May 8, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 37

 فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ أُوْلَئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ الْكِتَابِ حَتَّى إِذَا جَاءتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُواْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ قَالُواْ ضَلُّواْ عَنَّا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ 

اب بتاؤ کہ اُس شخص سے بڑا ظالم کون ہو گا جو اﷲ پر جھوٹ باندھے، یا اُس کی آیتوں کو جھٹلائے ؟ ایسے لوگوں کے مقدر میں (رزق کا) جتنا حصہ لکھا ہوا ہے، وہ انہیں (دنیاکی زندگی میں ) پہنچتا رہے گا، یہاں تک کہ جب اُن کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے اُن کی روح قبض کرنے کیلئے آپہنچیں گے تو وہ کہیں گے کہ : ’’ کہاں ہیں وہ (تمہارے معبود) جنہیں تم اﷲ کے بجائے پکارا کرتے تھے ؟ ‘‘ یہ جواب دیں گے کہ : ’’ وہ سب ہم سے گم ہو چکے ہیں ۔ ‘‘ اور وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ ہم کافر تھے

آیت 37:  فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اَوْ کَذَّبَ بِاٰیٰتِہ:  ’’پھر اُس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ کی طرف کوئی غلط بات منسوب کرے یا اُس کی آیات کو جھٹلائے۔‘‘

            اُولٰٓئِکَ یَنَالُہُمْ نَصِیْبُہُمْ مِّنَ الْکِتٰبِ:  ’’ (لیکن دنیا میں) ان کو ملتا رہے گا اُن کا حصہ، اس میں سے جو (ان کے لیے) لکھا گیا ہے۔‘‘

            دنیا میں رزق وغیرہ کا جو معاملہ ہے وہ ا ن کے کفر کی وجہ سے منقطع نہیں ہو گا‘ بلکہ دُنیوی زندگی میں وہ انہیں معمول کے مطابق ملتا رہے گا۔ یہ مضمون سورہ بنی اسرائیل میں دوبارہ آئے گا۔

            حَتّٰیٓ اِذَا جَآءَتْہُمْ رُسُلُنَا یَتَوَفَّوْنَہُمْ قَالُوْٓا اَیْنَ مَا کُنْتُمْ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ:  ’’یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) آ جائیں گے ان (کی روحوں) کو قبض کرنے کے لیے تووہ کہیں گے کہ کہاں ہیں وہ جن کو تم پکارا کرتے تھے اللہ کے سوا؟‘‘

            اب کہاں ہیں وہ تمہارے خود ساختہ معبود جن کے سامنے تم ماتھے رگڑتے تھے اور جن کے آگے گڑ گڑاتے ہوئے دعائیں کیا کرتے تھے؟

            قَالُوْا ضَلُّوْا عَنَّا وَشَہِدُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ اَنَّہُمْ کَانُوْا کٰفِرِیْنَ:  ’’وہ کہیں گے کہ وہ سب تو ہم سے گم ہو گئے، اوروہ خود اپنے خلاف یہ گواہی دیں گے کہ واقعتا وہ کافر تھے۔‘‘ 

UP
X
<>