May 18, 2024

قرآن کریم > الأحقاف >sorah 46 ayat 12

وَمِن قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَى إِمَامًا وَرَحْمَةً وَهَذَا كِتَابٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِيًّا لِّيُنذِرَ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَبُشْرَى لِلْمُحْسِنِينَ

اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب رہنما اور رحمت بن کر آچکی ہے۔ اور یہ (قرآن) وہ کتا ب ہے جو عربی زبان میں ہوتے ہوئے اُس کو سچا بتا رہی ہے، تاکہ ان ظالموں کو خبردار کرے، اور نیک کام کرنے والوں کیلئے خوشخبری بن جائے

آیت ۱۲  وَمِنْ قَبْلِہٖ کِتٰبُ مُوْسٰٓی اِمَامًا وَّرَحْمَۃً: ’’حالانکہ اس سے پہلے موسیٰؑ کی کتاب موجود ہے‘ راہنمائی کرنے والی اور رحمت !

          وَہٰذَا کِتٰبٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِیًّا: ’’اور یہ کتاب اس کی تصدیق کرنے والی ہے‘ عربی زبان میں‘‘

          یعنی قرآن مصدق ہے تورات اور انجیل کا ‘اورقرآن کی یہ تصدیق دو پہلو سے ہے۔ ایک طرف تو قرآن ان کتابوں کی اس لحاظ سے تصدیق کرتا ہے کہ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ ہیں۔ یہ تصدیق ہمیں قرآن میں جابجا ملتی ہے۔ مثلاً سورۃ المائدۃ (آیت ۴۴) میں فرمایا: اِنَّآ اَنْزَلْنَا التَّوْرٰۃَ فِیْہَا ہُدًی وَّنُوْرٌ: کہ ہم نے تورات نازل کی تھی اس میں ہدایت بھی تھی اور نور بھی تھا۔ اور پھر سورۃ المائدۃ میں ہی آگے آیت ۴۶ میں انجیل کی تصدیق ہے: وَاٰتَیْنٰہُ الْاِنْجِیْلَ فِیْہِ ہُدًی وَّنُوْرٌ: کہ ہم نے عیسیٰؑ ابن مریم کو انجیل عطا کی‘ یہ بھی ہدایت اور نور کا منبع ہے ۔ چنانچہ قرآن ایک تو ان دونوں کتابوں کے منزل ّمن اللہ ہونے کی تصدیق کرتا ہے ( اگرچہ ان دونوں میں تحریف کر دی گئی) جبکہ اس تصدیق کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ تورات اور انجیل میں جو پیشین گوئیاں تھیں قرآن ان کا مصداق بن کر آیا ہے۔

          لِّیُنْذِرَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا: ’’تا کہ خبردار کر دے ان لوگوں کو جنہوں نے ظلم کی روش اختیار کی‘‘

          خبردار اور متنبہ کر دینے کی ذمہ داری ہی کی وجہ سے قرآن کو سادہ اورسلیس زبان میں نازل کیا گیا اور سمجھنے کے لیے آسان بنا دیا گیا تا کہ ہر شخص تک اس کا پیغام پہنچ جائے۔

          وَبُشْرٰی لِلْمُحْسِنِیْنَ: ’’اور بشارت بن جائے احسان کی روش اختیار کرنے والوں کے لیے ۔‘‘

          ’’محسنین ‘‘وہ لوگ ہیں جو اسلام کے درجے سے بتدریج آگے بڑھتے ہوئے ایمان اور پھر احسان کے درجے تک پہنچ جائیں ۔

UP
X
<>