May 5, 2024

قرآن کریم > الزخرف >sorah 43 ayat 32

أَهُمْ يَقْسِمُونَ رَحْمَةَ رَبِّكَ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُم مَّعِيشَتَهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِيَتَّخِذَ بَعْضُهُم بَعْضًا سُخْرِيًّا وَرَحْمةُُ رَبِّكَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ

بھلا کیا یہ لوگ ہیں جو تمہارے پروردگار کی رحمت تقسیم کریں گے؟ دُنیوی زندگی میں ان کی روزی کے ذرائع بھی ہم نے ہی ان کے درمیان تقسیم کر رکھے ہیں ، اور ہم نے ہی ان میں سے ایک کو دوسرے پر درجات میں فوقیت دی ہے، تاکہ وہ ایک دوسرے سے کام لے سکیں ۔ اور تمہارے پروردگار کی رحمت تو اُس (دولت) سے کہیں بہتر چیز ہے جو یہ جمع کر رہے ہیں

آیت ۳۲:  اَہُمْ یَقْسِمُوْنَ رَحْمَتَ رَبِّکَ: ’’کیا آپ کے رب کی رحمت کو یہ لوگ تقسیم کریں گے؟‘‘

          نبوت اور وحی اللہ کی رحمت کا بہت بڑا مظہر ہے۔ ہم خوب جانتے ہیں کہ ہماری اس رحمت کا حقدار کون ہے اور ہم یہ فیصلہ اپنی مشیت و حکمت کے مطابق کرتے ہیں کہ اس بلند مرتبے پر کسے فائز ہونا ہے۔ چنانچہ ہم نے خود اس منصب کے لیے محمد کا انتخاب فرمایا ہے اور آپ کو رحمت للعالمین بنا کر بھیجاہے۔ ہمارے اس فیصلے پر اعتراض کرنے کا حق انہیں کس نے دیا ہے؟

           نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَہُمْ مَّعِیْشَتَہُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا: ’’ہم نے ان کے درمیان ان کی معیشت کا سامان دُنیا کی زندگی میں تقسیم کر دیا ہے‘‘

           وَرَفَعْنَا بَعْضَہُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ: ’’اور ان میں سے بعض کو بعض پر ہم نے درجات میں فوقیت دے دی ہے‘‘

          کسی کو کھاتے پیتے والدین کے گھر پیدا کر کے پیدائشی طور پر خوشحال بنا دیا ہے تو کسی کو اس حال میں رکھا ہے کہ اسے دن بھر مشقت کر کے بھی دو وقت کا کھانا میسر نہیںہوتا۔

           لِّیَتَّخِذَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا سُخْرِیًّا: ’’تا کہ بعض لوگ دوسروں کو خدمت گار بنا سکیں۔‘‘

          اگر وہ سب کو ایک جیسا بنا دیتا تو کوئی کسی کی ملازمت کیوں کرتا؟ اور مختلف کام کرنے والے مزدور کہاں سے ملتے؟ بہر حال اللہ تعالیٰ کی قائم کی ہوئی اسی درجہ بندی کی بدولت دنیا میںہر قسم کا کام کرنے والے پیشہ ور لوگ دستیاب ہیں اور اسی وجہ سے یہ کارخانہ ٔ تمدن چل رہا ہے۔

           وَرَحْمَتُ رَبِّکَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ: ’’اور آپ کے رب کی رحمت کہیں بہتر ہے ان چیزوں سے جو یہ لوگ جمع کر رہے ہیں۔‘‘

          سورۂ یونس میں بالکل یہی الفاظ قرآن مجید کے بارے میں ہم پڑھ آئے ہیں:

 ((یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْکُمْ مَّوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَشِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ وَہُدًی وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ. قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا ہُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ))

 ’’اے لوگو! آ گئی ہے تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے اور تمہارے سینوں (کے امراض) کی شفااور اہل ایمان کے حق میں ہدایت اور (بہت بڑی) رحمت۔ (اے نبی !ان سے ) کہہ دیجیے کہ یہ ( قرآن) اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے (نازل ہوا) ہے۔ تو چاہیے کہ لوگ اس پر خوشیاں منائیں۔ وہ کہیں بہتر ہے ان چیزوں سے جو وہ جمع کرتے ہیں۔‘‘

UP
X
<>