May 5, 2024

قرآن کریم > الـمـمـتـحنة >sorah 60 ayat 6

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْهِمْ اُسْوَةٌ حَسَـنَةٌ لِّمَنْ كَانَ يَرْجُوا اللّٰهَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ ۭ وَمَنْ يَّتَوَلَّ فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيْدُ

(مسلمانو !) یقینا تمہارے لئے ان لوگوں کے طرزِ عمل میں بہترین نمونہ ہے، ہر اُس شخص کیلئے جو اﷲ اور روزِ آخرت سے اُمید رکھتا ہو۔ اور جو شخص منہ موڑے، تو (وہ یاد رکھے کہ) اﷲ سب سے بے نیاز ہے، بذاتِ خود قابلِ تعریف

آيت 6:  لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيهِمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ:  «تمهمارے ليے يقينًا ان (كے طرزِ عمل) ميں ايك بهت اچھا نمونه هے».

ليكن يه نمونه اور اُسوه فائده مند كس كے ليے هو سكتا هے؟

لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ:  «اس كے ليے جو الله تعالى (سے ملاقات) اور يومِ آخرت كى اُميد ركھتا هو».

بالكل يهى الفاظ سورة الاحزاب ميں حضور صلى الله عليه وسلم كے اُسوه كے حوالے سے آئے هيں:  ﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا﴾ يعنى حضور صلى الله عليه وسلم كى شخصيت اور سيرت يقينًا اُسوه كامله هے، ليكن اس سے مستفيض صرف وهى لوگ هو سكيں گے جو الله اور آخرت پر ايمان ركھتے هوں اور كثرت سے الله كا ذكر كرتے هوں.

وَمَنْ يَتَوَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ:  «اور جو كوئى منه موڑ لے تو يقينًا الله بے نياز اور اپنى ذات ميں خود ستوده صفات هے».

UP
X
<>