May 19, 2024

قرآن کریم > الأنعام >surah 6 ayat 141

وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ كُلُواْ مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُواْ حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ 

اﷲ وہ ہے جس نے باغات پیدا کئے جن میں سے کچھ (بیل دار ہیں جو) سہاروں سے اُوپر چڑھائے جاتے ہیں ، اور کچھ سہاروں کے بغیر بلند ہوتے ہیں ، اور نخلستان اور کھیتیاں ، جن کے ذائقے الگ الگ ہیں ، اور زیتون اور انار، جو ایک دوسرے سے ملتے جلتے بھی ہیں ، اور ایک دوسرے سے مختلف بھی۔ جب یہ درخت پھل دیں تو ان کے پھلوں کو کھانے میں استعمال کرو، اور جب ان کی کٹائی کا دن آئے تواﷲ کا حق ادا کرو، اور فضول خرچی نہ کرو۔ یاد رکھو، وہ فضول خرچ لوگوں کو پسند نہیں کرتا

آیت 141:  وَہُوَ الَّذِیْٓ اَنْشَاَ جَنّٰتٍ مَّعْرُوْشٰتٍ وَّغَیْرَ مَعْرُوْشٰتٍ :  ’’اور وہی ہے(اللہ) جس نے پیدا کیے باغات وہ بھی جو ٹٹیوں پر چڑھائے جاتے ہیں اور وہ بھی جو نہیں چڑھائے جاتے،،

            ’ ’معروشات،، کے زمرے میں بیل نما پودے آتے ہیں، جن کا اپنا تنا نہیں ہوتا جس پر خود وہ کھڑے ہوسکیں۔ اس لیے ایسے پودوں کوسہارا دے کر کھڑا کرنا پڑتا ہے، جیسے انگور کی بیل وغیرہ۔ دوسری طرف ’’غیر معروشات،، میں عام درخت شامل ہیں جو خود اپنے مضبوط تنے پر کھڑے ہوتے ہیں، جیسے انار یا آم کا درخت ہے۔

            وَّالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا اُکُلُہ وَالزَّیْتُوْنَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِہًا وَّغَیْرَمُتَشَابِہٍ:  ’’اور کھجور اور کھیتی، جس کے ذائقے مختلف ہیں، اور زیتون اور انار، ایک دوسرے سے ملتے جلتے بھی اور مختلف بھی۔،،

            یہ اللہ تعالیٰ کی صناعی کی مثالیں ہیں کہ اس نے مختلف النوع درخت، کھیتیاں اور پھل پیدا کیے، جو آپس میں ملتے جلتے بھی ہیں اور مختلف بھی۔ جیسے Citrus Family کے پھلوں میں کینو، فروٹر اورمالٹا وغیرہ شامل ہیں۔ بنیادی طور پر یہ سب ایک ہی قسم یا خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور شکل، ذائقہ وغیرہ میں ایک دوسرے کے مشابہ ہونے کے باوجود سب کی اپنی اپنی الگ پہچان ہے۔

            کُلُوْا مِنْ ثَمَرِہ اِذَا اَثْمَرَ وَاٰتُوْا حَقَّہ یَوْمَ حَصَادِہ:  ’’کھایا کرو ان کے پھلوں میں سے جبکہ وہ پھل دیں اور اللہ کا حق ادا کرو ان کے کاٹنے (اور توڑنے) کے دن،،

            یعنی جیسے زمین کی پیداوار میں سے عشر کا ادا کرنا فرض ہے، ایسے ہی ان پھلوں پر بھی زکوٰۃ دینے کا حکم ہے۔ لہٰذا کھیتی اور پھلوں کی پیداوار میں سے اللہ تعالیٰ کا حق نکال دیا کرو۔

            وَلاَ تُسْرِفُوْا اِنَّہ لاَ یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ:  ’’اور بے جا خرچ نہ کرو، یقینا اللہ کو بے جا خرچ کرنے والے پسند نہیں ہیں۔،، 

UP
X
<>