May 19, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 6 ayat 70

قَالُواْ أَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللَّهَ وَحْدَهُ وَنَذَرَ مَا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ 

انہوں نے کہا : ’’ کیا تم ہمارے پاس اِ س لئے آئے ہو کہ ہم تنہا اﷲ کی عبادت کریں ، اورجن (بتوں ) کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے آئے ہیں ، انہیں چھوڑ بیٹھیں ؟ اچھا اگر تم سچے ہو تو لے آؤ ہمارے سامنے وہ (عذاب) جس کی ہمیں دھمکی دے رہے ہو ! ‘‘

آیت 70:  قَالُوْٓا اَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللّٰہَ وَحْدَہ:  ’’انہوں نے کہا (اے ہود) کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم صرف اللہ کی بندگی کریں جو اکیلا ہے‘‘

            وَنَذَرَ مَا کَانَ یَعْبُدُ اٰبَـآؤُنَا:  ’’اور ہم چھوڑ بیٹھیں ان کو جن کو پوجتے تھے ہمارے آباء و اَجداد!‘‘

            فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَــآ اِنْ کُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ:  ’’تو ہم پر لے آؤ (وہ عذاب) جس کی تم ہمیں دھمکی دے رہے ہو، اگرتم سچے ہو۔‘‘

            ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے کہ جب بھی کسی قوم پر زوال آتا تھا تو ان کے عقائد بگڑ جاتے تھے۔ اللہ کے رسول کے بتائے ہوئے سیدھے راستے کو چھوڑ کر وہ قوم بت پرستی اور شرک میں مبتلا ہو جاتی تھی۔ اولیاء اللہ کی عقیدت کی وجہ سے ان کے ناموں کے بت بنا ئے جاتے تھے یا پھر ان کی قبروں کی پرستش شروع کر دی جاتی۔ یہ سامنے کے معبود ان کو اُس اللہ کے مقابلے میں زیادہ اچھے لگتے تھے جو ان کی نظروں سے اوجھل تھا۔ ان حالات میں جب بھی کوئی رسول آ کر ایسی مشرک قوم کو بت پرستی سے منع کرتا اور انہیں ایک اللہ کی بندگی کی تلقین کرتا، تو اپنے ماحول کے مطابق ان کا پہلا جواب یہی ہوتا کہ اپنے سارے خداؤں کو ٹھکرا کر صرف ایک اللہ کو کیسے اپنا معبود بنا لیں۔ 

UP
X
<>