May 18, 2024

قرآن کریم > ق >sorah 50 ayat 23

وَقَالَ قَرِينُهُ هَذَا مَا لَدَيَّ عَتِيدٌ

اور اُس کا ساتھی کہے گاکہ: ’’ یہ ہے وہ (اعمال نامہ) جو میرے پاس تیار ہے۔‘‘

آيت 23:  وَقَالَ قَرِينُهُ هَذَا مَا لَدَيَّ عَتِيدٌ:  «اور اس كا ساتهى كهے گا: (پروردگار!) يه جو ميرى تحويل ميں تها، حاضر هے»!

كچھ لوگوں كا خيال هے كه يهاں «ساتهى» سے فرشته مراد هے، ليكن ميں ان لوگوں سے متفق هوں جو اس سے شيطان مراد ليتے هيں. دراصل خير اور شر كى قوتيں انسان كے اندر بهى موجود هيں اور خارج ميں بهى. اندر سے انسان كا نفس اسے برائى پر ابهارتا هے، جبكه خارج ميں هر انسان كے ساتھ ايك شيطان بهى مامور هے جو اس كے نفس ميں هر وقت وسوسه اندازى كرتا رهتا هے. اسى طرح هر انسان كے اندر اس كى روح «داعى خير» كے طور پر موجود هے، جب كه خارج ميں اس حوالے سے فرشتے اس كى مدد كرتے هيں. سوره حم السجده كى آيات: 30 اور 31 ميں ان فرشتوں كے بارے ميں هم پڑھ آئے هيں جو نيكى كے كاموں ميں انسان كى پشت پناهى كرتے هيں: ﴿نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ﴾. فرشتوں كى معيت كے باعث هى كوئى نيك كام كر كے هميں خوشى اور طمانينت محسوس هوتى هے. ايسے مواقع پر فرشتے در اصل هميں بشارت اور شاباش دے رهے هوتے هيں، جس كے اثرات همارى روح پر طمانيت كى صورت ميں مرتب هوتے هيں.

UP
X
<>