ميں هم حضرت يوسف عليه السلام كے تفصيلى حالات پڑھ چكے هيں۔ حضرت يوسف عليه السلام نبى تھے۔ آپ نے مصر كے بادشاه كو يه نهيں كها كه ميں نبى هوں، تم ميرى اطاعت كرو، اور نه هى آپ نے مصر كے لوگوں سے مخاطب هوكر يوں كها كه مجھ پر ايمان لاؤ ورنه تم پر الله كى طرف سے عذاب آجائے گا۔ بلكه حضرت يوسف كے دورِ نبوت ميں بادشاه اپنى جگه بادشاه رها۔ آپ اس كى بادشاهى ميں ايك بڑے عهدے پر كام بھى كرتے رهے اور دعوت و تبليغ كا فريضه بھى ادا كرتے رهے۔ گويا انبياء كرام كى دعوت عمومى نوعيت كى تھى كه تم لوگ الله كے نيك بندے بنو، الله كا حق مانو وغيره۔ ليكن جب كسى نبى كو كسى قوم كى طرف كوئى خاص مشن دے كر بھيجا گيا تو وه الله كے رسول اور نمائندے بن كر اس قوم كى طرف گئے اور اسى حيثيت سے انهوں نے متعلقه قوم سے اپنى اطاعت كا مطالبه كيا۔ از روئے الفاظ قرآنى: (وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلاَّ لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّهِ) (النساء 67) «هم نے نهيں بھيجا كسى رسول كو مگر اس ليے كه اس كى اطاعت كى جائے الله كے حكم سے»۔ اس لحاظ سے رسول كى اطاعت در اصل الله هى كى اطاعت هے: (مَّنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ) (النساء 80) «جس نے اطاعت كى رسول كى اس نے اطاعت كى الله كى۔»

UP
X
<>