April 25, 2024

قرآن کریم > الحُـجُـرات >sorah 49 ayat 7

وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ فِيْكُمْ رَسُوْلَ اللّٰهِ ۭ لَوْ يُطِيْعُكُمْ فِيْ كَثِيْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَيْكُمُ الْاِيْمَانَ وَزَيَّنَهُ فِيْ قُلُوْبِكُمْ وَكَرَّهَ اِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْيَانَ اُولَئِكَ هُمُ الراشِدُوْنَ

اور یہ بات اچھی طرح سمجھ لوکہ تمہارے درمیان اﷲ کے رسول موجود ہیں ۔ بہت سی باتیں ہیں جن میں وہ اگر تمہاری بات مان لیں تو خود تم مشکل میں پڑجاؤ۔ لیکن اﷲ نے تمہارے دل میں ایمان کی محبت ڈال دی ہے، اور اُسے تمہارے دلوں میں پُر کشش بنادیاہے، اور تمہارے اندر کفر کی اور گناہوں اور نافرمانی کی نفرت بٹھادی ہے۔ ایسے ہی لوگ ہیں جو ٹھیک ٹھیک راستے پر آچکے ہیں

آیت ۷  وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ فِیْکُمْ رَسُوْلَ اللّٰہِ  ’’اور جان لو کہ تمہارے مابین اللہ کا رسول موجود ہے۔‘‘

            انسانی سطح پرحضور کے مختلف لوگوں کے ساتھ مختلف رشتے تھے۔ مثلاً بعض خواتین کے آپ شوہر اور بعض کے باپ تھے۔ مردوں میں سے بعض کے آپ داماد تھے‘ بعض کے بھتیجے اور بعض کے سسر تھے۔ چنانچہ اس حساس معاملے میں دو ٹوک انداز میں متنبہ کر دیا گیا کہ خبردار! تم میں سے کوئی کسی وقت یہ حقیقت نہ بھولنے پائے کہ محمد بن عبد اللہ جو تمہارے درمیان موجود ہیں یہ اللہ کے رسول ہیں۔ لہٰذا آپ کی یہ حیثیت تم میں سے ہر ایک کے سامنے ہر حال میں مقدم رہنی چاہیے۔ آپ کا کوئی رشتہ دار محض اپنے کسی مخصوص رشتے کی بنا پر آپ کے ساتھ کوئی معاملہ کرنے کا کبھی خیال بھی ذہن میں نہ لائے۔

             لَوْ یُطِیْعُکُمْ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ:  ’’اگر وہ تمہارا کہنا مانا کریں اکثر معاملات میں تو تم لوگ مشکل میں پڑ جاؤ‘‘

            چنانچہ تم ہر معاملے میں رسول اللہ کی مرضی اور منشاء کو پیش نظر رکھا کرو۔ آپ سے یہ توقع نہ رکھو کہ آپ فیصلے کرتے ہوئے تم لوگوں کی مرضی کا خیال رکھیں گے۔

             وَلٰکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ اِلَیْکُمُ الْاِیْمَانَ وَزَیَّنَہٗ فِیْ قُلُوْبِکُمْ  ’’ لیکن (اے نبی  کے ساتھیو!) اللہ نے تمہارے نزدیک ایمان کو بہت محبوب بنا دیا ہے اور اسے تمہارے دلوں کے اندر کھبا دیا ہے‘‘

             وَکَرَّہَ اِلَیْکُمُ الْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ:  ’’اوراُس نے تمہارے نزدیک بہت نا پسندیدہ بنا دیا ہے کفر‘فسق اور نافرمانی کو۔

اُولٰٓئِکَ ہُمُ الرّٰشِدُوْنَ:  ’’یہی لوگ ہیں جو صحیح راستے پر ہیں۔‘‘

      صحابہ کرام کی شان کے حوالے سے قرآن کی یہ آیت خصوصی اہمیت اور عظمت کی حامل ہے۔

UP
X
<>