April 19, 2024

قرآن کریم > الـجـمـعـة >sorah 62 ayat 7

وَلَا يَتَمَنَّوْنَهٗٓ اَبَدًۢا بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْهِمْ ۭ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌۢ بِالظّٰلِمِيْنَ 

اور انہوں نے اپنے ہاتھوں جو اَعمال آگے بھیج رکھے ہیں ، اُن کی وجہ سے یہ کبھی موت کی تمنا نہیں کریں گے، اور اﷲ ان ظالموں کو خوب جانتا ہے

آيت 7:   وَلَا يَتَمَنَّوْنَهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ:  «اور (حقيقت يه هے كه) يه لوگ هرگز كبھى موت كى تمنا نهيں كريں گے اپنے ان اعمال كے سبب جو ان كے هاتھ آگے بھيج چكے هيں».

وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ:  «اور الله ان ظالموں سے خوب واقف هے».

الله تعالى كے فرمان: ﴿بَلِ الْإِنْسَانُ عَلَى نَفْسِهِ بَصِيرَةٌ﴾ {القيامة: 14} كے مصداق يه لوگ اپنے كرتوتوں كو خوب جانتے هيں. اس ليے يه نهيں چاهتے كه انهيں موت آئے اور وه اپنى بداعماليوں كے ليے الله تعالى كے حضور جواب ده هوں.

هم مسلمانوں كے ليے بنى اسرائيل سے متعلق ان آيات كى حيثيت ايك آئينے كى سى هے. اس آئينے ميں اگر هم اپنى تصوير ديكھيں تو هميں نظر آئے گا كه يه زعم صرف بنى اسرائيل هى ميں نهيں پايا جاتا تھا بلكه آج هم مسلمانوں كى اكثريت بھى اسى سوچ كى حامل هے اور اس كى اصل وجه يه هے كه جب الله كى كتاب سے همارا ذهنى وقلبى رشته نه رها تو اپنى تسلّى كے ليے هميں خودساخته خوش فهميوں (wishful thinkings) كا سهارا لينا پڑا. ان ميں سب سے بڑى اور سب سے مؤثر خوش فهمى تو يهى هے كه همارے پاس الله كى كتاب هے، هم الله كے محبوب ترين نبى حضرت محمد صلى الله عليه وسلم كى اُمت هيں اور اس رشتے سے الله كے بهت هى لاڈلے اور چهيتے هيں. چنانچه هم جيسے بھى گنهگار سهى، آخرت ميں همارے نبى صلى الله عليه وسلم يقينًا همارى شفاعت كريں گے اور دوزخ سے همارى خلاصى كو يقينى بنائيں گے. اگر خدانخواسته هم ميں سے كوئى فرد كسى بڑے جرم ميں پكڑا بھى گيا تو اسے بھى بهت جلد دوزخ سے نكال كر جنّت ميں پهنچا ديا جائے گا. همارے هاں يه خوش فهمياں پخته هو كر باقاعده عقائد كى شكل اختيار كر چكى هيں. اب ايسى ضمانتوں كے هوتے هوئے بھلا كون احمق هو گا جو نيك اعمال كے ليے مشقتيں اٹھائے اور رشوت، چور بازارى اور دوسرى حرام كاريوں سے اجتناب كرتا پھرے:

    خبر نهيں كيا هے نام اس كا، خدا فريبى كه خود فريبى؟    

عمل سے فارغ  هوا مسلماں  بنا كے  تقدير كا بهانه!

اقبال كا يه شعر اس حوالے سے آج هم پر هو بهو صادق آتا هے. پهلے تو مسلمان كے پاس عمل سے بچنے كے ليے صرف تقدير كا بهانه تھا، اب هم نے مذكوره بالا عقائد كى صورت ميں بهت مضبوط سهارا بھى تلاش كر ليا هے.

UP
X
<>