May 19, 2024

قرآن کریم > نوح >sorah 71 ayat 28

رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَلَا تَزِدِ الظَّالِمِينَ إِلَّا تَبَارًا

میرے پروردگار ! میری بھی بخشش فرمادیجئے، میرے والدین کی بھی، ہر اُس شخص کی بھی جو میرے گھر میں ایمان کی حالت میں داخل ہوا ہے اور تمام مومن مردوں اور مومن عورتوں کی بھی۔ اور جو لوگ ظالم ہیں ، اُن کی تباہی کے سوا کوئی اور چیز عطا نہ فرمائیے۔‘‘

آيت 28: رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَن دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا: «پروردگار! مغفرت فرمادے ميرى اور ميرے والدين كى اور جو كوئى بھى ميرے گھر ميں داخل هوجائے ايمان كے ساتھ اس كى بھى»

وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ: «اور تمام مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں كى بھى (مغفرت فرمادے)»

وَلا تَزِدِ الظَّالِمِينَ إِلاَّ تَبَارًا: «اور ان ظالموں كے ليے تو اب كسى چيز ميں اضافه مت كر سوائے تباهى اور بربادى كے۔»

          سورة المعارج اور سوره نوح كے مطالعے كے بعد يه نكته بھى اچھى طرح سمجھ ليجيے كه اگر نظم قرآن كو مد نظر ركھتے هوئے ان دونوں سورتوں كا مطالعه جوڑے كى حيثيت سے كيا جائے تو نه صرف سورة المعارج كى پهلى آيت كا مفهوم واضح هوجاتا هے بلكه سوره نوح كے نزول كا سبب اور حضرت نوح عليه السلام كى مذكوره دعا كا جواز بھى سمجھ ميں آجاتا هے۔ بهر حال اس پهلو سے ان دونوں سورتوں پر غور كرنے سے يه نكته خود بخود واضح هوجاتا هے كه سورة المعارج كى ابتدائى آيت 5 ميں آپ صلى الله عليه وسلم كو (فَاصْبِرْ صَبْرًا جَمِيلاً) كى تلقين بھى اسى حوالے سے كى گئى، بلكه اس كے بعد ايك پورى سورت (سوره نوح) نازل كركے آپ صلى الله عليه وسلم كى تسلى كے ليے حضرت نوح عليه السلام كے حالات و مصائب كا نقشه بھى دكھايا گيا كه آپ كى دعوتى مهم كو شروع هوئے تو ابھى چار پانچ سال هى هوئے هيں، آپ صلى الله عليه وسلم همارے اس بندے كى همت اور استقامت كو بھى مد نظر ركھيں جو ايسے مشكل حالات كا سامنا ساڑھے نو سو سال تك كرتا رها۔

UP
X
<>