May 18, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 63

قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً لَّئِنْ أَنجَانَا مِنْ هَذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ 

کہو : ’’ خشکی اور سمندر کی تاریکیوں سے اُس وقت کون تمہیں نجات دیتا ہے جب تم اسے گڑ گڑا کر اور چپکے چپکے پکارتے ہو، (اور یہ کہتے ہو کہ) اگر اُس نے ہمیں اِس مصیبت سے بچا لیا تو ہم ضرور بالضرور شکر گذار بندوں میں شامل ہوجائیں گے؟‘‘

آیت 63:   قُلْ مَنْ یُّـنَجِّیْـکُمْ مِّنْ ظُلُمٰتِ الْـبَرِّ وَالْـبَحْرِ تَدْعُوْنَـہ تَضَرُّعًا وَّخُفْیَۃً:   ’’ان سے پوچھئے کون تمہیں  نجات دیتا ہے خشکی اور سمندروں  کے اندھیروں  سے جبکہ تم اُسی کو پکارتے ہو بہت ہی گڑگڑاتے ہوئے اور (دل ہی دل میں)  چپکے چپکے۔،،

            کبھی تم نے غور کیا جب تم سمندر میں  سفر کرتے ہو،  وہاں گھپ اندھیرے میں  جب ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں  دیتا اور سمندر کی خوفناک طوفانی لہریں  ہر لمحہ موت کا پیغام دے رہی ہوتی ہیں  تو ایسے میں  اللہ کے سوا تمہیں  کون بچاتا ہے؟ کون ہے جو تمہاری دستگیری کرتا ہے اور تمہارے لیے عافیت کا راستہ نکالتا ہے۔ اسی طرح  ع:  ’’اندھیری شب ہے جدا اپنے قافلے سے ہے تو!،،  کے مصداق جب کوئی قافلہ صحرا میں  بھٹک جاتا ہے ،  اندھیری رات میں  نہ دائیں  کا پتا ہوتا ہے نہ بائیں  کی خبر،  ہر درخت اندھیرے میں  ایک آسیب معلوم ہوتا ہے،  ایسے خوفناک ماحول اور انتہائی مایوسی کے عالم میں  سب خداؤں  کو بھلا کر تم لوگ ایک اللہ ہی کو پکارتے ہو۔

            لَئِنْ اَنْجٰنَا مِنْ ہٰذِہ لَـنَـکُوْنَنَّ مِنَ الشّٰکِرِیْنَ:   ’’(اور کہتے ہو)  اگر اللہ نے ہمیں  اس سے بچا لیا تو ہم ضرور شکر گزار بن کر رہیں  گے۔،، 

UP
X
<>