May 19, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 143

ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الأُنثَيَيْنِ نَبِّؤُونِي بِعِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

 (مویشیوں کے) کل آٹھ جوڑے اﷲ نے پیدا کئے ہیں ۔ دو صنفیں (نر اور مادہ) بھیڑوں کی نسل سے اور دو بکروں کی نسل سے۔ ذرا ان سے پوچھو کہ :’’ کیا دونوں نروں اﷲ نے حرام کیا ہے، یا دونوں مادہ کو ؟ یا ہر اُس بچے کو جو دونوں نسلوں کی مادہ کے پیٹ میں موجود ہو ؟ اگر تم سچے ہو تو کسی علمی بنیادپر مجھے جواب دو ! ‘‘

آیت 143:  ثَمٰنِیَۃَ اَزْوَاجٍ:  ’’یہ آٹھ قسم کے چوپائے ہیں (جو تمہارے ہاں عام طور پر پائے جاتے ہیں)۔،،

            یہ اس بات کا جواب ہے جو انہوں نے حاملہ ماداؤں کے بارے میں کہی تھی کہ ان کے پیٹوں میں جو بچے ہیں ان کا گوشت صرف مرد ہی کھا سکتے ہیں، جب کہ عورتوں پر یہ حرام ہے۔ ہاں اگر مرا ہوا بچہ پیدا ہو تو اس کا گوشت مردوں کے ساتھ عورتیں بھی کھا سکتی ہیں۔

            مِنَ الضَّاْنِ اثْنَیْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَـیْنِ:  ’’بھیڑ میں سے دو (نر اور مادہ) اور بکری میں سے دو (نر اور مادہ)۔،،

            قُلْ ءٰٓالذَّکَرَیْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَیَیْنِ اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَیْہِ اَرْحَامُ الْاُنْثَیَیْنِ:  ’’ (اے نبی) ان سے پوچھئے کہ اللہ نے ان دونوں مذکروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مؤنثوں کو؟ یا جو کچھ ان دونوں مؤنثوں کے رحموں میں ہے( اسے حرام کیا ہے)؟،،

            غور طلب نکتہ ہے کہ اس میں حرمت آخر کہاں سے آئی ہے۔ اللہ نے ان میں سے کس کو حرام کیا ہے؟ نر کو، مادہ کو، یا بچے کو؟ پھر یہ کہ اگر کوئی شے حرام ہے تو سب کے لیے ہے اور اگر حرام نہیں ہے تو کسی کے لیے بھی نہیں ہے۔ یہ تم نے جو نئے نئے قوانین بنا لیے ہیں وہ کہاں سے لے آئے ہو؟

            نَـبِّؤنِیْ بِعِلْمٍ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ:  ’’مجھے بتاؤ کسی بھی سند کے ساتھ اگر تم سچے ہو۔،، 

UP
X
<>